کابل: افغان طالبان نے صحافتی اصولوں اور قوانین کی پاسداری کی یقین دہانی کے بعد خواتین کے ریڈیو اسٹیشن "ریڈیو بیگم" کی نشریات بحال کر دی ہیں۔

طالبان حکومت نے ریڈیو بیگم کو غیر ملکی میڈیا کو غیر مجاز مواد فراہم کرنے اور لائسنس کی خلاف ورزی کے الزام میں معطل کر دیا تھا۔ تاہم، ریڈیو اسٹیشن کی بار بار درخواستوں اور طالبان حکومت سے کیے گئے وعدوں کے بعد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔

مارچ 2021 میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر لانچ ہونے والا ریڈیو بیگم مکمل طور پر افغان خواتین کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ 

اس کا سسٹر چینل "بیگم ٹی وی" فرانس میں کام کرتا ہے اور ایسے تعلیمی پروگرام نشر کرتا ہے جو افغان اسکولوں کے نصاب پر مبنی ہوتے ہیں۔ طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

افغان وزارت اطلاعات و ثقافت کے مطابق، ریڈیو بیگم نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ طالبان کے قوانین اور صحافتی اصولوں کی مکمل پاسداری کرے گا۔ تاہم، طالبان حکومت نے واضح نہیں کیا کہ ان کے اصول و ضوابط کیا ہیں۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان میڈیا پر سخت قدغنیں لگائی گئی ہیں۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق، 2024 کے پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان 180 ممالک میں 178 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے، جبکہ 2023 میں یہ 152 ویں نمبر پر تھا۔

طالبان نے اس ٹی وی چینل کا نام ظاہر نہیں کیا جس پر ریڈیو بیگم کے ساتھ غیر مجاز تعاون کا الزام تھا، لیکن بیان میں "غیر ملکی پابندیوں کا شکار میڈیا اداروں" سے تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طالبان حکومت ریڈیو بیگم خواتین کے کے بعد

پڑھیں:

روس نے طالبان کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے 2003 میں افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے متعدد پابندیاں عائد کی تھیں۔

تاہم 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس اور طالبان حکومت کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔

اس میں مضبوطی اس وقت آئی جب مارچ 2024 میں مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں حملہ کر کے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی اور طالبان حکومت داعش خراسان کیخلاف آپریش بھی کر رہی ہے۔

جس کے بعد روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی تیاریاں شروع کردی تھیں۔ 

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ برس اپنے ایک بیان میں طالبان حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی بھی قرار دیا تھا۔

جس کے بعد پہلے پارلیمان کی منظوری اور پھر اٹارنی جنرل جنرل کی درخواست پر روسی سپریم کورٹ نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا۔

روس کے اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ طالبان حکومت کے ذریعے داعش خراسان اور دیگر شدت پسند جماعتوں کو مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک کے لیے خطرہ بننے سے روکنا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • روس نے افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹادیا
  • حکومت کے آئی ٹی پروگرامز: معیار کیا ہے، مارکیٹ کتنا مستفید ہو رہی ہے؟
  • روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا
  • افغان طالبان، ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستانی تحفظات دور کرنے پر آمادہ
  • روس نے طالبان کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا
  • افغان طالبان  دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج
  • پاکستان مہاجرین کی آڑ میں داعش کے جنگجو افغانستان بھیج رہا ہے، امریکہ کا الزام
  • پروگرام “شی جن پھنگ کے پسندیدہ حوالہ جات ” کی ملائیشیا کے مین اسٹریم میڈیا پر نشریات
  • اوورسیز پاکستانیز کنونشن،وزارت اطلاعات و نشریات کا خصوصی نغمہ ”تو ہی ہے اک بندیا“ جاری
  • خواتین پر مشتمل پہلی خلائی پرواز، گلوکارہ کیٹی پیری سمیت 6 خواتین نے تاریخ رقم کردی