معاشی ترقی کیلیے واٹر سیکیورٹی ضروری ہے، پانی کا مسئلہ کوئی اکیلے نہیں سنبھال سکتا، رومینہ خورشید
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اعظم پاکستان کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان میں بھی معاشی ترقی کے لیے واٹر سیکیورٹی کی ضرورت ہے اور کوئی ملک اس مسئلہ سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔
اسلام آباد میں او آئی سی ممالک کی پانی کے مسئلے پر رابطہ کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پانی صرف قدرتی یا ماحولیاتی وسیلہ ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی کی بنیاد اور سفارتی ترجیحات میں شامل ہے، پاکستان نے پانی کے اشتراک کے معاہدے کیے ہیں جس میں انڈس واٹر ٹریٹی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں شامل اسلامی ممالک میں بھی پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اور واٹر منیجمنٹ کی پلاننگ کررہا ہے جس سے سیلابی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے او آئی سی ممالک ، ان کی جامعات اور ریسرچ ادارے آپس میں معلومات شیئر کریں، ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
کامسٹیک کے تحت منعقدہ دو روزہ کانفرنس میں 22 اسلامی ممالک کے پانی سے متعلق ریسرچ کے ادارے ’’سینٹر آف ایکسیلینس‘‘ کے نمائندے شریک ہوئے۔
کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کامسٹیک کے کوآرڈینیٹرجنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ پانی ہر قوم کی بنیادی ڈیمانڈ یا ضرورت ہے، واٹر ریسورس منیجمنٹ تمام ممالک بلکہ پوری دنیا کا اہم مسئلہ ہے اور آج سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھی واٹر پیورو فیکیشن پر بات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف تکنیکی نہیں بلکہ ایک سماجی مسئلہ ہے، واٹر گورنس اور پانی کا بے جا استعمال یا نقصان ہم سب کے لیے چیلنج ہے اور ہمیں اس مسئلے سے سائنس کے ساتھ ساتھ سماجی بنیادوں پر بھی نمٹنا ہوگا۔
کانفرنس سے اپنے خطاب میں او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل (جنرل سیکریٹریٹ) آفتاب احمد کھوکھر کا کہنا تھا کہ بہت سے او آئی سی اراکین کو پانی کے حوالے سے غیر مساوی تقسیم کا سامنا ہے، پانی معاشی سرگرمیوں کی بنیاد ہے اور ماحولیاتی تبدیلی او آئی سی ممالک کا بھی مسئلہ ہے۔ امید ہے کہ او آئی سی کی اس دو روزہ ورکشاپ کے ذریعے ہم پانی کے حوالے سے چیلنجز اور اس کے حل کی جانب پہنچیں گے۔
کانفرنس کی کلیدی اسپیکر ڈائریکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ریسرچ او آئی سی زہرا زمرت نے اپنے آن لائن خطاب میں کہا کہ کسی بھی ملک کی پبلک ہیلتھ، انڈسٹری، زراعت اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے لیے پانی ضروری ہے،sustainable use of water resources ہمارا اہم مسئلہ ہے۔
اس موقع پر حصار فاؤنڈیشن کی عافیہ سلام کا کہنا تھا کہ پانی ہر رنگ، نسل، کمیونٹی سے بالاتر ہوکر سب کی ضرورت ہے سن 2050 تک دنیا میں پانی کی طلب میں 55 فیصد اضافہ ہوگا۔ توانائی کی طلب 80 فیصد اور خوراک کی طلب 60 فیصد بڑھ جائے گی، دنیا میں یہ مسائل کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں اور اس کے لیے فوری طور پر واٹر منیجمنٹ کی پلاننگ کی ضرورت ہے۔
کانفرنس میں اردن سے آئے ہوئے اردن کے کامسٹیک کے ایگزیکٹیو مروان الرگاد نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: او آئی سی ضرورت ہے مسئلہ ہے پانی کے ہے اور کے لیے نے کہا
پڑھیں:
حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ تحریک کا مسئلہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کا جنگ روکنے کے عزم کا فقدان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ اس تحریک کو قیدیوں کی تعداد سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ اصل مسئلہ اسرائیل کی جنگ روکنے کے وعدے پر عدم عملدرآمد ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی حماس کے رہنما طاہر النونو نے آج ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ فلسطینی مزاحمت تمام صہیونی قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جنگ بند ہو اور تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے۔ النونو نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت صرف اپنے قیدیوں کی رہائی کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہیں کرنا چاہتی۔ کچھ گھنٹے قبل حماس کے عسکری ونگ، شہید عزالدین قسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ایک امریکی شہریت رکھنے والا صہیونی قیدی عیدان الکساندر نظر آتا ہے۔
اس قیدی نے ویڈیو میں کہا کہ تین ہفتے پہلے اسے معلوم ہوا کہ حماس اسے رہا کرنے کو تیار ہے لیکن نیتنیاہو کی کابینہ نے اس پیشکش کو رد کر دیا اور ہمیں تنہا چھوڑ دیا۔ عیدان الکساندر نے مزید کہا کہ میں روزانہ دیکھتا ہوں کہ نیتنیاہو نے اسرائیل کو ایک آمریت میں بدل دیا ہے۔ اسرائیلی عوام، نیتنیاہو کی کابینہ، امریکی حکومت اور اسرائیلی فوج – سب نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ اس قیدی نے ٹرمپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں یقین رکھتا تھا کہ تم مجھے زندہ یہاں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاؤ گے، لیکن اب سمجھ گیا ہوں کہ تم نیتنیاہو کے جھوٹ میں کیسے پھنسے۔ اس نے اسرائیل میں ہونے والے بے نتیجہ مظاہروں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روز بروز دیکھتے ہیں کہ جنگی طیاروں کی بمباری ہم سے قریب تر ہوتی جا رہی ہے، جو کہ انتہائی مشکل صورت حال ہے۔
النونو نے غزہ پٹی کی حکمرانی کے بارے میں بھی کہا کہ یہ ایک فلسطینی داخلی مسئلہ ہے اور ہم کسی بھی بیرونی طاقت کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔ حماس کے اس رہنما نے مزاحمتی ہتھیاروں کو غیر قابلِ گفتوگو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیلی قبضہ جاری ہے، یہ ہتھیار مزاحمت کے پاس رہیں گے۔ النونو نے آخر میں کہا کہ حماس کا مسئلہ قیدیوں کی تعداد نہیں، بلکہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے وعدے پر عمل نہ کرنا ہے۔