فلسطینی قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مزید مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما باسیم نعیم نے کہا کہ جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ہفتے کے روز حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جس کے بدلے میں اسرائیل کو 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس کے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اسرائیلی قیدیوں کی بے عزتی کی جا رہی ہے، اسی وجہ سے قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔
حماس کے رہنما باسیم نعیم نے کہا کہ ثالثوں کو یقینی بنانا ہوگا کہ اسرائیل معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرے، اور فلسطینی قیدیوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے، ورنہ مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔
19 جنوری سے جاری جنگ بندی کے باوجود حماس اور اسرائیل ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں، تاہم اب تک جنگ بندی کا معاہدہ برقرار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی فلسطینی قیدیوں
پڑھیں:
حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم نسل کشی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں طویل عرصے تک کام کرنے والے ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا ہے کہ الاہلی اسپتال پر حملہ شمالی غزہ میں کسی بھی ایسے شخص کے لیے سزائے موت ہے جسے شدید چوٹ یا صدمہ پہنچا ہو یا سرجری کی ضرورت ہو۔ الجزیرہ کے مطابق ناروے کے شہر ٹرمسو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ وہ اس ہسپتال کو اچھی طرح جانتے ہیں اور انہوں نے اسے شمالی غزہ میں ایک بہت اہم طبی ادارہ قرار دیا۔ اسرائیل کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حماس ہسپتال کو استعمال کر رہی ہے۔
ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے کہ فلسطینی ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قسم کی بزدل، افسردہ اور مکمل طور پر غیر اخلاقی فوج آدھی رات کو بیمار اور زخمی افراد کے ساتھ ہسپتال پر حملہ کرسکتی ہے؟۔ ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم، بہت سنسنی خیز، اور .. لوگوں کی جینے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کا افسوسناک طریقہ ہے۔