ایف بی آرہمیں ڈیفالٹ قرار دینے کی کوشش نہ کرے، آمدنی پر ٹیکس کیخلاف مزاحمت کرتے ہیں،ظفر مسعود
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ظفرمسعود نے بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے اقدامات کے ذریعے ہمیں ڈیفالٹ قرار دینے کی کوشش نہ کرے، ہم اے ڈی آر یا اپنی آمدنی پر ٹیکس کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
ایف بی آرہمیں ڈیفالٹ قرار دینے کی کوشش نہ کرے، آمدنی پر ٹیکس کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں،
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تحت پہلی پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 جاری ہے جس میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سمیت بینکوں کے صدور اور غیرملکی مندوبین شریک ہیں۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ظفرمسعود نے بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر اپنے اقدامات کے ذریعے ہمیں ڈیفالٹ قرار دینے کی کوشش نہ کرے، ہم اے ڈی آر یا اپنی آمدنی پر ٹیکس کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں، بینکنگ سیکٹر نے ایک دن میں حکومت کو 30ارب روپے کا ریونیو جمع کرکے دیے۔
انہوں نے کہا کہ سمٹ کامقصد انڈسٹریل لیڈر، انٹرنیشنل پلیئرز سے ہم آہنگ ہونا ہے، بینکنگ سیکٹر پاکستان کا سرفہرست ٹیکس دہندہ ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکسوں کی ادائیگیوں میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزاحمت کرتے ہیں آمدنی پر ٹیکس ایف بی آر
پڑھیں:
آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفارمز کی جائیں، وزیر خزانہ
فیصل آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں۔
فیصل آباد چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پالیسی ریٹ اور مہنگائی پر بات کرنا چاہوں گا، ہمیں گزشتہ کچھ عرصے سے اس معاملے پر مشکلات رہی ہیں، شرح سود میں کمی آرہی ہے اور آٹو فنانسنگ میں تو آچکی ہے، ہم نے کچھ عرصے سے دیکھا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی، ہر سال چینی پر بات ہوتی ہے وزیر خوراک نے کہا ہے رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں میں کمی ہوگی، یہ سب چیزیں تب مہنگی ہوتی ہیں جب مڈل مین ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں آپ کو پتا ہے اس لیے جاتے ہیں کہ اکانومی کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیلری پرسن کو اپنا فارم جمع کروانا ہوگا، سات شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اس پورے سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کررہے ہیں، آپ دیکھیں گے آنے والے دنوں میں مزید کام بہتر ہوگا، وزیر اعظم چیف جسٹس کے پاس اسی وجہ سے گئے تھے کہ ٹیکس کے کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے، ہر سال ہمارا ایک ٹریلین خسارے میں جاتا ہے، مختلف ادارے یا مختلف وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کیا جارہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم سے سوال ہوتا ہے کہ آپ ٹیکس لے رہے ہیں خود کیا کررہے ہیں؟ 43 وزارتیں ہیں جن میں پانچ سے چھ وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام جاری ہے، ایک وزارت کو ختم کرنے کے لیے کام کرچکے ہیں، ہم یہ سب اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت بہت مشکل فیصلے کررہی ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن پر ہمارا فوکس ہے، ہمیں آگے دیکھنا ہے پیچھے کیا کیا ہوتا رہا یہ نہیں دیکھنا، اس وقت حکومت کا پورا فوکس ہے کہ ہمیں کیسے گروتھ کی طرف جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیچھلے ہفتے سعودی عرب میں تھا، وہاں پر 30 سے زائد فنانس منسٹر تھے، وہاں پر یہی بات ہورہی تھی کہ ہم نے گلوبل ٹریڈ کو نہیں ریجنل ٹریڈ کو دیکھنا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ میں ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جو پوری نہ کرسکوں، آپ سب میرے اسٹیک ہولڈرز ہیں میں چاہتا ہوں کہ سب مل کر آگے چلیں،ہمیں مل کر آگے چلنا ہے پیچھے نہیں دیکھنا۔