شارع فیصل پر قوم پرست جماعت جسقم کی جانب سے پولیس پر حملے کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی میں شارع فیصل پرقوم پرست جماعت ’جئے سندھ قومی محاز‘ (جسقم) کی جانب سے پولیس پر مبینہ حملے کے واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ صدر میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانے کیخلاف کراچی بار کا کنونشن
واقعے کی درج ایف آئی آر کے مطابق 400 سے زائد افراد نے ڈنڈوں اور پتھروں سے پولیس ٹیم پر حملہ کیا جس میں ڈی ایس پی پریڈی معشوق شاہ اور ایس ایچ او صدر عمران زیدی سمیت 7 اہلکار زخمی ہوئے۔
ایف آئی آر کے مطابق حملے میں ایس ایس پی ساؤتھ کے اسکواڈ اور ایس ایچ او آرام باغ کی موبائل گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔
مقدمہ میں ریلی کی قیادت کرنے والے اسلم خیرپوری، نیاز کالانی، اسماعیل، عبد الستار، عبدالفتح بگھیو، اسد سندھیار، وحید سندھی، ساجن کمار، سرمد میرانی اور خادم چانڈیو سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی آر جسقم حملہ کراچی پولیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر حملہ کراچی پولیس
پڑھیں:
کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔
مقدمہ کے متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔
اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔
اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔
مقدمہ کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔
مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔