Express News:
2025-02-24@00:11:36 GMT

ایف آئی آر(دوسرا اور آخری حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

میرے والد کے گہرے دوست تو بھٹو صاحب بھی تھے مگر شیخ مجیب سے گہری دوستی کی بناء پر جو ان کو سزا ملی کہ وہ میری والدہ کے ساتھ عمر ے کی سعادت کے لیے یہاں سے روانہ ہوئے اور ان کو جہاز سے اتارا گیا۔ میرے والد بھی بڑے ضدی تھے انھوں نے بارڈر کراس کیا اور وہاں سے لندن روانہ ہو گئے، دو سال لندن میں جلا وطنی کے گزارے۔ وہ واپس آئے یہ کہہ کر کہ دیس میں پابند سلاسل ہونا جلا وطنی سے بہتر ہے۔

اس وقت سندھ کے وزیر ِ اعلیٰ میرے والد کے جگری دوست رئیس غلام رسول جتوئی کے بیٹے غلام مصطفی جتوئی تھے۔ان کی اتنی عنایت ضرور ہوئی کہ جیل کے بجائے ان کو گھارو کے ایک ریسٹ ہاؤس میں ہاؤس اریسٹ رکھا گیا۔ بھٹو صاحب اپنے بہت سے مخالفین کے ساتھ سخت رہے لیکن ان کا برتاؤ میرے والد کے ساتھ کچھ اور تھا۔

ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب پیپلز پارٹی بہت پریشان ہے۔ اقتدار کے سولہ برس آرام سے گزرگئے اور عمران خان کا دور بھی بہتر انداز گزرگیا۔ اب وفاق میں اتحاد بھی ہے۔ مگر آنے والا وقت پارٹی کے لیے مشکلات لا رہا ہے اور اس کی وجہ ہے ان کی بدتر کارکردگی (Bad Governess ) ۔ آخر کب تک پیپلز پارٹی کو بھٹو کے نام پر ووٹ ملتے رہیں گے۔

پورا صوبہ اس وقت پانی کے مسئلے پر بھرپور موقف رکھتا ہے۔ آج ہم میں وہ بے نظیر بھٹو موجود نہیں جو کالا باغ ڈیم کے خلاف سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر دھرنا دے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا پوتا ذوالفقار جونئیر اس موقف پر ڈٹ کر کھڑا ہے اور بڑی تیزی سے عوام کے درمیان مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی آج وہ ہی کام کر رہی ہے جو کل تک جی ڈی اے کرتی تھی کہ وہ ایک ہائبرڈ حکومت کا حصہ ہے۔

سندھ کے پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بہتر اور واضح موقف پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان راجہ کاہے۔ اب سندھ میں بہت بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے کیونکہ پانی کے مسئلے پر سب متفقہ موقف رکھتے ہیں اور جو پارٹی اس موقف سے انحراف کرے وہ اپنی مقبولیت عوام کی نظروں میں کھو دے گی اور ایسا ہی کچھ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہو رہا ہے۔اس بات کو بے نظیر صاحبہ بہت اچھے سے سمجھتی تھیں لیکن یہی بات بلاول بھٹو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ وہ درباریوں میں رہ کر ایسا تصور کر رہے ہیں کہ شاید وہ سندھ کے مقبول ترین لیڈر ہیں، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

بڑے بڑے خاندان اور وڈیرے پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں اور وہ انتخابات کی انجینئر نگ بھی خوب جانتے ہیں ۔ یہ کسان آج تک ان وڈیروں کے تسلط سے آزاد نہ ہو سکے، حیدر بخش جتوئی اور میرے والد قاضی فیض محمد کی ہاری تحریک بھی اثناء میں کہیں کھو گئی۔ سندھ ایک تھا ، جنرل ضیا ء الحق کے خلاف جب تمام وڈیرے، مزدور، دہقان ، مڈل کلاس نے ایم آرڈی تحریک کا آغاز کیا۔ غلام مصطفی جتوئی نے اس تحریک کی قیادت کی۔ یہ تحریک ایک لحاظ سے وڈیروں کی تحریک تھی کیونکہ اس وقت عوام کسی کے کنٹرول میں نہ تھے۔ ان کے محبوب لیڈر کو پھانسی کے تختے پر چڑھایا گیا تھا۔ عدالتیں بھلے ہی یہ کہتی رہیں کہ بھٹو ، قصوری کا قاتل ہے، لیکن عوام کو یہ پتا تھا کہ بھٹو بے قصور اور جنرل ضیا بھٹو کا قاتل ہے۔

مرتضیٰ جتوئی بھی ایم آرڈی تحریک کے روحِ رواں تھے مگر آج وہ پیپلز پارٹی کے عتاب کا شکار ہیں۔ جھوٹی ایف آئی آر ان کے خلاف درج کروائی گئی ہیں ان میں سے ایک ایف آئی آر تو گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل سوار سے مبلغ 35000/- روپے چھیننے کی درج کی گئی ہے۔اس ایف آئی آر کا متن یہ ہے کہ گن پوائنٹ پر چھینی گئی رقم میں چار لوگ شامل تھے، جس میں تین لوگوں کی شناخت نہ ہو سکی اور چوتھے شخص مرتضیٰ جتوئی تھے۔ سندھ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہہ دیا کہ اب مرتضیٰ جتوئی پر کوئی ایف آئی آر نہ کاٹی جائے کیونکہ عدالت کو یہ سمجھ آگیا ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ سندھ تیزی سے مزاحمت کی طرف جا رہا ہے۔ قیادت کا فقدان ہے، کیونکہ ماضی میں مزاحمت کو پیپلز پارٹی کی قیادت حاصل تھی مگر اب یہ پارٹی خود مزاحمت کے گھیرے میں ہے اور اس کے خلاف کوئی قیادت نہیں ہے۔ سندھ میں پہلے دو احساس محرومیوں نے جنم لیا ایک ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل اور دوسرا بے نظیرکا قتل۔ اب جو احساسِ محرومی یہاں جڑ پکڑ رہا ہے وہ یہ کہ سندھ کو یہ خدشہ ہے کہ سندھ سے دریا چھینا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ایف ا ئی ا ر میرے والد کے ساتھ کے خلاف رہا ہے

پڑھیں:

سندھ کے طلباء کیلیے آکسفورڈ یونیورسٹی میں سکالرشپس متعارف

 سندھ حکومت نے بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے گریجویٹ اسکالرشپس کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ پاکستان پروگرام (او پی پی) کے ساتھ مل کر متعارف کرائی جانے والی سکالرشپس کا مقصد سندھ کے باصلاحیت طالب علموں کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے، اپنے قیام کے بعد سے او پی پی نے اب تک آکسفورڈ میں 48 پاکستانی گریجویٹ اسکالرز کی مدد کرتے ہوئے 6 لاکھ پاؤنڈز سے زیادہ کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سرکاری دورے کے دوران لیڈی مارگریٹ ہال (ایل ایم ایچ) کے پرنسپل پروفیسر اسٹیفن بلیتھ کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی جہاں انہیں او پی پی کی جانب سے پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع پیدا کرنے کے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اس اسکالرشپ کے ذریعے ہر سال سندھ کے 6 نمایاں طلبہ کو ’ایل ایم ایچ‘ میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لیے مالی مدد ملے گی، شہید بےنظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت خواتین کو 3 اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپ کے تحت 3 اسکالرشپس دی جائیں گی جب کہ گزشتہ سال او پی پی نے تین طلبہ کو اسکالرشپس دی تھیں جن میں سے دو کا تعلق سندھ سے اور ایک کا بلوچستان سے تھا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زردرای نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ او پی پی پاکستانیوں خاص طور پر پسماندہ پس منظر کے ہونہار طلبہ کے لیے مواقع پیدا کر رہا ہے، میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے صوبوں کے طلبہ کی مدد کے لیے او پی پی کے ساتھ تعاون کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا پانی کے معاملے پر منافقانہ رویہ ہے، قادر مگسی
  • صدر زرداری لاہور پہنچ گئے‘ وزیراعظم سے ملاقات کا امکان
  • پیپلز پارٹی نے بہت مایوس کیا ہے، اسد قیصر
  • صدر مملکت آصف علی زرداری لاہور پہنچ گئے ،دو روز قیام کرینگے
  • سندھ کے طلباء کیلیے آکسفورڈ یونیورسٹی میں سکالرشپس متعارف
  • 2 سکالرشپس کا اعلان، پیپلز پارٹی پسماندہ طلبہ کیلئے مواقع پیدا کر رہی: بلاول 
  • نگراں دور حکومت میں بھرتیاں، پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ چیلنج کر دیا
  • صدر آصف علی زرداری کل لاہور پہنچیں گے
  • پیپلز پارٹی قیادت برہم،وسطی پنجاب کی تنظیمیں مکمل نہ ہونے پر اہم فیصلہ