آج پوری دنیا سید مقاومت کی جدائی پر سوگوار ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اے ایس او کے مرکزی کنوینشن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سید مقاومت اتحاد بین المسلمین کے علمبردار، تحریک آزادی فلسطین کے نڈر رہنماء اور عالم اسلام کا ناز تھے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ تشیع نے ملت اسلامیہ کی بیداری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ عصر حاضر میں حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے قوموں میں شعور بیداری اور قیام و استقامت کے پرچم کو بلند کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنگل خان چانڈیو میں "بیداری ملت میں تشیع کا کردار" کے عنوان سے منعقد اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے 37 ویں مرکزی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کے آخری روز یوم حسین علیہ السلام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ 23 فروری یوم سوگ اور یوم تجدید عہد ہے۔ اس عظیم انسان کی شہادت اور جدائی پر کہ جو پوری زندگی حق اور صداقت کا علم لے کر وقت کے فرعون اور یزید کے خلاف برسر پیکار رہا۔ سید مقاومت اتحاد بین المسلمین کے علمبردار، تحریک آزادی فلسطین کے نڈر رہنماء اور عالم اسلام کا ناز تھے۔ آج پوری دنیا کے مسلمان اور حریت پسند اس عظیم مجاہد کی جدائی پر سوگوار ہیں کہ جس نے فلسطین کے مسلمانوں سے اور اپنے اہل سنت بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ وہ جو امریکہ اور اسرائیل کے لئے خوف کی علامت تھا اور پوری دنیا کے مظلوموں کے لئے امید کی کرن تھا۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ کا راستہ جاری رہے گا۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ سید کے مشن کو ان کی قربانی کو اور ان کے پیغام کو پائے تکمیل تک پہنچائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود کرتے ہوئے
پڑھیں:
ہم تسخیر کائنات کی بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، احسن اقبال
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال اکیڈمی کے دورے پر آیا ہوں، علامہ اقبال پاکستان کے فکری بانی ہیں، بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نظریاتی ڈھانچہ مضبوط ہونا چاہیے، پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر بنا تھا تمام صوبوں میں اقبال اکیڈمی بنائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم سے کہا گیا ہے کہ ہمارے نصاب میں دوبارہ سے علامہ اقبال کے افکار کو شامل کیا جائے، ہم نے کافی حد تک علامہ اقبال کو نصاب سے نکال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جدت کا دور ہے، علامہ اقبال محنت کا سبق دیتے ہیں، علامہ اقبال چھٹی کے خلاف تھے جو آزاد قومیں ہیں وہ محنت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال ڈے پر چھٹی کے بجائے اس پر مذاکرے ہونے چاہئیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمارے لیے بہترین پیغام چھوڑا ہے، ہم تسخیر کائنات کے بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، علامہ اقبال پاکستان کی سافٹ پاور ہیں، 40 سے زائد زبانوں میں علامہ اقبال کے آثار کے تراجم ہو چکے ہیں۔