نیشنل پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ و نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی تاریخ میں بڑے سیاسی جماعتوں کے غیر جمہوری کردار نے ہی حقیقی معنوں میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو کمزور کیا۔ جب بھی سیاسی جماعتیں کو موقع ملتا ہے تو اقتدار کو نظریات پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان میں نہیں ہے۔ گوادر ایئرپورٹ کے فوائد بھی نہ بلوچستان اور نہ گودار کو ملیں گے۔ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ سیندک سے لیکر ریکوڈک تک تمام معاہدوں کو خفیہ رکھا گیا، جو خود عوام کے ساتھ دھوکہ کی سنگین شکل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار دونوں بڑی جماعتوں نے سمجھوتا کرلیا ہے اور وہ عوام کی آواز کو دبانے میں مقتدرہ کی حمایتی بن گئی ہیں۔ پیکا ایکٹ جیسے کالے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری خود پارلیمنٹ کی خودمختاری پر سوال ہے۔ مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حالات انتہائی مخدوش ہے۔ عوام کی معاشی حالت بہت خراب ہوچکی ہے۔ روزگار کے ذرائع پر بھی مقتدرہ قابض ہے اور انہوں نے بلوچستان کے حالات کو بگاڑا تاکہ بلیک اکانومی حاصل کرسکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

چوہدری شجاعت کی سیاسی رابطہ کمیٹی نے قومی مفاہمت کیلئے سفارشات تیار کرلیں

اسلام آباد:

چوہدری شجاعت حسین کی قائم کردہ سیاسی رابطہ کمیٹی نے قومی مفاہمت کے لیے سفارشات تیار کرلیں۔

پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی ایجنڈا پر متفق بنانے کے لیے قائم کی گئی سیاسی رابطہ کمیٹی کا پہلا باقاعدہ اجلاس اتوار کے روز مسلم لیگ ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت کمیٹی کے وائس چئیرمین غلام مصطفیٰ ملک نے کی۔

 اجلاس میں اراکین ڈاکٹر محمد امجد، محمد رحیم اعوان، انتخاب خان چمکنی، طارق حسن اور رضوان صادق خان شریک ہوئے، جب کہ اجلاس کے حوالے سے کمیٹی کے چئیرمین میر نصیر خان مینگل سے بھی مشاورت کی گئی۔

پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ سیاسی رابطہ کمیٹی نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں سے مشاورت کے لیے ایجنڈا تیار کر لیا ہے۔

مصطفی ملک نے کہا کہ سیاسی رابطہ کمیٹی نے قومی مفاہمت کے لیے سفارشات تیار کر لی ہیں، کمیٹی چوہدری شجاعت حسین کی اجازت کے بعد اپوزیش جماعتوں، سول سوسائٹی، میڈیا سے ملاقاتوں کا آغاز کرے گی۔

مصطفیٰ ملک نے کہا کہ مسلم لیگ نے اتحادی جماعتوں کو مزید وسعت دینے کی تجویز دی ہے، ہم خیال سیاسی جماعتوں اور بزرگ سیاستدانوں سے بھی رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملکی مسائل اور درپیش چیلجز سے نمٹنے کے لیے اپوزیش جماعتوں سے بامقصد بات چیت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمنی میں جمہوریت کس طرح اتنی مضبوط ہوئی؟
  • منفی ریویو کیوں دیا؟ ریسٹورنٹ کے مالک نے گاہگوں کو پکڑنے پر انعام مقرر کردیا
  • چوہدری شجاعت کی سیاسی رابطہ کمیٹی نے قومی مفاہمت کیلئے سفارشات تیار کرلیں
  • دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کی جیت
  • جرمن انتخابات: انتخابی مہم میں سیاسی جماعتوں کی خارجہ پالیسی
  • میرٹ سے خوفزدہ عناصر سرفراز بگٹی کے استفیٰ کی خبریں پھیلا رہے ہیں، علی مدد جتک
  • بلوچستان حکومت میں اختلافات نہیں، گھر کا مسئلہ ہے، قدوس بزنجو
  • پی ٹی آئی ایک بار پھر اداروں کے خلاف مہم چلانا چاہتی ہے، مصدق ملک
  • سیاسی مخالفین کے خلاف ہمارا مجموعی سیاسی کلچر