بھارت خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، غلام محمد صفی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے یہ بات کشمیری خواتین کے یوم مزاحمت کے موقع پر کراچی پریس کلب میں فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے زیراہتمام کشمیری مصنف بشیر سدوزئی کی نئی کتاب ”کنن پوش پورہ” کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ بھارت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ کشمیری عوام کی تحریک حق خودارادیت کو کچلنے کے لیے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے یہ بات کشمیری خواتین کے یوم مزاحمت کے موقع پر کراچی پریس کلب میں فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے زیراہتمام کشمیری مصنف بشیر سدوزئی کی نئی کتاب ”کنن پوش پورہ” کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار نزاکت، ایم کیو ایم کے محفوظ یار خان، جماعت اسلامی کے مسلم پرویز، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویزشاہ، چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی اور جمشید حسین نے بھی خطاب کیا۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت نے اپنی فوج کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور وہ خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی آبروریزی کے مجرموں کے خلاف کسی بھی فورم پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ بشیر سدوزئی نے بہترین تاریخی و تحریکی کام کیا، پاکستان کے عوام خاص طور پر نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیری پاکستان کی تکمیل اور استحکام کے لیے کس قدر مشکلات برداشت کر رہے ہیں، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کس ہمت اور جرات کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہم کنن پوش پورہ بھول نہیں سکتے۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ کشمیری تھکا ہے نہ ہارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی قسم کی کوئی ترقی نہیں ہوئی، ریلوے لائن آزادی کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ ایڈوکیٹ پرویز نے کہا کہ بشیر سدوزئی نے یہ کتاب لکھ کر سرینگر کی خواتین کو جواب دیا کہ ہم کنن پوش پورہ نہیں بھولے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام محمد صفی نے کنن پوش پورہ نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنی ہی ذلت کے بوجھ تلے دبنے کے قریب ہے، اس کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف عوامی غم و غصہ نظر نہیں آتا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں عالمی سطح پر 20 فیصد خواتین کو بدسلوکی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان کی 90 فیصد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ اعتدال پسندی اور ترقی کے نام پر قانون سازی کے باوجود خواتین کی سنگین صورتحال کو ریاست نے نظر انداز کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے لاہور پولیس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں 100 سے زائد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔