ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے جج شہزاد ملک کی بیٹی شانزے ملک کے خلاف ایکسیڈنٹ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

شانزے ملک کے وکلا کیجانب سے بریت کی درخواست پر دلائل دیے گئے، وکیل صفائی  نے مؤقف اپنایا کہ وقوعہ کے 11 دن بعد مقدمہ درج کیا گیا، مدعی مقدمہ کیجانب سے جولائی 2024 میں بیان ریکارڈ کروایا گیا، مدعی مقدمہ کے بیان کی روشنی میں درخواست گزار شانزے ملک کو نامزد کیا گیا، عدالت میں ایکسیڈنٹ کے حوالے سے کوئی ویڈیو بھی پیش نہیں کی گئی۔

وکیل صفائی  نے کہا کہ جو تصاویر عدالت میں پیش کی گئی ان کے کسی اینگل سے نہیں لگتا کہ تصاویر میں موجود خاتون شانزے ملک ہے، مدعی مقدمہ نے ایف آئی آر کے لیٹ اندارج کی کوئی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔

مدعی مقدمہ رفاقت علی کے وکیل طفیل شہزاد ایڈووکیٹ  نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ انہوں نے یہ تو بتایا ایف آئی آر لیٹ ہوئی مگر وجوہات تو بتائیں، لاہور سے جوڈیشل پاورز کا استعمال کرتے ہوئے مقدمہ کا اندراج نہیں ہونے دیا گیا۔

وکیل طفیل شہزاد نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار نے اتھارٹی لیٹر دیکر گاڑی کی سپرداری کروائی، ویڈیوز موجود ہیں جس میں ملزمہ شانزے ملک کا چہرہ واضح دیکھا جا سکتا ہے،  فرانزک کی رپورٹ میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ گاڑی کو خاتون چلا رہی تھی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مدعی مقدمہ کو باقاعدہ طور پر دھمکایا جاتا تھا 15 سے 20 لوگ بھیج کر، دو گواہان نے خاتون کی پہچان کی انکے بیانات موجود ہیں، مدعی رفاقت علی نے اپنے بیانات میں بتایا کہ انکو کیسے دھمکیوں کا سامنا تھا۔

طفیل شہزاد ایڈوکیٹ نے کہا کہ جب ہماری تھانوں میں ایف آئی آر نہیں ہورہی تھی تو ہم نے عدالتوں میں متعدد درخواستیں دی، میرے سائل کے تو بیانات ہی ریکارڈ نہیں ہورہے تھے، ہم نے تو بیان ریکارڈ کروانے کیلئے بھی درخواست دی جس پر عدالت نے ڈائریکٹشن دی۔

سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہوگئے اور عدالت نے شانزے ملک کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شانزے ملک

پڑھیں:

عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش

سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ لکھنے سے متعلق ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل اہم فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا ہے، فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاست کر لیں یا پھر وکالت، معروف وکیل حامد خان کو سپریم کورٹ میں یہ مشورہ کس نے دیا؟

آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے  فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون ’ٹول‘ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں، اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟

اے آئی کو صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت قرار دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو اس ضمن میں گائیڈ لائنز مرتب کرنی چاہیں۔

عدالتی فیصلہ کے مطابق گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے کہ جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلجنس جسٹس منصور علی شاہ چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی قانونی ریسرچ گائیڈ لائنز لا اینڈ جسٹس کمیشن

متعلقہ مضامین

  • کمالیہ: ڈکیتی کے دوران 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، مقدمہ درج
  • آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیسز، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا
  • ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا 
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش