آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات کیلئے پاکستان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا تکنیکی وفد کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق 4 رکنی آئی ایم ایف وفد کے ساتھ وفاق اور صوبائی حکام کے مذاکرات شیڈول ہیں، گرین بجٹنگ، کلائمیٹ سپینڈنگ پر ٹیگنگ، ٹریکنگ اور رپورٹنگ پر مذاکرات ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے، آئی ایم ایف وفد کیساتھ آئندہ مذاکرات کے دوران ابتدائی مسودے پر بات ہوگی، کاربن لیوی عائد کرنے کی آئی ایم ایف کی جانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
جرمن انتخابات: کرسچن سوشل یونین نے میدان مار لیا، اولف شولز نے شکست تسلیم کرلی
ذرائع کے مطابق آج سے 28 فروری تک تکنیکی وفد وفاق اور صوبوں کیساتھ مذاکرات کرے گا، کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکل اور سبسڈی پر بھی بات چیت ہوگی، آئی ایم ایف وفد آئندہ بجٹ میں گرین بجٹنگ کو وسیع کرنے کیلئے تجاویز بھی دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج مذاکرات میں صرف کلائمیٹ چینج کے اقدامات پر ہی مذاکرات ہوں گے، وفاق اور صوبوں کے کلائمیٹ چینج کے اقدامات پر بریفنگ ہوگی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
امریکی ٹیرف، پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کے لیے خطرہ ضرور ہے لیکن ساتھ ہی اپنی برآمدی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنے اور مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے 29 فیصد جوابی ٹیرف عائد ہونے سے پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک کمی آسکتی ہے۔ پائیڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹس میں 25 فیصد کمی ہونے کا خدشہ ہے اور پیداوار متاثر ہونے سے 5 لاکھ ملازمتیں ختم ہو جائیں گی جب کہ صورتحال کا فائدہ بھارت اور بنگلادیش اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کے لیے خطرہ ضرور ہے لیکن ساتھ ہی اپنی برآمدی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنے اور مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔