WE News:
2025-02-24@07:24:08 GMT

بدلتے موسم میں جلد کا خیال کیسے رکھا جائے؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

بدلتے موسم میں جلد کا خیال کیسے رکھا جائے؟

موسموں کے بدلنے کے اثرات نہ صرف ماحولیات پر بلکہ اس کے انسانی جسم پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے سب سے پہلے براہ راست جلد متاثر ہوتی ہے، اور خاص طور پر حساس جلد والے افراد کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگر موسم، سرما کی جانب بڑھ رہا ہے تو جلد پر خشکی یا جلد کی اوپر کی تہہ پھٹنے کی شکایات، اسی طرح اگر موسم گرما کی طرف جا رہے ہیں تو اس صورت میں خشکی، آئل اور جلد کا پر خارش اور عجیب سی صورتحال محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس طرح کے ملے جلے موسم میں جلد کی صحت کا خیال کیسے رکھا جا سکتا ہے؟ اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے اگر کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو جلد کو صحت مند رکھا جاتا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت میں خواجہ سرا ڈیجیٹل ایپ کیوں استعمال کرتے ہیں؟

موسموں کی تبدیلی کے دوران جلد کی صحت کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد کی دیکھ بھال میں توازن، مناسب پروڈکٹس کا انتخاب اور موسم کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ جلد کو موسمی اثرات سے بچایا جا سکے اور اس کی صحت برقرار رکھی جا سکے۔

ماہر امراض جلد ڈاکٹر فاطمہ حسن کا کہنا تھا کہ موسم کی تبدیلی کے دوران جلد کے مسائل میں شدت آنا ایک قدرتی عمل ہے، خاص طور پر سردیوں میں جلد کی خشکی اور گرمیوں میں اضافی تیل کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے میں جلد کی حفاظت کے لیے موئسچرائزنگ اور سن اسکرین کا استعمال ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:موسم سرما میں فلو، کھانسی اور انفیکشنز سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

سردیوں میں جلد کو نم رکھنا جلد کی خشکی کو کم کرتا ہے، اور گرمیوں میں جلد کی صفائی اور سن اسکرین کے بغیر باہر جانا جلد کو سن برن اور جلدی بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ موسم میں تبدیلی کے ساتھ اپنی اسکن کیئر روٹین کو بھی تبدیل کرنا لازم بنا لینا چاہیے۔ کیونکہ ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ لوگ موسم کی تبدیلی کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اور وہی چیزیں سال بھر استعمال کرتے رہتے ہیں جو شاید کسی خاص موسم میں جلد کی صحت کے لیے بہتر ہوں۔

لیکن پورا سال ایک ہی جیسی پراڈکٹ استعمال کرتے رہنا سکن کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، گرمیوں میں ہلکے موئسچرائزر استعمال کریں جو ہائیلرونک ایسڈ، نائیسنیمیائیڈ اور سیریمائیڈز پر مشتمل ہوں۔ جبکہ سردیوں میں ان موئسچرائزر کا استعمال کیا جائے، جن میں گلیسرین، بٹر اور سریمائیڈز شامل ہوں۔ اسی طرح، اگر موسم خشک ہو تو نمی برقرار رکھنے والی پراڈکٹس کا استعمال کریں، اور اگر نمی زیادہ ہو تو آئل فری پروڈکٹس بہتر ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں پہلا روزہ کب ہوگا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی

ان کا مزید کہنا تھا کہ عموماً موسم کی تبدیلی کے دنوں میں دن میں گرمی اور رات میں ٹھنڈک ہوتی ہے ایسے میں جلد کو موئسچرائز رکھن  کے لیے پانی کا استعمال بھی بڑھایا جائے۔ اس کے علاوہ اگر سردی کی جانب موسم بڑھ رہا ہے۔ اور چہرے ہاتھ اور پاؤں کی جلد بہت زیادہ خشک اور پھٹ رہی ہے تو اس طرح کی صورتحال میں باڈی لوشن یا کریم میں چند وٹامن ای کیپسول کا محلول شامل کرنے سے جلد دیر تک نرم وملائم رہتی ہے۔

ماہر امراض جلد ڈاکٹر باسط عباسی کا کہنا تھا کہ موسموں کی تبدیلی میں جلد کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر حساس جلد والوں کے لیے موسم سرما اور گرمیوں دونوں میں مخصوص مصنوعات استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اور اس سب سے پہلے اپنی اسکن ٹائپ کی شناخت لازمی کریں۔

مزید پڑھیں:موسم سرما کی پہلی برفباری، بلوچستان کے پہاڑوں نے سفید چارد اوڑھ لی

کیونکہ زیادہ تر افراد کو اپنی اسکن ٹائپ کا اندازہ نہیں ہوتا جو سب سے زیادہ ظلم ہے۔ اسکن کسی اور ٹائپ کی ہوتی ہے اور پراڈکٹس اس پر کسی دوسری ٹائپ کے لگ رہے ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے سب سے زیادہ اسکن کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ اپنی اسکن کی شاخت کے بعد اس کے عین مطابق پراڈکٹس کا استعمال کریں اور نوٹ کریں کہ کس موسم میں اسکن کس طرح سے متاثر ہو رہی ہے اور اسے کس طرح ٹریٹ کرنا چاہیے۔

سردیوں میں جلد میں نمی کی کمی ہوجاتی ہے، جس کے لیے ہائیڈریٹنگ اسکن کیئر کا استعمال فائدہ مند ہے۔ زیادہ گرم پانی کے استعمال سے اجتناب کریں کیونکہ یہ جلد کو خشک کرتا ہے۔ گرمیوں میں اضافی تیل کی پیداوار اور پھنسیوں کی شکایت سے بچنے کے لیے ایسے سکن کیئر پروڈکٹس کا انتخاب کریں جو نان کموڈیوجینک ہوں اور جلد کی صفائی پر زور دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بدلتا موسم سردی گرمی جلد کی حفاظت موسم سرما موسم گرما.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بدلتا موسم سردی گرمی جلد کی حفاظت سردیوں میں مزید پڑھیں گرمیوں میں کا استعمال میں جلد کی اپنی اسکن کی تبدیلی تبدیلی کے سکتا ہے کی صحت کے لیے جلد کو

پڑھیں:

پاکستان سب سے زیادہ تمباکونوشی کرنےوالے ممالک میں شامل

 کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ 14 فیصد لڑکے اور 7 فیصد لڑکیاں (جن کی عمر 15 سال سے کم ہے) تمباکو استعمال کرتی ہیں۔ یومیہ تقریباً 470 اور سالانہ تقریباً ایک لاکھ 71 ہزار سے زیادہ افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

پاکستان میں روزانہ تقریباً 1200 سے زاید بچے سگریٹ نوشی کا آغاز کر رہے ہیں، قومی سطح پر قانون کی سر عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور کوئی روک نہیں رہا ہے حکومت اور سگریٹ کمپنیاں مبینہ طور پر آپس میں ملی ہوئی ہیں اور یہ سب حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔

نوجوانوں میں عام سگریٹ کی جگہ ای سگریٹ متعارف کروائی جا چکی ہے اور حکومت نے اس کی درآمدات کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔ تقریباً 5 فیصد نوجوان ای سگریٹ کی طرف منتقل ہو چکے ہیں‘ انہیں جدید نام دے کر فیشن کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے‘ آج کل یہ ای حقہ، موڈز، ویپ پنز، ویپس، ٹینک سسٹمز اور الیکٹرونک نکوٹین ڈیلیوری سسٹم کے نام سے متعارف کروائے جا رہے ہیں ۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی کینٹین پر غیر قانونی طور پر سگریٹ بیچی جاتی ہیں۔ تعلیمی اداروں کے بالکل سامنے کھوکھے پر سگریٹ بیچے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کی ایک رپورٹ کے مطابق 24 ملین فعال تمباکو استعمال کرنے والے ممالک کے ساتھ، پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہے، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نیٹ ورک فار کنزیومر پروٹیکشن کے مطابق فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ءکے تحت کوئی بھی کمپنی سگریٹ برانڈ کا کوئی بھی ایسا ورژن فروخت نہیں کرسکتی، جس کی قیمت اسی برانڈ فیملی میں موجود سگریٹ برانڈ سے کم رکھی گئی ہو۔ اس کے باوجود ایک کمپنی نے نیا سگریٹ برانڈ لانچ کیا ہے، جس کی قیمت اس کے موجودہ فیملی برانڈ کی قیمت سے کم ہے تاکہ اسے بچوں اور کم آمدن والے گھروں تک پہنچایا جا سکے۔

کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کے سنگل اسٹکس (کھلے سگریٹ) بیچنے پر پابندی ہے لیکن اس کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے اور کوئی روکنے والا نہیں ہے اب غریب طبقے اور بچوں تک سگریٹ پہنچانے کے لیے 10 اسٹکس والی سستی پیکنگ تیار کرنے کی اجازت دی جاری ہیں ۔

گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے کی ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ سے عام آدمی کے لیے روز بروز صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ جتنا ٹیکس سگریٹ کی فروخت سے حاصل ہو رہا ہے، اس سے کئی گنا زیادہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل حل کرنے پر خرچ ہو رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسکولوں اور کالجوں کے قریب سگریٹ بیچنا قانون کے مطابق جرم ہے۔ بچوں تک سگریٹ پہنچانے کے لیے ان کے مختلف فلیورز موجود ہیں۔ چاکلیٹ اور ونیلا سمیت مختلف ذائقوں کے چھوٹے سگریٹ بچوں کے لیے بنائے اور اسمگل کیے جاتے ہیں اور ان کی قیمت کم رکھنے کے لیے گھٹیا کوالٹی والا تمباکو کا استعمال کیا جاتا ہے ۔

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)کے مطابق تمباکو کی صنعت کی طرف سے بیرون ملک ایکسپورٹ کرنے کے بہانے 10 اسٹک والے سگریٹ کے پیک کی تیاری کے لیے منظوری حاصل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے ملیر گیریژن میں طلبا نے پاک آرمی کے ساتھ یادگار دن کیسے گزارا؟
  • سزا یافتہ شخص کے نام پر کیسے اسٹیڈیم کا نام رکھا جاسکتا ہے: فیصل کریم کنڈی
  • پاک ،بھارت میچ بارش سے متاثر ہوا تو پاکستان سیمی فائنل کیلئے کیسے کوالیفائی کریگا؟
  • کیا برائلر چکن واقعی قوت مدافعت کم کرتا ہے؟
  • پاکستان دنیامیں سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل
  • پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل
  • اہلِ کراچی کیلیے اچھی خبر؛ 3 دن میں 3 موسم انجوائے کریں
  • پاکستان سب سے زیادہ تمباکونوشی کرنیوالے ممالک میں شامل
  • پاکستان سب سے زیادہ تمباکونوشی کرنےوالے ممالک میں شامل