پاک افغان طورخم بارڈر آج دوسرے روز بھی بند ہے، افغان فورسز متنازع حدود میں تعمیراتی کام کرنے پر بضد تھیں، جس کے باعث پاک افغان طورخم بارڈر پیدل آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ بارڈر پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہےاور حالات معمول کے مطابق نہیں، مسافر و تاجر پریشان دکھائی دیتے ہیں، طورخم بارڈر دوسرے روز بھی ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہونے سے سرحد پار جانے اور آنے والے بارڈر کھلنے کے منتظر ہیں.

تجارت بھی معطل ہوکر رہ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر کی بندش کے مسئلے پر مذاکرات کابل اور اسلام آباد کے مابین ہوں گے. طورخم گیٹ کی بندش کے مسئلے کے حل پر تاحال مذاکرت نہیں شروع ہوسکے.تاجروں کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر کی بندش سے قومی خزانے کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔تاجر برادری نے اپیل کی ہے کہ دونوں جانب کی حکومتیں مسئلہ حل کرنے کے لیے فوری مذاکرات کا راستہ اپنائیں. تاکہ تجارت کھل سکے اور ایک سے دوسرے ملک جانے والے لوگ بھی سرحد پار کرکے اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوسکیں۔

یاد ہے کہ گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں بھی پاک افغان طورخم بارڈر ہر قسم کی دوطرفہ تجارت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔پاکستانی بارڈر حکام نے طورخم پر تجارت کو ڈرائیوروں کے ویزوں سے مشروط کردیا تھا. بارڈر کی بندش پر پاک افغان بارڈر حکام کی ملاقاتیں بھی بے نتیجہ نکلی تھیں۔سرحد کے دونوں اطراف فروٹ اور سبزیوں سے بھری ہزاروں گاڑیاں کھڑی تھیں. بارڈر بندش کے باعث گاڑیوں میں فروٹ اور سبزیاں خراب ہوگئی تھیں. ٹرانسپورٹروں نے دونوں اطراف سے بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا تھا. جس کے بعد مذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک نے بات چیت کے بعد طورخم بارڈر کو کھول دیا تھا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کے لیے

پڑھیں:

امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا. 

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں کہ اس سے غیریقینی کی صورتحال ہے. 

اس وقت پاکستان کا موقف جارحانہ نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی پر مبنی ہوگا۔ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔ یہاں کم سے کم ٹیرف 10 فیصد ہے اور اس کے بعد اضافی ٹیرف ہے۔

میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے تجارتی و سفارتی اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔ 

اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں (امریکہ کو) کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک طویل عرصے سے صرف تجارت میں نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دھونی ایوارڈ ملنے پر بھی پریشان، کون سا کارنامہ سرانجام دیا؟
  • دل کی تکلیف یا کچھ اور؟ ویرات کوہلی کی حالت نے مداحوں کو پریشان کردیا
  • یہ حکمران نہیں جیب کترے ہیں, مونس الٰہی
  • جَلد دوسرے مہمان کو خوش آمدید کہنے والی گوہر خان کی ریمپ واک نے مداحوں کے دل جیت لیے
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
  • حاجی کیمپ میں حج تربیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا
  • حاجی کیمپ میں حج تربیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز،21اپریل تک جاری رہیگا
  • بھارتی میڈیا عامر، صائم کے درمیان تلخ جملوں کی جھوٹی خبریں پھیلانے لگا
  • عوام کیلئے بڑی خوشخبری! پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تاریخی کمی متوقع
  • مدھوبالا اور مینا کماری: پکی سہیلیاں ایک دوسرے کی بدترین دشمن کیوں بن گئیں؟