بیروت میں شہدا کی تشیع جنازہ میں 45 لاکھ افراد کی شرکت استکباری طاقتوں کی تحقیر قرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
مبصرین کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی قوتیں نہ صرف امریکی دباؤ سے متاثر نہیں ہوئیں ہیں بلکہ واشنگٹن کے کسی بھی مداخلتی منصوبے کو شکست دیں گی، پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کے حوالے سے یہ پر زور اور واضح پیغام تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ اور یار باوفا شہید ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ ہر چیز سے بڑھ کر محورِ مزاحمت کے لیے ایک طاقت کا اظہار تھا اور دشمن کی تزویراتی شکست تھی اور اس پرشکوہ اجتماع میں 45 لاکھ افراد کی شرکت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مزاحمت کا راستہ نہ صرف رکے گا نہیں، بلکہ مزید طاقت کے ساتھ جاری رہے گا۔ شہید سید حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ لبنان اور دیگر ممالک سے آنیوالے کثیر تعداد میں مہمانوں کی شرکت کیساتھ ادا کی گئی، جس میں نہ صرف مزاحمت کے محبوب رہنما کو الوداع کیا گیا بلکہ عالمی تسلط اور استکبار کے خلاف ہر قسم کے خطرات کے باوجود مزاحمتی محاذ کو مضبوط بنانے کے لئے تجدید عہد کیا گیا۔
حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی قوتیں نہ صرف امریکی دباؤ سے متاثر نہیں ہوئیں ہیں بلکہ واشنگٹن کے کسی بھی مداخلتی منصوبے کو شکست دیں گی، پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کے حوالے سے یہ پر زور اور واضح پیغام تھا کہ ناکہ بندی اور پابندیاں مزاحمت کے ارادوں کو نہیں توڑ سکتیں۔ فوجی، سیاسی اور اقتصادی دباؤ کے خلاف مزاحمت پر شیخ نعیم قاسم کاخطاب اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ کثیر جہتی خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام شعبوں کو استحکام دینے اورمضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ان کا علاقائی بحران پیدا کرنے میں امریکہ کے کردار کا حوالہ دینا مشرق وسطیٰ میں مغربی اثر و رسوخ کی مخالفت میں حزب اللہ کی پالیسیوں کے تسلسل کی طرف اشارہ ہے۔ یہ موقف خاص طور پر ایسی صورتحال میں اہم ہے جب واشنگٹن پابندیوں اور اسرائیل کی حمایت کے ذریعے مزاحمت پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔ نیز، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں حالیہ پیش رفت کے جواب میں، فلسطین کی حمایت پر اصرار یہ ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کیخلاف اہم فریق ہے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔ مجموعی طور پر یہ الفاظ بیرونی خطرات کے مقابلے میں حزب اللہ کی پائیدارحکمت عملی اور کسی بھی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی پالیسیوں کے تسلسل پر زور دینے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات
کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید
ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول
عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیے ۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے ۔شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں۔ کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے ، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے ، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے ۔ ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے ۔خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے ۔ کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے ، اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقا ہے ۔انہوں نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے ۔ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔