ایک ہی سال میں دو بار رمضان! فلکیاتی ماہرین نے حیران کن پیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
دنیا بھر کے مسلمان 2030 میں ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ رمضان المبارک کا استقبال کریں گے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق ایسا ہر 33 سال بعد ہوتا ہے، اور اس کی وجہ قمری سال کا شمسی سال سے 11 سے 12 دن کم ہونا ہے۔
دبئی سے منسلک فلکیات گروپ کے چیف ایگزیکٹو حسن احمد الہریری کے مطابق، قمری مہینے ہر سال 10 سے 11 دن آگے بڑھتے ہیں، جس کے باعث 2030 میں پہلا رمضان 4 جنوری کو اور دوسرا رمضان 26 دسمبر کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مسلمان ایک ہی عیسوی سال میں 36 روزے رکھیں گے۔
آخری بار 1997 میں ایک عیسوی سال میں دو مرتبہ رمضان المبارک آیا تھا، اور 2030 کے بعد یہ دوبارہ 2063 سے پہلے ممکن نہیں ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔
یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟