پیکا کیخلاف درخواست پر جواب جمع کرانے کیلئے وفاقی حکومت نے مہلت مانگ لی۔
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پیکا کیخلاف درخواست پر جواب جمع کرانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے مہلت مانگ لی۔قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پیکا کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو قائم مقام چیف جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ تو آئینی بنچ کا کیس بنتا ہے جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کیس آئینی بنچ کا نہیں ہے بلکہ عدالت سے ڈیکلریشن مانگی گئی ہے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 19 اے کا نہ ہوتا تو آج ہی مسترد کردیتے، اس پر بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ دو رکنی بنچ واضح کرچکا، ریگولر بنچ ڈیکلریشن دے سکتا ہے۔جسٹس جنید غفار نے کہا کہ اس ججمنٹ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں اس فیصلے کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا، کیس آرٹیکل 19 اے کا بنتا ہے، استدعا میں ٹوئیسٹ کرکے ریگولر بنچ کا کیس بنانے کی کوشش کی گئی ہے،یہ نامناسب ہے۔وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر جواب جمع کرانے کیلئے عدالت سے مہلت مانگ لی۔بعدازاں عدالت عالیہ نے پیکا ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے آئینی بنچ کو بھیجتے ہوئے تمام فریقین کو آئینی بنچ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی،پیکا ترمیم کے خلاف تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بنچ 11 مارچ کو کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ،بڑی عدالت نے درخواست مسترد کردی
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان میں جلسہ کرنے کی اجازت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے ہائیکورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کی اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کی ریڈرسل کمیٹی سے رجوع کرے۔جسٹس فاروق حیدر نے بطور اعتراضی درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پارٹی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان میں جلسہ کرنا چاہتی ہے، تاہم انتظامیہ نے اجازت کی درخواست کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریڈرسل کمیٹی کوئی فیصلہ نہ کرے تو درخواست گزار دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ تاہم، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی ریڈرسل کمیٹی کے پاس جانا بے سود ہوگا۔