باکو : وزیز اعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے آذربائیجان پہنچ گئے ہیں، نائب وزیراعظم یعقوب عبداللہ اوعلوایوبوف اوردیگر اعلیٰ حکام نے ایئرپورٹ پر شاندار استقبال کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ اپنے 2 روزہ سرکاری دورے پر آذر بائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچ گئے۔

حیدر علیوف بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آذربائیجان کے اول نائب وزیراعظم یعقوب عبداللہ اوعلو ایوبوف، نائب وزیرخارجہ یالچین رفائیف، آذربائیجان میں پاکستان کے سفیرقاسم محی الدین اور دیگر سینئر حکام نے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔

وزیراعظم، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور دیگر اعلیٰ آذربائیجانی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کریں گے، اس کے علاوہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی، تجارت اور سرمایہ کاری میں وسعت، توانائی و دفاعی تعاون کے فروغ، ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال ہوگا۔

دونوں برادر ممالک کے درمیان شراکت داری کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتوں اورمعاہدوں پردستخط کیے جائیں گے، شہبازشریف اور آذربائیجان کی قیادت بزنس فورم سے بھی خطاب کریگی، فورم میں دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات بھی شرکت کریںگی، تاکہ مشترکہ منصوبوں اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے کاروبار سے کاروبارتعاون پر زور دیا جا سکے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزرا جام کمال،عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین،عطا تارڑ اورمعاون خصوصی طارق فاطمی وزیرِاعظم کے ہمراہ ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلات

ہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰ

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ایرانی سفارت خانے کا ردعمل

پاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔

بلوچستان میں کشیدگی

پاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔

بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔

پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر ویتنام کے سرکاری دورے پر ہنوئی پہنچ گئے
  • وزیرِاعظم شہباز شریف کی سکھ برادری کو بیساکھی کی مبارکباد
  • مریم نواز کی ترکیہ کے نائب صدر سے ملاقات، تعلیمی منصوبوں، معاشی شراکت داری کے فروغ پر اتفاق
  • وزیراعظم اور وزیر خزانہ ایک پیج پر نہیں، بیرسٹر سیف
  •  وزیراعظم شہباز شریف میاں نواز شریف سے ملاقات کے لئے ایون فیلڈ پہنچ گئے
  • پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کامیڈین جاوید کوڈو کے انتقال پر اظہارِ افسوس
  • منسک میں ہیوی مشینری، گاڑیاں بنانے والی فیکٹری کا دورہ، ہمیں اعلیٰ کوالٹی مصنوعات درکار: وزیراعظم
  • پاکستان کو اعلیٰ معیار کی بیلاروس کی مشینری اور مصنوعات درکار ہے: شہباز شریف
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا صفدر جاوید سید کے انتقال پر دکھ اور رنج کا اظہار