لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنے والے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات مظفر گڑھ فارسٹ ڈویژن کی 82 ایکڑ رقبہ کی اراضی 1947 سے جرائم پیشہ افراد کے ناجائز قبضہ میں تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب اورسینئر صوبائی وزیر کی ہدایت پر  قبضہ مافیا کے خلاف گزشتہ سال دسمبر میں کریک ڈاؤن کرکے 82 ایکڑ رقبے کو واگزار کرایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں زرعی جنگلات کے قیام کا فیصلہ، لاہور میں درختوں کے حفاظتی دائرے پر کام شروع

گرینڈ آپریشن کے دوران ملزمان کی مزاحمت سے محکمے کے پانچ ملازمین شدید زخمی ہوئےتھے جس کے بعد محکمہ جنگلات نے تھانہ پولیس محمود کوٹ میں 24 نامزد جبکہ 15 نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد چھاپوں کے دوران 22 ملزمان  گرفتار کیے گیے جس کے بعد ملزمان نےضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں اپیل دائر کی تھی۔

عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد گزشتہ دنوں ملزمان کی ضمانت کی اپیل دفعہ ایف-337کے تحت مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیے: موسیٰ خیل کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، جنگلی حیات شدید خطرات سے دو چار

عدالت نے حکم دیا کہ قبضہ مافیا کی گرفتاری کا فیصلہ برقرار رکھا جائے اور سرکاری اراضی کو ناجائز قبضہ مافیہ سے واگزار کروانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے، ملزمان کو کسی بھی قسم کی قانونی رعایت نہ دی جائے۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ  پنجاب مریم نواز کے مشن کے تحت قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا اور آنے والے وقت میں محکمے کی زمینیں واگزار کروانے میں مزید تیزی آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

bail Forest lahore high court جنگلات ضمانت قبضہ مافیا لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنگلات قبضہ مافیا لاہور ہائیکورٹ قبضہ مافیا کے بعد

پڑھیں:

اراضی کی غیر قانونی منتقلی کو چھپانے کے لیے قابض حکام کا ریکارڈ دینے سے انکار

راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع کپواڑہ میں معلومات تک رسائی کے حق کے قانون کے تحت زمینوں کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے تاکہ بیرونی لوگوں کو زمینوں کی غیر قانونی منتقلی اور دیگر بدعنوانیوں کو چھپایا جا سکے۔ یہ اقدام سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایات اور جموں و کشمیر کے شفافیت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جس سے زمینوں کے اہم ریکارڈ تک عوام کی رسائی پر سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ قانون دان راسخ رسول نے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی جس میں تحصیل زچلدرہ کے تحت آنے والے ہنڈواڑہ بنگس روڈ پر واقع بوون اور وٹسر گائوں میں 2016ء اور حال ہی میں زمینوں کے لین دین کے حوالے سے ریکارڈ کا مطالبہ کیا گیا۔ درخواست کا مقصد خریدار اور بیچنے والے کے پتے، تحائف اور منتقلی سمیت تفصیلات حاصل کرنا تھا کیوںکہ جموں و کشمیر لینڈ ریکارڈ پورٹل دو سال سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم تحصیلدار زچلدرہ نے درخواست مسترد کر دی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا ذاتی اور ایک تیسرے شخص کی معلومات ہیں اور متاثرہ افراد ریکارڈ دینے پر رضامند نہیں ہیں۔ راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ راسخ رسول نے کہا کہ ریکارڈ دینے سے انکار قانون کی صریح خلاف ورزی اور شفافیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ریونیو قانونی طور پر اپ ڈیٹڈ اور عوام کے لئے قابل رسائی زمینی ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا پابند ہے۔ اسے روک کرحکام ممکنہ بے ضابطگیوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: غیر قانونی تعمیرات، ایس بی سی اے و دیگر کو نوٹسز جاری
  • اراضی کی غیر قانونی منتقلی کو چھپانے کے لیے قابض حکام کا ریکارڈ دینے سے انکار
  • پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ،بڑی عدالت نے درخواست مسترد کردی
  • لاہور ہائی کورٹ نے قبضہ مافیا کے ملزمان کی ضمانت مسترد کر دی
  • تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست خارج
  • پی ٹی آئی کی22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست خارج
  • ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی،عالیہ حمزہ کا الیکشن ٹریبونل پر عدم اعتماد
  • پولیس چوکی تریٹ کا شہری کی درخواست پر قبضہ مافیا کیخلاف فوری ایکشنملزمان کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا