UrduPoint:
2025-04-13@17:09:22 GMT

نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) نیوز ایجنسی اے پی نے اس معاملے سے باخبر ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین میں موجود نایاب دھاتوں کے حوالے سے یوکرین اور امریکہ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس ذریعے کے مطابق اس کا مقصد کییف اور واشنگٹن حکومت کے مابین تعلقات کو طویل المدتی سطح پر مضبوط بنانا ہے۔

اس معاملے میں یہ پیش رفت رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان سخت بیان بازی کے بعد سامنے آئی ہے۔ چند روز قبل یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم آج بروز اتوار یوکرینی صدر نے ایک نیا بیان دیتے ہوئے کہا، ''کییف اور واشنگٹن سکیورٹی امداد کے بدلے یوکرینی قدرتی وسائل تک امریکی رسائی کے معاہدے کے قریب تر ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ زیلنسکی نے کییف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''ہم پیش رفت کر رہے ہیں۔‘‘ 'آئندہ چند روز میں معاہدہ ممکن‘

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے اتوار کو کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ یوکرین آئندہ ہفتے روس کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر امریکہ کے ساتھ معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط کر دے گا۔

بین الاقوامی ہوا بازی اور ٹائٹینیم کی عالمی صنعت

وٹکوف نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا، ''میں اس ہفتے ایک معاہدے پر دستخط ہونے کی توقع کر رہا ہوں۔ آپ نے ایک ہفتہ قبل صدر زیلنسکی کو اس بارے میں شش و پنج کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ صدر (زلینسکی) نے انہیں پیغام بھیجا ہے کہ وہ اب ڈگمگانے والے نہیں ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''زیلنسکی کو احساس ہے کہ ہم نے بہت کچھ کیا ہے اور یہ کہ اس معاہدے پر دستخط کیے جا رہے ہیں۔

‘‘ وِٹکوف نے مزید کہا، ''امن معاہدے کے لیے ہر فریق رعایتیں دے گا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ وہی ہے، جو صدر (ٹرمپ) بہترین طریقے سے کرتے ہیں، وہ لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، وہ انہیں یہ سمجھاتے ہیں کہ امن کا راستہ مراعات اور اتفاق رائے کی تعمیر ہے۔‘‘

وِٹکوف کا کہنا تھا، ''اور مجھے لگتا ہے کہ آپ یہاں ایک بہت کامیاب نتیجہ دیکھنے جا رہے ہیں۔

ہم ساڑھے تین سال سے اس تنازعے سے نبرد آزما ہیں۔‘‘

قبل ازیں ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر نے جمعے کو بھی اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ زیلنسکی آخر کار ایک ایسے معاہدے کو قبول کر لیں گے، جس سے امریکہ کو ان کے ملک کی نایاب زمینی معدنیات تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ مائیک والٹز نے کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ''لب لباب یہ ہے کہ صدر زیلنسکی اس معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔

‘‘

نایاب زمینی دھاتیں، ایسے 17 عناصر کا مجموعہ ہوتی ہیں، جو کہ سیل فونز، ہارڈ ڈرائیوز، الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کی بیٹریوں سمیت کئی قسم کی صارفی ٹیکنالوجی کے لیے ضروری ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ معاہدے میں یوکرین کو کوئی حفاظتی ضمانتیں فراہم کی ہیں۔

دریں اثنا صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کہا ہے کہ ٹرمپ اور روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے درمیان کسی بھی ملاقات سے قبل اور یوکرائن کے قدرتی وسائل تک واشنگٹن کو رسائی دینے کے معاہدے پر بات کرنے کے لیے ٹرمپ کو ان سے بھی ایک ملاقات کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے بدلے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔

ا ا / ع س (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معاہدے پر دستخط کر کہنا تھا رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔

دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔

محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!

ٹرمپ کا دعویٰ

ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.1 ملین ویوز تھے، میں ٹرمپ کا کہنا تھا،''کینیڈا ہماری بہت سی ڈیری مصنوعات پر 250 تا 300 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، دودھ کے پہلے ڈبے، دودھ کے پہلے چھوٹے کارٹن تک قیمت بہت کم رہتی ہے اور اُس کے بعد یہ سلسلہ خراب ہوتا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔

امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟

اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔

یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔

ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔

امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان

تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔

سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔

اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
  • روس کا یوکرین پر بیلسٹک میزائل حملہ، 31 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے
  • عمان مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی ہے، امریکہ کا اصرار
  • امریکہ نے بچت کیلئے اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے ختم کر دیے
  • پاکستان اور ترکیہ میں بڑے مشترکہ معاہدے پر دستخط
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ