امریکی انکار کی صورت میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر دیا جائیگا: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی)پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے آباد کاری کے لیے قبول نہ کیے جانے والے افغان مہاجرین کو غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جائے گا اور ملک بدر کر دیا جائے گا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ پاکستان اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے ، لیکن جن پناہ گزینوں کی آبادکاری سے انکار کیا گیا ہے انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم اس معاملے کا جائزہ لیں گے اور مذاکرات کریں گے تاہم اصولی طور پر اگر کسی پناہ گزین کو کسی دوسرے ملک کی جانب سے، مدت سے قطع نظر، مناسب طریقہ کار کے بعد لے جایا جاتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اور ملک انکار کرتا ہے تو اس شخص کو پاکستان میں غیر قانونی تارکین وطن تصور کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے پناہ گزینوں کو ان کے اصل ملک افغانستان واپس بھیجنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔اگست 2021ء میں طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک تقریباً چھ لاکھ افغان ظلم و ستم کے خوف سے پاکستان ہجرت کر چکے ہیں، بہت سے لوگوں نے تیسرے ممالک، بالخصوص امریکہ میں آبادکاری کا مطالبہ کیا، تقریباً 80 ہزار افغانوں کو کامیابی کے ساتھ دوسری جگہ منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد اب بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان نے ابتدائی طور پر کسی تیسرے ملک میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو اس وقت تک ملک میں رہنے کی اجازت دی تھی جب تک کہ ان کی درخواستوں پر کارروائی نہیں ہو جاتی، تاہم اسحٰق ڈار کے تازہ ترین ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مہلت جلد ہی ختم ہو جائے گی۔پاکستان اس وقت 25 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں سے نصف یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، پہلے سے رجسٹرڈ افراد کو جون 2025 تک قیام کی مدت میں توسیع دی گئی ہے۔گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے 3 مرحلوں پر مشتمل منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی۔پناہ گزینوں کو پناہ دینے پر رضامندی ظاہر کرنے والی غیر ملکی حکومتوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ وہ ڈیڈ لائن سے پہلے اپنی آبادکاری کے عمل کو تیز کریں ورنہ ان لوگوں کو افغانستان واپس بھیجنے کا خطرہ مول لینا چاہیے جو پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے منتظر ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پناہ گزینوں ملک بدر کر ا بادکاری کے لیے
پڑھیں:
پرامن احتجاج اور عدالتوں میں لڑتے رہیں گے، شیخ وقاص اکرم
لاہور:تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقاتیں نہ کرانے والا سپرنٹنڈنٹ جیل عدالتی احکامات پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک رہا ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ عدالتوں کیلیے لمحہ فکر یہ ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پرعملدرآمد کیسے کراسکتے ہیں انھیں آئی جی جیل خانہ جات کو برطرف کرنا چاہیے کیونکہ توہین عدالت باربارہورہی ہے، ہم دھرنے دیں گے یا ریلیاں نکالیں گے تو انھیں تکلیف ہوگی، پرامن احتجاج اور عدالتوں میں لڑتے رہیں گے۔
ماہرمعیشت ہارون شریف نے کہاکہ ٹرمپ کے اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا،اسے بحال کرتے کرتے بہت عرصہ لگے گا، پاکستان کیلیے امریکا اور چین کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی شراکت داری میں توازن رکھنا بہت مشکل ہوتا جائے گا، ہمیں کسی ایک ملک پر انحصار کے بجائے منڈیاں ڈھونڈنا ہوں گی، اس صورتحال میں چین فاتح کی حیثیت سے نکلے گا۔
ماہر پاک افغان امور طاہرخان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی جاری ہے مگر جوخود نہیں جاتے پھر انھیں بسوں میں ڈال کر ملک بدر کیا جاتاہے، حال ہی میں افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل 4 ہزار خاندانوں کوواپس بھیجا گیا ہے، امریکا نے طالبان حکومت بننے کے بعد پاکستان میں پناہ لینے والوں کو ستمبر تک نہ لیا تو وہ پاکستان میں غیرقانونی تصور ہوں گے اور شاید انھیں بھی ملک بدرکردیا جائے گا۔