کشمیر پر مسلمانوں کی خاموشی کشمیریوں کے مستقبل کیلئے سنگین خطرہ ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور میں تقریب سے خطاب میں تحریک بیداری کے سربراہ کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر میں اسلامی کتابوں کو ضبط کیا جا رہا ہے، کشمیر کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کیلۓ مختلف اقدامات کیۓ جا رہے ہیں۔مختلف کتاب خانوں، دکانوں اور مراکز پر چھاپے مار کر اسلامی کتب ضبط کرنا شروع کردی ہیں، جن کتابوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں جماعت اسلامی کے بانی، مرحوم سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی تصانیف سرِفہرست ہیں، جنہیں ہندوستانی حکومت نے ممنوعہ قرار دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سری نگر، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی پولیس نے اسلامی تعلیمات کیخلاف ایک اور کارروائی کرتے ہوئے مختلف کتاب خانوں، دکانوں اور مراکز پر چھاپے مار کر اسلامی کتب ضبط کرنا شروع کردی ہیں، جن کتابوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں جماعت اسلامی کے بانی، مرحوم سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی تصانیف سرِفہرست ہیں، جنہیں ہندوستانی حکومت نے ممنوعہ قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام درحقیقت اُس وسیع منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کے ذریعے کشمیر کی اسلامی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ زمینوں پر قبضہ، ترقی کے نام پر آبادی کے تناسب میں تبدیلی، غیر کشمیری ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کر کے کشمیر میں آباد کرنا، اور اب اسلامی کتابوں پر پابندی،یہ سب ایک گہری سازش کے تحت ہو رہا ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ پر، بھارتی حکومت کشمیر کا نام تک تبدیل کرنے کے عزائم رکھتی ہے، جیسا کہ ہندوستان کے دیگر شہروں کے اسلامی نام تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ سید مودودیؒ کی کتب پر پابندی لگائی گئی ہو، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک میں ان کی تحریریں پہلے ہی ممنوعہ قرار دی جا چکی ہیں، جیسا کہ سید قطب شہید اور محمد قطب سمیت دیگر مصنفین کی کتب پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں اسلامی طرزِ حکومت، سیاسی اسلام اور اسلامی دستور کے حق میں فکر انگیز مباحث پائی جاتی ہیں، جو استعماری اور ظالمانہ حکومتوں کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتابوں کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف اقدامات کسی ایک پہلو تک محدود نہیں رہے۔ عدالتی فیصلے، حکومتی نوٹیفیکیشنز اور مختلف سازشی ہتھکنڈوں کے ذریعے اسلامی شعائر اور شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ان اقدامات کیخلاف مسلمانوں کی جانب سے کوئی متفقہ اور مؤثر مزاحمت دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ شاید ابھی مسلمان اس سنگین سازش کی گہرائی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے کہ ان کا انجام کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
کراچی : جماعت اسلامی نے فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 22 اپریل کو ملک بھرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 22 اپریل کوملک بھرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا. حافظ نعیم نے کہا کہ 22اپریل کو فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، کراچی سے خیبر اور کشمیر سے گوادر سب بند ہوگا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو شٹر ڈاؤن کر کے بتائیں گے. یکجہتی کسے کہتے ہیں، ڈیڑھ سال کے دوران فلسطینی بکے نہیں، مقابلہ کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی. امریکا میں بھی 50 فیصد لوگ فلسیطنیوں اور حماس کے حامی ہوچکے، مفتی منیب اورمفتی تقی عثمانی نے فتویٰ دیا.تکلیف یہودی ایجنٹ کو ہو رہی ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کو بھی کہا گیا تھا اسرائیل کو تسلیم کرلو بہت کچھ دیں گے، لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا ہم اپنی غیرت نہیں بیچیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ن لیگ، پی پی ، پی ٹی آئی والے غزہ کیلئے آواز اٹھائیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی آشیر باد کیلئے سب جماعتوں نے لائنیں لگائی ہوئی ہیں، جہاد کا فتویٰ ، بائیکاٹ مہم کے بعد سیاسی جماعتوں کے کچھ لوگوں نے مخالف مہم چلائی. طاغوت کا ہتھیار طاغوت کیخلاف استعمال کریں گے، تجارت نہیں کرنے دیں گے۔انھوں نے بتایا کہ 18 اپریل کو ملتان میں غزہ سے یکجہتی کیلئے مارچ ہوگا جبکہ 20 اپریل کو اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا. ہو سکتا ہے حکمرانوں سے چھٹکارے کیلئے بھی کال دیں. وزیراعظم صاحب زبانی باتوں سے کام نہیں چلے گا، اجلاس بلا کر اعلانات کریں۔