اراضی کی غیر قانونی منتقلی کو چھپانے کے لیے قابض حکام کا ریکارڈ دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع کپواڑہ میں معلومات تک رسائی کے حق کے قانون کے تحت زمینوں کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے تاکہ بیرونی لوگوں کو زمینوں کی غیر قانونی منتقلی اور دیگر بدعنوانیوں کو چھپایا جا سکے۔ یہ اقدام سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایات اور جموں و کشمیر کے شفافیت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جس سے زمینوں کے اہم ریکارڈ تک عوام کی رسائی پر سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ قانون دان راسخ رسول نے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی جس میں تحصیل زچلدرہ کے تحت آنے والے ہنڈواڑہ بنگس روڈ پر واقع بوون اور وٹسر گائوں میں 2016ء اور حال ہی میں زمینوں کے لین دین کے حوالے سے ریکارڈ کا مطالبہ کیا گیا۔ درخواست کا مقصد خریدار اور بیچنے والے کے پتے، تحائف اور منتقلی سمیت تفصیلات حاصل کرنا تھا کیوںکہ جموں و کشمیر لینڈ ریکارڈ پورٹل دو سال سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم تحصیلدار زچلدرہ نے درخواست مسترد کر دی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا ذاتی اور ایک تیسرے شخص کی معلومات ہیں اور متاثرہ افراد ریکارڈ دینے پر رضامند نہیں ہیں۔ راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ راسخ رسول نے کہا کہ ریکارڈ دینے سے انکار قانون کی صریح خلاف ورزی اور شفافیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ریونیو قانونی طور پر اپ ڈیٹڈ اور عوام کے لئے قابل رسائی زمینی ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا پابند ہے۔ اسے روک کرحکام ممکنہ بے ضابطگیوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راسخ رسول نے کا ریکارڈ نے کہا کہ کے تحت
پڑھیں:
غزہ میں شہداء کی تعداد 51 ہزار تک جا پہنچی، پانی کا بطور ہتھیار استعمال!
عالمی برادری خصوصا امت مسلمہ کی مکمل خاموشی میں غزہ کے عوام کیخلاف غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج جنگ کے 554ویں روز بھی قابض و سفاک صیہونی مرڈر مشین غزہ میں ہر اُس چیز کو انسانیت سوز بمباری کا نشانہ بنا رہی ہے کہ جسمیں زندگی کا ذرا سا رنگ بھی باقی ہو! اسلام ٹائمز۔ جنگ غزہ کے آغاز کو 1 سال، 6 ماہ اور 6 دن گزر چکے ہیں جبکہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد قابض صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا نیا دور 18 مارچ کے روز شروع ہوا جس کے بعد سے وہ پہلے سے بھی کہیں بڑھ کر بے دردی کے ساتھ بے گناہ فلسطینی عوام کا اجتماعی قتل عام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں آج غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 21 شہداء اور 64 زخمیوں کو غزہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 18 مارچ 2025 سے لے کر اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 1 ہزار 563 ہو گئی ہے جبکہ 4 ہزار 4 فلسطینی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے یہ اعلان بھی کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے متاثرین کی کل تعداد بھی بڑھ گئی ہے جن میں 50 ہزار 933 شہید اور 1 لاکھ 16 ہزار 45 زخمی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں قابض و سفاک اسرائیلی فوج غزہ کے نہتے عوام کے خلاف "پینے کے پانی" کو بھی بطور "ہتھیار" استعمال کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں غزہ کے سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ میں پینے کے پانی کی ترسیل کے لئے ضروری پانی، بجلی و ایندھن کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بھی انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ نشانہ بنا رہی ہے۔ غزہ کے اس سرکاری ادارے کے مطابق، قابض صیہونی رژیم نے شہر غزہ کے مشرقی حصے اور صوبے غزہ کے وسطی حصے میں واقع "مکورت" کمپنی کی جانب سے بچھائی گئی پانی کی 2 بڑی پائپ لائنوں کو بھی تباہ کر دیا ہے جن کے ذریعے 7 لاکھ سے زائد لوگوں کو پانی فراہم کیا جاتا تھا۔ غزہ کے انفارمیشن آفس نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیلی رژیم نے دیر البلح واٹر پاور پلانٹ کو سپلائی دینے والی بجلی کی لائن بھی منقطع کر دی ہے جس سے 8 لاکھ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ اس تنظیم نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں 90 فیصد سے زائد پانی اور سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کر ڈالا ہے۔ غزہ کے انفارمیشن آفس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) سے مطالبہ کیا کہ وہ "پانی کے بطور ہتھیار استعمال" پر بھی قابض صیہونی رژیم کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے اور تاکید کی کہ قابض صیہونی رژیم، واشنگٹن اور اس کے مذموم ساتھی ہی غزہ کے 24 لاکھ باشندوں کی زندگیوں کے ذمہ دار ہیں!!