تحریکِ انصاف نے سفارتی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے، احسن اقبال کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
نارووال ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 فروری 2025ء ) مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے سفارتی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کے خلاف مہم جوئی کر رہی ہیں، آج تک بدترین دشمن بھارت نے یہ مہم جوئی پاکستان کے خلاف نہیں کی تھی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی سیاست پاکستان کے مفاد سے اوپر رکھی ہوئی ہے، یہ کس شخص کیلئے شور مچا رہے ہیں؟ جس کی چوری کا دستاویزی ثبوت پکڑا گیا، بانی پی ٹی آئی نے تاریخ کی سب سے زیادہ شفاف دستاویزی چوری کی اور عوام کی دولت پر بدترین ڈاکہ ڈالا، عارف علوی امریکہ میں ریاست کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، یہ پاکستان پر پابندیاں لگوانا چاہتے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہوں گے۔(جاری ہے)
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت عوام دوست حکومت ہے جس نے ہمیشہ عوام کی فلاح کے لیے کام کیا ہے، لوگوں کی خدمت ہماری حکومت کا نصب العین ہے، جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، ملک کی ترقی اور خوشحالی سے وابستہ مستقبل صرف اورصرف مسلم لیگ ن سے جڑا ہوا ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت عملی طور پر کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیراقلیتی امورسردارمیش سنگھ آروڑہ نے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کو ضلع نارووال میں اقلیتی کارڈ کی تقسیم کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی طرف سے صوبہ بھرمیں اقلیتی کارڈ کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کا آغاز ضلع نارووال سے کیا گیا ہے، اقلیتی کارڈ کا اجراء وزیراعلی پنجاب کا نہایت احسن قدام ہے جس سے غربت ختم ہونے میں بڑی مدد ملے گی، پروگرام کے تحت ضلع نارووال میں مجموعی طورپر 2 ہزار 785 اقلیتی کارڈ جاری کیے جارہے ہیں جس کے لے تقریباً 6 ہزارکے قریب درخواستیں موصول ہوئیں جن میں میرٹ کے مطابق 2 ہزار 785 اہل امیدواران میں اقلیتی کارڈ تقسیم کیے جارہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقلیتی کارڈ احسن اقبال مسلم لیگ ن
پڑھیں:
دھرنے کا خرچہ کہاں سے آیا، دہشت گردوں کو خیبر پختونخوا میں دوبارہ بسایا گیا، عطا تارڑ
لاہور:وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دھرنے کا خرچہ کہاں سے آتا رہا کیونکہ کوئی ایک ہفتے کا دھرنے کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا، خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کو دوبارہ بسایا گیا۔
لاہور میں یوتھ کانفرنس میں سوال و جواب کی نشست پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتا، جب دہشت گردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہو تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے اور دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشت گردی کر رہے ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ای پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے۔ دہشت گرد کا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور و کراچی جیسے شہر میں دھماکے بند ہوئے 2013-17ء میں دہشت گردی کو ن لیگ نے بند کر دیا، دہشت گردی کیسے واپس آئی؟ جنوبی کے پی کے ساتھ پنجاب میں دہشت گردوں کی واپسی ہوئی، دہشت گرد کسی کے دوست نہیں بلکہ لوٹ مار اور بھتہ لینے والے ہیں، ٹی ٹی پی تو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اے پی ایس حملہ پر نظریہ بنایا گیا، ٹی ٹی پی نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں اور ملک میں بدامنی پھیلائی، اللہ کے ہاتھ میں زندگی ہے، دہشت گرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشت گردوں نے تو چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مجھے اور میری لیڈر کو برا بھلا کہہ دیں لیکن عوامی منصوبوں کو برا نہ کہیں، مرسڈیز والے بابوؤں کو جنگلا بس قبول نہیں جو ایک نرس ڈاکٹر انجینیئر کو بٹھا کر لے جاتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا؟ اس ملک کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے، آزاد وطن کے لیے لاکھوں افراد نے بہت مصائب برداشت کیے، دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لیے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ غزہ، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ اے آئی اور نئی ٹیکنالوجی کے تحت ان مظالم پر کی جانے والی پوسٹس پر لائیکس کم ہو جاتے ہیں، ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں اور پاکستان ہے تو سیاست ہے، تحریک پاکستان میں نوجوانون کا ہم کردار تھا، ملکی ترقی میں نوجوان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کسی جگہ بغیر فیس وصول کیے لیپ ٹاپ نہیں دیے جاتے، پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیے گئے۔ کووڈ کے اندر ورک فرام ہوم یا آن لائن کلاسز کی وجہ سے ہماری معیشت نہیں بیٹھی کیونکہ ہمارے بچوں کے پاس لاکھوں لیپ ٹاپ موجود تھے، اربوں روپے انڈونمنٹ فنڈ طلبہ کو باہر بھیجنے کے لیے خرچ کیا گیا۔ سیاسی نعرہ لگانے والوں سے پوچھتا ہوں کتنے سسٹم بنائے جو پی کے ایل آئی بنایا یا لیپ ٹاپ اسکیم بنائی۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ دانش اسکول کے ساتھ کیا مسئلہ تھا، جنوبی پنجاب کے علاقوں سے یتیموں اور غریبوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی گئی، دانش اسکولوں کے باعث کہاں سے کہاں پہنچ گئے وگرنہ لڑکیاں برتن دھوتیں اور کوئی چھوٹا موٹا کام کر رہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 12 سال میں کے پی میں کڈنی لیول انسٹی ٹیوٹ جیسا کوئی ادارہ نہیں بنایا گیا، پہلے مریض بھارت علاج کے لیے جاتے رہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے وژن کی تشکیل قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے، جب 90ءکی دہائی میں لاہور اسلام آباد موٹر وے بنی تو اس کی شدید مخالفت کی گئی لیکن پاکستان میں موٹروے کی بنیاد انفرا اسٹرکچر کی ترقی کی جانب اہم پیشرفت تھی، آج اسی موٹر وے کے ذریعے لوگ بآسانی سفری سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ موٹروے کی تعمیر کے وقت بہت شور شرابا کیا گیا اور لیپ ٹاپ تقسیم کیے تو اس پروگرام پر بھی مخالفت کی گئی۔