لاہور:

کوٹ لکھپت پولیس نے گھروں میں کام کرنے کے بہانے وارداتیں کرنے والا خواتین کا 3 رکنی ہاوس رابر گینگ گرفتار کر لیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان کو ٹیلیفون لوکیشنز اور جدید ٹیکنالوجی سے ٹریس کرکے امرسدھو سے گرفتار کیا، 2 خواتین اپنے بھانجے کے ساتھ بوستان کالونی میں واقع گھر میں کام کرتی تھیں۔

چند روز قبل خواتین گھر والوں کی غیر موجودگی میں چوری کر کے فرار ہوگئیں تھیں۔

تینوں ملزمان ضلع بہاولپور کے رہائشی ہیں اور 2 سال سے لاہور میں مقیم تھے۔ ملزمان میں صباء، فاطمہ اور بھانجا اسد اللہ شامل ہے، مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش جاری ہے۔

ایس پی اخلاق اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ عوام سے التماس ہے اپنے ملازمین کی ہڑتال متعلقہ تھانے سے لازمی کروائے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان

پڑھیں:

ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم

---فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسے کسی بندے کو پکڑ کر گنجا کر کے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں، اس ملک میں کوئی قانون رہ گیا ہے یا نہیں؟

لاہور ہائی کورٹ میں قصور میں لڑکے اور لڑکیوں کی گرفتاری کے بعد ویڈیو وائرل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی حکم پر ڈی پی او قصور لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

 جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گنجا کر رہے ہیں اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں؟ پولیس کو یہ اختیار کس قانون نے دیا ہے؟

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ڈی آئی جی کل پیش ہوں، ویڈیو میں بھارتی فلم کا کلپ مکس کر کے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر اپلوڈ کیا گیا، آئی جی واقعے کی رپورٹ پیش کریں۔

ڈی پی او نے کہا کہ جس نے ویڈیو بنائی اس کو معطل کر دیا گیا ہے، جن لوگوں نے ویڈیو وائرل کی ان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، ایس ایچ او کو بھی نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے، آر پی او ایس ایچ او کو فارغ کر سکتا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ عدالت کسی بھی قسم کے غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے گی، کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں مگر اس کے عمل کو پبلک کیوں کریں؟

9 مئی کے مقدمات، جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی۔

ڈی پی او نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو مقدمے میں سہولت دی، نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کیسی سہولت دی؟ کسی مذہب یا معاشرے میں ایسے عمل کی اجازت نہیں ہوتی۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ غیر اخلاقی سرگرمیوں، فارم ہاؤس پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ 

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ایسے کام کی کوئی اجازت نہیں، پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے مگر ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کی اجازت نہیں۔

ڈی پی او نے کہا فارم ہاؤس کا مالک فرار ہو گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کیا برآمد ہوا تھا؟ فارم ہاؤس کے مالک کو فرار نہیں ہونا چاہیے تھا۔

ڈی پی او نے کہا کہ شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی ہیں، ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کے مالک کے ساتھ ملی بھگت کی وجہ سے نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی۔

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی پیش ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتائیں گے دنیا میں کسی زیرِ حراست ملزم کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود ہے؟

عدالت نے قصور پولیس کے تفتیشی افسر صادق، کانسٹیبل اور ایس ایچ او کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

جج نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کیوں نہ پولیس والوں کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے؟

متعلقہ مضامین

  • لاہور: مطلوب 2 خطرناک اشتہاری ملزمان 10 اور 13 سال بعد گرفتار
  • لاہور پولیس کو مطلوب 2 خطرناک اشتہاری ملزمان 10 اور 13 سال بعد گرفتار
  • 13 شادیاں کرنے والی فرضی دلہنوں کا گینگ بے نقاب، 3 خواتین گرفتار
  • پتنگ بازوں کو گنجا کرکے ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس کے رویے پر برہم
  • ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم
  • لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
  • کوریئر سروس کے ذریعے منشیات کی ترسیل کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب
  • نوکری کا جھانسہ دیکر شہری کو قتل کرنے والے 4 ملزمان گرفتار: اسلام آباد پولیس
  • لاہور؛ گھر میں ڈکیتی کی واردات کرنے والا ڈاکو 13 سال بعد گرفتار
  • لاہور میں 10 سالہ بچے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 3 ملزمان گرفتار