پاکستان بار کونسل کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کا نیا ممبر کون ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے اختر حسین کے مستعفی ہوجانے کے بعد پاکستان بار کونسل کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کا نیا ممبر کون ہوگا، اس ضمن میں پاکستان بار کونسل کا اہم اجلاس 26 فروری بروز بدھ طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ممبر جوڈیشل کمیشن کے لیے سینیئر وکیل احسن بھون کو نامزد کیے جانے کا امکان ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ پاکستان بار کونسل اپنے بدھ کے اجلاس میں ہی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈووکیٹ اختر حسین جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے مستعفی
واضح رہے کہ ایڈووکیٹ اختر حسین نے جوڈیشل کمیشن کے رکن کی حیثیت سے اپنے عہدے سے استعفیٰ چیئرمین جوڈیشل کمیشن جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھجوا دیا ہے، وہ جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کرتے تھے۔
ذرائع کے مطابق اختر حسین نے استعفیٰ ججوں کے حالیہ تبادلوں کے تناظر میں ابھرنے والے ججوں کی سینیارٹی کے معاملے پر اختلافات کی وجہ سے دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ وہ ججز سینیارٹی اور تبادلوں پر پاکستان بار کے موقف سے متفق نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی
چیئرمین جوڈیشل کمیشن اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھیجے اپنے استعفیٰ میں اختر حسین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے انہیں آئینِ پاکستان 1973 کے آرٹیکل 175(A)(2)(vi) کے تحت 3 مرتبہ متفقہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا۔
’اعلیٰ عدلیہ میں حالیہ تعیناتیوں کے معاملے پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، ممبر جوڈیشل کمیشن کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔‘
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟
ایڈووکیٹ اختر حسین نے اپنے استعفیٰ کی نقل پاکستان بار کونسل کو بھی ارسال کی ہے تاکہ آئین پاکستان 1973 کے تحت ان کی جگہ جوڈیشل کمیشن کا نیا رکن نامزد کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین پاکستان ایڈووکیٹ اختر حسین پاکستان بار کونسل چیئرمین جوڈیشل کمیشن سینیارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئین پاکستان ایڈووکیٹ اختر حسین پاکستان بار کونسل چیئرمین جوڈیشل کمیشن سینیارٹی ایڈووکیٹ اختر حسین پاکستان بار کونسل جوڈیشل کمیشن کا
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ کا بی وائی سی سربراہ ماہرنگ بلوچ و ساتھیوں کی رہائی کا حکم
بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیے گئے ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 92 سے زائد کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرکے منگل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ : ماہرنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کیے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی جانب سے ان سیاسی کارکنوں کی رہائی کے لیے پٹیشن دائر کی گئی تھی درخواست میں مقوف اختیار کیا گیا تھا کہ ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور دیگر کارکنوں کو 3 ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔
سماعت کے موقع پر وائس چیئرمین بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ ایڈووکیٹ، چنگیز بلوچ ایڈووکیٹ، نادیہ بلوچ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا بھی عدالت میں موجود تھے۔
مزید پڑھیے: ماہرنگ بلوچ کے پیچھے کون ہے؟ پی ٹی آئی کیوں چھوڑی؟ BLA کو کون فنڈنگ کر رہا ہے؟جان اچکزئی سے خصوصی انٹرویو
سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں اور سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید رکھا گیا مگر ہم انہیں اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کا پُرامن حل چاہتے ہیں، نواز شریف نے اختر مینگل سے رابطہ کرنے کا کہا ہے، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل کے روز تک ملتوی کر دی ہے جب کہ تمام رہا ہونے والے افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی رہائی کو قانونی طور پر مکمل کر کے مزید احکامات جاری کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یکجہتی کونسل بلوچستان حکومت بلوچستان ہائیکورٹ ماہرنگ بلوچ