پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرکاری سطح پر براہ راست تجارت بحال
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست تجارت کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے معطل تجارتی راستے بحال ہونے لگے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق شیخ حسینہ کے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنے لگی بنگلہ دیشی عبوری حکومت کی جانب سے پاکستان سے تعلقات میں بہتری کے لیے مفاہمت کی پیشکش کے بعد بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بحالی کا سفر شروع ہوگیا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 1971 کی علیحدگی کے بعد پہلی بار سرکاری سطح پر براہ راست تجارت بحال ہوگئی، پورٹ قاسم سے پہلی سرکاری سطح پر منظور شدہ تجارتی کھیپ روانہ کردیا گیا۔
ساحر حسن ڈارک ویب کے ذریعے منشیات منگواکر اسے فروخت کرتا تھا,تفتیش میں اہم انکشافات
خیال رہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول خریدنے کا معاہدہ کیا، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے بنگلہ دیش کو چاول کی برآمد کا معاہدہ فروری کے اوائل میں طے پایا۔ چاول کی برآمد دو مراحل میں ہوگی جس کی پہلی 25 ہزار ٹن کی کھیپ روانہ کردیا گیا۔
دوسری کھیپ کی روانگی کا شیڈول بھی طے، مارچ کے اوائل میں بنگلہ دیش روانہ کی جائے گی، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کا جہاز پہلی دفعہ بنگلہ دیشی بندرگاہ پر سرکاری کارگو لے کر لنگر انداز ہوگا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست شپنگ روٹس کے قیام سے تجارتی تعلقات میں مزید وسعت کا امکان ہے۔ بنگلہ دیش کی عوام نے بھی پاکستانی چاول کی برآمد سے دوطرفہ تجارت میں نئی راہیں کھلنے کی امید ظاہر کی۔
پی ٹی آئی کی 22مارچ کو مینار پاکستان جلسہ کی اجازت کی درخواست خارج
پاکستانی چاول کی برآمد سے بنگلہ دیش میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ بڑھنے کی توقع ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر تجارتی تعلقات کی بحالی، خطے میں معاشی استحکام کے لیے مثبت اشارہ ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان نئی تجارتی راہیں کھلنے سے مستقبل میں مزید معاہدوں کی توقع ہے، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی کے لیے اہم قدم ثابت ہوگا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات چاول کی برآمد سرکاری سطح پر تعلقات میں براہ راست
پڑھیں:
لاجسٹک صنعت کو سالانہ 36 ارب ڈالر کے نقصانات کے سامنا
کراچی(کامرس رپورٹر)تجارت تاحال آف لائن ہونے کے سبب پاکستان کی لاجسٹکس صنعت ہر سال تقریباً 36 بلین ڈالر کے نقصانات کا سامنا کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں20سے 30لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے سمندری تجارت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور پیشہ ور افراد نے اس امرپر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حقیقی وقت میں حل، بشمول پروسیسنگ، ٹریکنگ اور دیگر ڈیجیٹل سہولتیں، ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کے عمل تقریباً حقیقی وقت میں تبدیل ہو چکے ہیں، پھر بھی ایک نمایاں فرق موجود ہے، کیونکہ نجی شعبے کی تقریبا 70 فیصد سرگرمیاں، بشمول فریٹ فارورڈرز اور متعلقہ خدمات فراہم کرنے والوں کی، اب بھی پُرانے اور دستی طریقوں پر انحصار کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ صرف 40 فیصد درآمد شدہ کنٹینرز پاکستان سے برآمدات کی صورت میں واپس آتے ہیں، جو تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کی سرحد پار تجارت کو تبدیل کرنے کی کلید ہیں اور حکومت نے عوامی-نجی شراکت داریوں کی حمایت کی ہے تاکہ اعتماد بڑھایا جا سکے اور ملک کی تجارتی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس ضمن میں ڈیجیٹل کے شعبے سے وابستہ نوجوان مرزاشاہ زیب بیگ نے کہا کہ ایسی دنیا میں جہاں ہر قوم ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے، بہتر انفراسٹرکچر، حکومت کی ترغیبات، اور معاون ریگولیٹری ماحول ملک کے 70 فیصد آف لائن تجارتی ماحولیاتی نظام کو ایک متحرک، عالمی سطح پر مسابقتی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف بزنس مین اور آن لائن بزنس سے وابستہ ندیم کشتی والا نے زور دیا کہ انٹیگریٹڈ سپلائی چین ضروری ہے، ڈیجیٹلائزیشن شفافیت کی حمایت کرتا ہے اور دستی طریقوں اور کمزور حکمرانی کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان سنگل ونڈو جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں جو جدیدیت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان سنگل ونڈو نے 70 سے زائد حکومتی اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا ہے، جس سے کسٹمز، لائسنسنگ اور ریگولیٹری عمل کو بہتر بنایا گیا ہے جو پہلے تجارتی آپریشنز میں رکاوٹ بن رہے تھے۔