پشاور کے علی احمد کاروباری شخصیت ہیں، لیکن صوفیزم  اور لیٹچر سے لگاؤ رکھتے ہیں۔ انہوں اپنے ادبی شوق کو کاربار میں تبدیل کر کے مشہور صوفی شاعر محمد جلال الدین رومی کے نام سے کیفے کھولا ہے، جو کسی لائبریری سے کم نہیں۔

پشاور کے بورڈ بازار کے قریب یہ کیفے ’رومی اسپاٹ‘ کے نام سے واقع ہے۔ جہاں داخل ہوتے ہی ایسا لگتا ہے کہ کسی لائبریری میں داخل ہو گئے ہوں۔

 کیفے کے مالک علی احمد معروف کاروباری شخصیت ہیں۔ لیکن رومی کیفے منافع کے لیے نہیں بلکہ شوق کے طور پر کھولا ہے۔ ان کے مطابق ان کو ادب سے خصوصی دلچسپی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ نوجوان نسل کتاب بینی کا شوق پیدا کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ نوجوان آگے آئیں اور کتاب پڑھیں۔

جلال رومی کا خصوصی کارنر ہے

علی احمد نے بتایا کہ اس کیفے کو منی لائبریری بھی کہہ سکتے ہیں۔ جس میں ادبی، میڈیکل، شاعری سمیت مختلف کتابیں رکھی گئی ہیں۔ جبکہ جلال الدین رومیؒ عرف مولانا رومیؒ کا خصوصی کارنر ہے۔ جس میں ان کی کتابیں رکھی گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے خود صوفیزم سے لگاؤ ہے۔ اور اس تھمیم ہی پر اس کیفے کو بنایا ہے۔

اس کیفے میں سکون ہے

حسن زبیر پشاور کے رہائشی ہیں اور رومی کیفے میں باقاعدہ آتے ہیں۔ ان کے مطابق پشاور کا واحد کیفے ہے جہاں سکون ہے۔ حسن زبیر نے بتایا کہ وہ روزانہ آتے ہیں جس کی وجہ ان کا صوفیزم سے لگاؤ ہے۔

حسن زبیر  کہتے ہیں کہ رومی کیفے میں آکر روح کو سکون ملتا ہے۔ یہاں ہر قسم کی کتابیں ہیں جبکہ یہاں ہر ہفتے کی شام صوفی قوالی کا پروگرام ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پشاور کا واحد کیفے ہے جہاں سکون سے بیٹھ کر کتاب بینی کا موقع ملتا ہے۔ جو کسی اور جگہ میسر نہیں۔

ہم چینی کا استعمال نہیں کرتے

رومی کیفے کی مینجر اویس خان بتاتے ہیں کہ رومی کیفے میں کھانے پینے کے لیے سب کچھ organic ہے۔ اور چینی کا بالکل استعمال نہیں کرتے۔ چینی کئی بیماروں کی جڑ ہے اسی وجہ سے ہم اپنے کیفے میں چینی بالکل استعمال نہیں کرتے، اس کی جگہ ہم چائے میں گڑ استعمال کرتے ہیں جو صحت بخش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صحت ان کی اولین ترجیح ہے، اسی لیے آٹا بھی چکی کا استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

کیفے کے مالک علی احمد کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ ہر آنے والا کچھ آرڈر بھی کرے ۔ بغیر کچھ آرڈر کیے بیٹھ کر سکون سے کتابیں بھی پڑھ سکتا ہے۔ ہمارا مقصد کتاب بینی ہے۔

رومی کیفے کے بارے میں مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔۔۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ علی احمد کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

گمشدگی کیس؛ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ

پشاور ہائیکورٹ میں گورنمنٹ کالج کے پروفیسر کے لاپتا بھائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔ لاپتہ شخص کے بھائی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ میرے 25 سالہ بھائی کو ایک سال قبل لاپتا کیا گیا۔ میرے سامنے میرے بھائی کو ڈبل کیبن گاڑی میں ڈالا گیا۔ اس وقت پولیس نے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی) نے ان کو اٹھایا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ رپورٹ جمع کی ہے ان کا بھائی پولیس کے ساتھ نہیں ہے۔ ہم نے بھی رپورٹ جمع کی ہے کہ کسی ادارے کے پاس نہیں ہے۔  

قائمقام چیف جسٹس پشاور نے کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے رپورٹس اداروں سے مانگتے ہیں۔ ادارے کہتے ہیں آپ کا بھائی ان کے پاس نہیں ہے۔ کیا وجہ ہوسکتی ہے بغیر وجہ تو نہیں کسی کو کوئی  نہیں اٹھا سکتا۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نومبر 2019 میں سی ٹی ڈی افسر شہید ہوا۔ میرے بھائی کو بھی ملزمان میں نامزد کیا گیا لیکن عدالت نے بے گناہ ثابت کیا۔ شہید کے بیٹوں نے بھی مجھ پر بھی فائرنگ کی تھی۔ معذرت کے ساتھ اب عدالت ہمیں یہ کہتی ہے کہ کس نے اٹھایا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ یہاں گزشتہ 40 سالوں سے اب صورتحال مختلف ہے۔ فریقین اس عدالت کو حقیقت نہیں بتاتے۔ جو رپورٹ ہمیں پیش کرتے ہیں تو اس کو آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگرکسی ادارے یا شخص پر مقدمہ درج کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

متعلقہ مضامین

  • کیا چاندی ’گولڈ مارکیٹ‘ کی جگہ لے سکتی ہے؟
  • قومی مجرم کے نام پر اسٹیڈیم کا نام رکھنا درست اقدام نہیں، امیر مقام
  • شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی برسی آج منائی جا رہی ہے
  • مقبوضہ کشمیر، آغا سید حسن کا شراب اور منشیات کے پھیلاﺅ پر اظہار تشویش
  • کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کیلیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسحاق ڈار
  • کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسحاق ڈار
  • نقلی برف دِکھا کر دھوکا:چین میں سیاحوں  کا سیاحتی گاؤں پر اظہار برہمی
  • کیا ایگزیکٹوکے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں؟جج آئینی بینچ
  • گمشدگی کیس؛ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ