اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں سب ملکر ملبہ ہمارے گلے ڈالیں گے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوئی وزیراعظم مقررہ مدت سے زیادہ عہدے پر رہ سکتا ہے؟وکیل عزیر بھنڈاری نے کہاکہ 5سال کیلئے آنے والا وزیراعظم 6سال نہیں رہ سکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ذاتی طور پر جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں،ہر وکیل کے دلائل مختلف ہیں،سب کو اکٹھاکرنے کے ساتھ عدالتی فیصلہ بھی دیکھنا ہے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں سب ملکر ملبہ ہمارے گلے ڈالیں گے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میرا خیال ہے بنچ وکلا کے دلائل کو مکس کررہا ہے،عدالت نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے بھارت میں کورٹ مارشل کیلئے الگ فورم کی بات کی تھی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ میری نظر میں سلمان اکرم راجہ کا موقف مختلف تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدالت دلائل کی پابند نہیں، آئین کے مطابق خود بھی فیصلہ کر سکتی ہے،وکیل نے کہاکہ فوج آرٹیکل 245کے علاوہ سویلینز کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی، اگر کوئی خفیہ اختیار فوج کو ہے تو دکھا دیں۔

کیا سابق وزیراعظم نے 9مئی واقعات کی مذمت کی کہ یہ غلط ہوا؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا وکیل بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین نے کہاکہ

پڑھیں:

کیا کورٹ مارشل عدالتی کاررروائی نہیں ہوتا؟جسٹس جمال مندوخیل  کا استفسار

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل درخواستگزار سے استفسار کیاکہ کیا کورٹ مارشل عدالتی کاررروائی نہیں ہوتا؟وکیل نے کہاکہ کورٹ مارشل عدالتی اختیار ہوتا ہے لیکن صرف فوجی اہلکاروں کیلئے سویلینز کیلئے نہیں،آرمی ایکٹ کالعدم ہوگیا تو بھی انسداد دہشتگردی کا قانون موجود ہے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل  دیتے ہوئے کہاکہ آرمی ایکٹ کالعدم ہوگیا تو بھی انسداد دہشتگردی کا قانون موجود ہے،ایک سے زائد فورمز موجود ہوں تو دیکھنا ہوگا کہ ملزم کے بنیادی حقوق کا تحفظ کہاں یقینی ہوگا، آئین کا آرٹیکل 245فوج کو عدالتی اختیارات نہیں دیتا،  جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیا کورٹ مارشل عدالتی کاررروائی نہیں ہوتا؟وکیل نے کہاکہ کورٹ مارشل عدالتی اختیار ہوتا ہے لیکن صرف فوجی اہلکاروں کیلئے سویلینز کیلئے نہیں۔

 فحاشی کے اڈے سے 11 عاشق و معشوق گرفتار

جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ سویلینز کی ایک کیٹگری بھی آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آئین میں فوج کو 2طرح کے اختیارات دیئے گئے ہیں،ایک اختیار دفاع کا ہے اور دوسراسول حکومت کی مدد کرنے کا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہم دہشتگردی واقعات رونما ہونے سے قبل اس کا سدباب کیوں نہیں کرتے،جسٹس جمال مندوخیل 
  • آرٹیکل 245 والی دلیل مان لیں تو فوج اپنے اداروں کا دفاع کیسے کرے گی؟ جسٹس امین الدین خان
  • کیا سابق وزیراعظم نے 9مئی واقعات کی مذمت کی کہ یہ غلط ہوا؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا وکیل بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ 
  • کیا کورٹ مارشل عدالتی کاررروائی نہیں ہوتا؟جسٹس جمال مندوخیل  کا استفسار
  • سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت
  • آئی ایم ایف کی چیف جسٹس سے ملاقات
  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے(شہبازشریف)
  • سپریم کورٹ: سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیراعظم