اسلام آباد ہائیکورٹ کا 8افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم،سیکرٹری داخلہ سے حلفی بیان طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)شہری فیضان کی بازیابی کے بعد فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیخلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے8افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا، عدالت نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ بیان حلفی جمع کرائیں اور نام شامل کرنے کے حقائق سامنے رکھیں، سیکرٹری داخلہ ایک ہفتے میں کابینہ سب کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کریں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں شہری فیضان کی بازیابی کے بعد فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،عدالتی حکم پر سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا عدالت میں پیش ہو ئے،عدالت نے کہا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا کوئی ورکنگ پیپر پیش نہیں کیاگیا، سیکرٹری داخلہ بیان حلفی جمع کرائیں اور نام شامل کرنے کے حقائق سامنے رکھیں،جسٹس بابرستار نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ ایک ہفتے میں کابینہ سب کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کریں۔
چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے کی، عمر ایوب
عدالت نے کہاکہ سیکرٹری صاحب!13سال کے بچے کا نام بھی شامل کیا گیا ، یہ کیا ہو رہا ہے،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ معذرت خواہ ہوں میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں،عدالت نے کہا کہ معذرت کی بات نہیں، کوئی آپ کے بچے کا نام بھیجے گا تو آپ شامل کردیں گے؟جسٹس بابرستار نے کہاکہ کسی کی ماں اور بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈالیں گے؟عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب!کیا آپ کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیں،عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز التوا کا شکار ہیں،جسٹس بابرستار نے کہاکہ کوئی ورکنگ پیپرتو ہوگاجس کے تحت نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، عدالت نے کہاکہ سیکرٹری صاحب آپ نے پوچھا نہیں یہ سب کیا ہورہا ہے؟بیان حلفی جمع کرائیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی نے پاکستان کیخلاف میچ میں 25 سالہ ریکارڈ توڑ ڈالا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کہاکہ سیکرٹری نام ای سی ایل میں سیکرٹری داخلہ اسلام ا باد عدالت نے کا نام
پڑھیں:
عافیہ صدیقی معاملہ، حکومت کا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع
اسلام آباد(اوصاف نیوز)ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت نے رہائی کے بدلے شکیل آفریدی حوالگی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کر دیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی حوالگی کی تجویز قابل عمل نہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے اس حوالے سے تجویز دی تھی۔دوران سماعت، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہ اکہ عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائر پٹیشن کے ڈرافٹ میں شامل کچھ باتوں پر تحفظات ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ عافیہ صدیقی کی امریکا عدالت میں رہائی سے متعلق پٹیشن کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کے حکومتی بیان نے عدالت کو حیرت میں ڈال دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر بتائیں امریکی عدالت میں دائر عافیہ صدیقی کی پٹیشن پر کیا اعتراض ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایات لے کر اگلے جمعہ تک جواب طلب کرلیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ شکیل آفریدی اور عافیہ صدیقی دونوں پاکستانی ہیں، پاکستان امریکی قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ شکیل آفریدی امریکا کے لیے کیوں اہم ہیں، شکیل آفریدی کے کیس کا اسٹیٹس کیا ہے؟ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے بتایا کہ شکیل آفریدی سزا یافتہ ہیں اور اپیل پشاور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔
فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے بتایا کہ شکیل آفریدی پر جاسوسی سمیت معاونت کا الزام ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے 19 فروری کو جواب جمع کروا دیا ہے، جوبائیڈن نے درخواست مسترد کر دی لیکن خط کا جواب نہیں دیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ وائٹ ہاؤس نے خط کا جواب ہی نہیں دیا بلکہ acknowledge بھی نہیں کیا، ڈپلومیٹک نارمز کیا ہیں اگر کوئی ملک دوسرے کو خط لکھتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔