فلسطینیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دو ٹوک اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز

غزہ (سب نیوز) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مزید مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما باسیم نعیم نے کہا کہ جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

ہفتے کے روز حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جس کے بدلے میں اسرائیل کو 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا۔

اسرائیلی وزیراعظم آفس کے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اسرائیلی قیدیوں کی بے عزتی کی جا رہی ہے، اسی وجہ سے قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔

حماس کے رہنما باسیم نعیم نے کہا کہ ثالثوں کو یقینی بنانا ہوگا کہ اسرائیل معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرے، اور فلسطینی قیدیوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے، ورنہ مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔

19 جنوری سے جاری جنگ بندی کے باوجود حماس اور اسرائیل ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں، تاہم اب تک جنگ بندی کا معاہدہ برقرار ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی رہائی

پڑھیں:

غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان

ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگبندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے تا کہ مسئلہ فلسطین کا جامع حل تلاش کیا جا سکے۔ فیصل بن فرحان نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر انطالیہ میں OIC اور عرب لیگ سے وابستہ غزہ رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگ بندی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے رہائیشیوں کو زبردستی اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جسے کسی صورت بھی رضاکارانہ ہجرت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض فلسطینیوں کی غزہ سے کسی بھی قسم کی نقل مکانی کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قیام امن اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے خواہاں ہیں۔ اسی دوران ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ انقرہ 1967ء کی حد بندی کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کا متمنی ہے۔

ھاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسی پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ "بدر عبد العاطی" نے کہا کہ ہمارا آج کا اجلاس نہایت سود مند رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حصول کے لئے مصر اور قطر روزانہ کی بنیاد پر کوششیں کر رہے ہیں۔ بدر عبد العاطی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر باقی رکھنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام و انصرام نہیں سنبھالتی، اس سلسلے میں عبوری کمیٹی چھ مہینوں تک اپنی ذمے داریاں نبھائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ہر نام اور بہانے سے قابل مسترد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹے میں 20 فلسطینی شہید
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ
  • مقبوضہ غزہ پٹی کے حوالے سے اسرائیل کے خفیہ مقاصد بے نقاب
  • غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
  • ملک بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی ، اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے اور ریلیاں، مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان
  • 2015ء میں گرفتار کیا گیا 13سالہ فلسطینی اسرائیلی قید سے رہا
  • یرغمالیوں کی رہائی؛ حماس اور امریکا مذاکرات اسرائیل نے ناکام بنادیئے