WASHINGTON:

ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی اسلحے کی واپسی کے لیے نمائندہ مقرر کرتے ہوئے انہیں جامع منصوبہ تشکیل دینے کی ہدایت کردی ہے۔

خبرایجنسی خامہ کی رپورٹ کے مطابق کنزرویٹو ایکشن کانفرنس میں حال ہی میں خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے قبضے میں موجود امریکی فوج کے اسلحے کی واپسی کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈوف کا نام لیا اور ان کی تعریف کرتے ہوئے ہدایت کی کہ طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لیا جائے اور کہا کہ وہ یہ کام کرسکتے ہیں اور وہ ایک انٹرپرینئیور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ نمائندے کی مکمل شناخت واضح نہیں ہے لیکن خیال ہے کہ ٹرمپ ڈوف مانچسٹر کی بات کر رہے ہیں جو ایک مشہور کاروباری شخصیت اور امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے حامی ہیں۔

ٹرمپ نے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ہاتھوں سے امریکی اسلحہ واپس لینے کی ضرورت ہے اور اسی دوران طالبان کی فوجی پریڈز کے دوران امریکی اسلحے کی نمائش پر خفگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کو سالانہ دو سے ڈھائی ارب ڈالر فراہم کرتے ہیں حالانکہ ہمیں خود مدد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے میں 78 ایئرکرافٹس، 40 ہزار سے زائد فوجی گاڑیاں اور 3 لاکھ سے زائد اسلحہ شامل ہے، یہ سارا اسلحہ اور فوجی سازوسامان اس وقت طالبان کے زیر استعمال ہے۔

اس سے قبل طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا تھا کہ طالبان افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے کو مال غنیمت تصور کرتے ہیں اور اس کا تحفظ جاری رکھیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ جب تک طالبان حکومت میں ہیں اس وقت تک امریکی اس کی واپسی کا دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکا نے جولائی 2021 میں افغانستان سے اپنی فوج کا مکمل انخلا کیا تھا اور اس کے فوری بعد طالبان نے حکومت سنبھالی تھی اور اس وقت رہ جانے والا سازوسامان طالبان حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

طالبان نے امریکا سے ہونے والے معاہدے کے تحت تمام فوجیوں کی بحفاظت واپسی کی راہ ہموار کی تھی اور انخلا کے دوران سیکڑوں افغان شہری بھی امریکی فوجی جہازوں میں بیرون ملک چلے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی اسلحے سے امریکی طالبان کے امریکی اس اور اس

پڑھیں:

یوکرین کا معدنی ذخائر امریکا کو دینے کے لئے آمادگی کا اظہار

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ یوکرین کی معیشت اور خودمختاری پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے جبکہ امریکا کو قیمتی معدنی وسائل تک رسائی ملے گی جو اس کی صنعتی اور دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین اپنی معدنیات امریکا پر قربان کرنے پر آمادہ ہوگیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ تیز ہوگیا۔ واضح رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے یوکرین سے 500 بلین ڈالر مالیت کے معدنی وسائل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے وقت کی امداد کی ادائیگی کے لیے امریکہ نے کوئی خاص حفاظتی ضمانتیں پیش نہیں کیں۔ ٹرمپ کی جانب سے اس حوالے سے توقع ظاہر کی گئی تھی یوکرین کے ساتھ جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ یوکرین کی معیشت اور خودمختاری پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے جبکہ امریکا کو قیمتی معدنی وسائل تک رسائی ملے گی جو اس کی صنعتی اور دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔ اب برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین اپنی معدنیات امریکا کو فراہم کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکا سے معاہدہ کے لیے گرین سگنل دے دیا۔معاہدے کے تحت یوکرین کے معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین امریکہ معدنیات کے معاہدے کے ابتدائی نکات تیار کرلیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کو ماہانہ 2.5 ارب ڈالر امداد دے رہے، طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا افغانستان سے امریکی فوجی ساز و سامان واپس کرنے کا مطالبہ
  • امریکی صدر ٹرمپ کا طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینے کے لیے بڑا اقدا م
  • افغانستان: خواتین کے ’بیگم ریڈیو‘ کو نشریات دوبارہ شروع کرنے کی مشروط اجازت
  • افغانستان: طالبان نے چند اہم وعدوں پر بیگم ریڈیو کی بحالی کا اعلان کر دیا
  • افغانستان میں انتہاپسند گروپوں کے لیے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں.مارکوروبیو
  • یوکرین کا معدنی ذخائر امریکا کو دینے کے لئے آمادگی کا اظہار
  • افغانستان میں ایسے علاقے ہیں جو انتہاپسند سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم کرتے ہیں: امریکی وزیر خارجہ
  • طالبان وفد کا دورہ جاپان، جنوبی ایشیا کی سیاست میں نیا موڑ؟