پاک افغان طورخم بارڈر دوسرے روز بھی ہر قسم کی آمد ورفت کیلئے بند، عوام اور تاجر پریشان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاک افغان طورخم بارڈر آج دوسرے روز بھی بند ہے، افغان فورسز متنازع حدود میں تعمیراتی کام کرنے پر بضد تھیں، جس کے باعث پاک افغان طورخم بارڈر پیدل آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ بارڈر پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہےاور حالات معمول کے مطابق نہیں، مسافر و تاجر پریشان دکھائی دیتے ہیں، طورخم بارڈر دوسرے روز بھی ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہونے سے سرحد پار جانے اور آنے والے بارڈر کھلنے کے منتظر ہیں.
یاد ہے کہ گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں بھی پاک افغان طورخم بارڈر ہر قسم کی دوطرفہ تجارت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔پاکستانی بارڈر حکام نے طورخم پر تجارت کو ڈرائیوروں کے ویزوں سے مشروط کردیا تھا. بارڈر کی بندش پر پاک افغان بارڈر حکام کی ملاقاتیں بھی بے نتیجہ نکلی تھیں۔سرحد کے دونوں اطراف فروٹ اور سبزیوں سے بھری ہزاروں گاڑیاں کھڑی تھیں. بارڈر بندش کے باعث گاڑیوں میں فروٹ اور سبزیاں خراب ہوگئی تھیں. ٹرانسپورٹروں نے دونوں اطراف سے بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا تھا. جس کے بعد مذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک نے بات چیت کے بعد طورخم بارڈر کو کھول دیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کے لیے
پڑھیں:
ہم ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں، نگر کے علماء کی دیامر کے عوام کو یقین دہانی
شیخ بلال اور باقر کاظمی نے کہا کہ نگر کے علماء دیامر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے چلاس آئے ہیں، یہاں آ کر اندازہ ہوا کہ دیامر کے عوام کے ساتھ بدترین ظلم ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چلاس میں ڈیم متاثرین کے دھرنے میں شرکت کیلئے نگر سے آئے ہوئے علماء نے یقین دلایا ہے کہ دیامر کے عوام کے حقوق کیلئے ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ سابق ممبر اسمبلی و نون لیگ جی بی کے رہنما جاوید حسین نے کہا ہے کہ واپڈا اور حکومت کی جانب سے دیامر کے عوام پر ظلم کا سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہاں کے لوگ اپنے حق کیلئے کوشش کر رہے ہیں لیکن واپڈا حقوق کو دبانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ چلاس میں متاثرین دیامر ڈیم کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے آباو اجداد نے کلمہ کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحق کیا تھا لیکن اس فیصلے کو آج بھی آپ تسلیم کرنے کو تیار نہیں تو پھر ہمیں بتایا جائے کہ آپ نے آخر ہمیں دینا کیا ہے۔ ماضی میں دیامر اور نگر کے عوام کے درمیاں نفرتیں پھیلائی گئیں، انہیں لڑایا گیا اور علاقے کو بدامنی کی طرف دھکیل دیا گیا، وہ وقت اب گزر چکا ہے، عوام ان ڈیزائنرز سے تنگ آچکے ہیں۔
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نگر سے آئے ہوئے شیخ بلال اور باقر کاظمی نے کہا کہ نگر کے علماء دیامر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے چلاس آئے ہیں، یہاں آ کر اندازہ ہوا کہ دیامر کے عوام کے ساتھ بدترین ظلم ہو رہا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ دیامر کے علماء کی طرف سے جو عزت اور احترام ملا انہیں نہیں بھولیں گے، ہم دیامر کے عوام کے حقوق کی خاطر لانگ مارچ کیلئے تیار ہیں۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ڈیم متاثرین مولانا حضرت اللہ نے علماء نگر، گلگت اور اپوزیشن لیڈر کاظم میثم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ نگر گلگت اور بلتستان سے دیامر آنے والے قافلوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرنے پر آغا علی رضوی اور نگر کے عوام کا مشکور ہیں۔