وسطی کرم، سکیورٹی فورسز نے چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کیا۔ جوابی کاروائی کے دوران 4 حملہ آور بھی مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سکیورٹی فورسز نے وسطی کرم میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا خود کار ہتھیاروں سے حملہہ ناکام بنا دیا۔ آج وسطی کرم میں ایک چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جس کے نتیجے میں چیک پوسٹ کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کیا۔ جوابی کاروائی کے دوران 4 حملہ آور بھی مارے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی چیک پوسٹ
پڑھیں:
دہشتگرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ دہشتگرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشتگردوں نے چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کیساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لئے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ماضی میں دہشت گردوں کو واپس لاکر ملک کے امن کو داو پر لگایا گیا، یہ عناصر ملک کے امن کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں دہشتگردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتی، جب دہشتگردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہوں تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے اور دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشتگردی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ا ے پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے، دہشت گرد کا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشت گردوں نے چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لئے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی،غزہ، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے۔