معاشی ترقی کیلیے واٹر سکیورٹی ضروری ہے، پانی کا مسئلہ کوئی اکیلے نہیں سنبھال سکتا، رومینہ خورشید
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
معاشی ترقی کیلیے واٹر سکیورٹی ضروری ہے، پانی کا مسئلہ کوئی اکیلے نہیں سنبھال سکتا، رومینہ خورشید WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد( سب نیوز)
وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان میں بھی معاشی ترقی کے لیے واٹر سکیورٹی کی ضرورت ہے اور کوئی ملک اس مسئلہ سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں او آئی سی ممالک کی پانی کے مسئلے پر رابطہ کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پانی صرف قدرتی یا ماحولیاتی وسیلہ ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی کی بنیاد اور سفارتی ترجیحات میں شامل ہے، پاکستان نے پانی کے اشتراک کے معاہدے کیے ہیں جس میں انڈس واٹر ٹریٹی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں شامل اسلامی ممالک میں بھی پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اور واٹر منیجمنٹ کی پلاننگ کررہا ہے جس سے سیلابی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے او آئی سی ممالک ، ان کی جامعات اور ریسرچ ادارے آپس میں معلومات شیئر کریں، ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
کامسٹیک کے تحت منعقدہ دو روزہ کانفرنس میں 22 اسلامی ممالک کے پانی سے متعلق ریسرچ کے ادارے ’’سینٹر آف ایکسیلینس‘‘ کے نمائندے شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مزید دو ججز شامل کرنے اور دو صوبائی ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کے دو الگ الگ اجلاس طلب کر لیے گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو طلب کیا گیا ہے، جمعے کو چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس دو بجے ہو گا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں دو ججز مزید شامل کرنے سے آئینی بنچز میں نامزد ججز کی تعداد 15 ہو جائے گی۔
جوڈیشل کمیشن کا دوسرا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا گیا ہے، جس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان کیلئے ججز ناموں پر غور ہوگا۔
دونوں ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کیلئے تین تین سینئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔