ایلون مسک کی مسلم فلاحی تنظمیوں پر تنقید نے نیا تنازع کھڑا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ایلون مسک نے ایک ریٹویٹ میں امریکی مسلم امدادی تنظیموں پر دہشت گردی سے تعلق کا الزام لگاتے ہوئے لکھا: "ہم ان تنظیموں اور کچھ ممالک کو نفرت پھیلانے کے لیے فنڈ کیوں دے رہے ہیں، جب کہ وہ یہ کام مفت میں بھی کر سکتے ہیں؟"
یہ بیان ان گروپس کے خلاف دیا گیا جو USAID سے فنڈنگ حاصل کرتے ہیں، جن میں عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ، اسلامک ریلیف ایجنسی، مسلم ایڈ، اور فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ شامل ہیں۔
CAIR کے مطابق یہ تنظیمیں رجسٹرڈ غیر منافع بخش ادارے ہیں اور انہیں دیگر فلاحی اداروں کی طرح وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔
تنظیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نهاد عوض نے مسک کے بیان کو "بے بنیاد، خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ" قرار دیتے ہوئے کہا "جو بھی امریکی مسلم فلاحی تنظیم کے نام میں 'اسلام' دیکھ کر اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے، وہ نفرت اور لاعلمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔"
CAIR نے ایلون مسک کو مشورہ دیا کہ وہ امریکی مسلم اداروں پر تنقید کرنے کے بجائے، امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے اسرائیل کی فوجی مدد پر توجہ دیں، جس کے باعث غزہ میں ہزاروں بے گناہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایلون مسک، جو اس وقت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ ہیں، امریکی امدادی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے 2000 USAID ورکرز کی برطرفی کا اعلان کیا اور ہزاروں ملازمین کی معطلی کا فیصلہ کیا، جس سے تنازع مزید بڑھ گیا ہے۔
ایلون مسک کے متنازع بیان کے بعد امریکی مسلم تنظیموں اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی مسلم ایلون مسک کی مسلم
پڑھیں:
ججز سنیارٹی تنازع پر عدالت عظمیٰ میں دوسری درخواست دائر
اسلام آباد (آن لائن)5 ججز کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی عدالت عالیہ کے ججز کی سنیارٹی کا معاملہ عدالت عظمیٰمیں چیلنج کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے بار نے درخواست میں استدعا کی عدالت عظمیٰ قرار دے صدر مملکت کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست عدالت عظمیٰمیں دائر کی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے بھی عدالت عظمیٰ سے رجوع کر رکھا ہے۔