کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی رہنماؤں نے کہا کہ صوبے بھر میں شاہراہیں بند ہوتی ہیں، مگر ان پر مقدمات درج نہیں کئے جاتے جمعیت علماء اسلام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کوئٹہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے چار رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں، جنہیں واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جے یو آئی کوئٹہ کے قائم مقام امیر مولانا حسین احمد شرودی و دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کے کارکن کے قتل کے خلاف احتجاج کے بعد جمعیت علماء اسلام کے رہنماء عثمان پرکانی سمیت چار دیگر رہنماؤں پر بلاجواز مقدمہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے کارکن عبدالرحمان پرکانی کو چند روز قبل قتل کیا گیا جس کے خلاف جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں اور علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا اور بعد ازاں انتظامیہ و پولیس سے مذاکرات اور تحریری معاہدے کے بعد سڑک کو کھول دیا گیا، لیکن اس کے باوجود پارٹی کے رہنماؤں محمد عثمان پرکانی، ڈاکٹر علی نواز سمیت چار رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

جے یو آئی رہنماؤں نے کہا کہ پولیس ایسے بیہودہ مقدمات درج کرنے سے گریز کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ واپس لے اور ہمارے مقتولین کے قاتلوں کو گرفتار کرے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا پارلیمانی وفد آئی جی پولیس سے ملاقات کرکے انہیں صورتحال سے آگاہ کرے گا اگر مقدمہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں شاہراہیں بند ہوتی ہیں، مگر ان پر مقدمات درج نہیں کئے جاتے جمعیت علماء اسلام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے بھی مولانا طاہر توحیدی کو پولیس نے گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔ کوئٹہ سے اغواء ہونے والے بچے مصور کاکڑ کو تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں بدامنی، چوری چکاری سمیت دیگر جرائم عروج پر ہیں۔ پولیس شہر کے حالات کو ٹھیک کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جمعیت علماء اسلام انہوں نے کہا کہ کا نشانہ بنایا مقدمات درج جے یو آئی کے خلاف

پڑھیں:

پشاور میں فائرنگ سے زخمی ہونے والی مذہبی شخصیت دوران علاج جاں بحق

پشاور کے علاقے پشتخرہ اچینی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے قاری شاہد بھی جاں بحق ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے پشتخرہ اچینی میں مولانا اعجاز عابد کو ساتھی سمیت دو ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اعجاز عابد جاں بحق اور قاری شاہد شدید زخمی ہوئے تھے۔

قاری شاہد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زیر علاج رہے اور دوران علاج چل بسے۔

قاری شاہد کی نماز جنازہ سفید ڈھیری جنازہ گاہ نوی کلی میں ادا کی گئی جس میں پشاور بھر سے اہل سنت والجماعت انٹرنیشنل ختم نبوت اور جے یو ائی کے کارکنوں مدارس کے طلبا سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر اہل سنت والجماعت کے رہنماؤں سمیت دیگر مذہبی شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں علماء کے پے درپے جنازے کب تک اٹھاتے رہیں گے، ہم کسی صورت علماء کے خون کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے علماء کے قاتلوں کو گرفتار کریں اور فوری طور پر ان کو کیفر کردار تک پہنچا کر سزائیں دیں تاکہ علماء کہ حلقوں میں پیدا ہونے والی تشویش کی لہر ختم ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، جے یو آئی کی صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس
  • مستونگ میں دھماکا، 3 پولیس اہلکار شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 6 سگے بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید
  • یمن، امریکی فضائی حملے میں 5 افراد جاں بحق
  • یمن پر امریکی فضائی جارحیت جاری، 5 افراد شہید، 13 زخمی
  • امریکی جنگی طیاروں کا یمن پر فضائی حملہ، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
  • پشاور میں فائرنگ سے زخمی ہونے والی مذہبی شخصیت دوران علاج جاں بحق
  • کوئٹہ، کیچی بیگ پولیس اسٹیشن کے قریب دستی بم دھماکہ، ایک راہگیر زخمی
  • لاہور میں 10 سالہ بچے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
  • لاہور، سروسرز اسپتال میں پولیس اہلکاروں کا طبی عملے پر تشدد