عمران خان غریب عوام کے 64ارب کھا گئے، پی ٹی آئی والے کس منہ سے رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
عمران خان غریب عوام کے 64ارب کھا گئے، پی ٹی آئی والے کس منہ سے رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں،احسن اقبال WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
نارووال (آئی پی ایس )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی غریب عوام کے 64 ارب روپے کھا گئے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کے غریب عوام کے 64 ارب روپے پر ڈاکا ڈالا، پی ٹی آئی والے کس منہ سے اپنے لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نارووال میں سڑک کے افتتاح کے بعد جلسے سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے جب بھی حکومت چھینی جاتی ہے پاکستان پر تباہی اور بربادی اپنے سائے ڈال لیتی ہے، ایک اناڑی کو ملک کی چابیاں دے کر کرسی پر بٹھا دیا گیا وہ خود کہتا تھا کہ مجھے اب پتہ چلا ہے کہ حکومت کیسے چلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ڈرائیونگ اسکول کی گاڑی نہیں تھی کہ پاکستان کا وزیراعظم بنا کر کسی کو وزیر اعظم بننے کی تربیت کا موقع دیا جائے۔احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 4 سالوں میں ملک کی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، اس شخص نے پاکستانی قوم کو تقسیم کرکے چپے چپے پر جگ ہنسائی کروائی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ دوسروں کو چور ڈاکو کہتا تھا رسیدیں مانگتا تھا جب اس کی رسیدیں دکھانے کی باری آئی تو پتہ چلا اس نے پاکستان پر64 ارب کا ڈاکا ڈالا ہے۔
عمران خان نے غریب عوام کے 64 ارب روپے پرڈاکا ڈال کر کھایا، عمران خان کا یہ جرم نہ امریکامعاف کر سکتا ہے نہ برطانیہ معاف کر سکتا ہے نہ پاکستان کے عوام معاف کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکا ، برطانیہ میں کوئی لیڈر 64 ارب روپے کا ڈاکا خزانے میں ڈالے گا تو اپنی قوم کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ آج پی ٹی آئی والے کس منہ کے ساتھ اپنے لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، آپ کو شیخ رشید کا بیان یاد ہے جب انہوں نے کہا تھا کہ شکر ہے کہ ہماری حکومت چلی گئی ورنہ لوگوں نے ہمیں بڑے پتھر مارنے تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں پی ٹی آئی والے کس منہ احسن اقبال نے کہا غریب عوام کے 64 نے کہا کہ ارب روپے
پڑھیں:
کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف نے جمرات کے پشاور کے نشتر ہال میں عمران خان کی رہائی کے لیے ورکرز کو فعال کرنے کے لیے یوتھ کنوینشن کا انعقاد کیا لیکن اس میں نہ ہی اہم لیڈرز نے شرکت اور نہ ہی ورکرز کی تعداد متاثرکن رہی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی لہر برقرار، معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی
یوتھ کنوینشن کوور کرنے والے صحافیوں کے مطابق 10 اپریل کو عمران خان حکومت خاتمے کے خلاف پی ٹی آئی نے اس کنوینشن کا انعقاد کیا تھا اور عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاریوں کا بھی آغاز تھا لیکن قائدین کی عدم دلچسپی کے باعث وہ جوش و خروش نظر نہیں آیا جو کبھی پی ٹی آئی کے جلسوں میں نظر آتا تھا۔ اس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کو قرار دیا جارہا ہے۔
کنوینشن میں شریک پی ٹی آئی کے ایک ورکرز احمد شاہ کا کہنا تھا کہ کہ وہ عمران خان کے نام پر آئے ہیں اور کوئی شریک ہوتا یا نہیں اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اصل طاقت ان کے ورکرز ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں تسلیم کیا قائدین کے آپس کے اختلافات نے ورکرز کو مایوسی سے دوچار کردیا ہے تاہم وہ عمران خان کے لیے کسی بھی وقت نکلنے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی میں گروپنگپاکستان تحریک انصاف میں اختلافات پرویز خٹک کے دور اقتدار سے چلے آ رہے ہیں اور محمود خان دور میں عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو کابینہ سے بھی فارغ کیا گیا تھا جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے عاطف گروپ اور تیور جھگڑا سمیت دیگر کو سازشی قرار دینے سے اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ پارٹی قائدین ایسے بیانات کو عمران خان کی رہائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ اسد قیصر اور تیمور جھگڑا نے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت تمام تر توجہ خان پر رہائی پر ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے ورکرز میں ایک تصور پایا جاتا ہے کہ قائدین عمران خان کی رہائی میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں اور تحریک اور جلسوں کو لیڈ کرنے کی بجائے بھاگ گئے ہیں جس کی وجہ سے حکومت دباؤ میں نہیں آ رہی۔ پارٹی ورکرز کا خیال ہے کہ عمران خان ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر احتجاج اور تحریک چلا کر وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس میں اختلافات ہونا بڑی بات نہیں، اسد عمر
پشاور کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار علی اکبر بھی ورکرز سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی عوامی رابطہ مہم اور تحریک چلانے میں کامیاب نہیں ہوئی اور جتنے بھی مارچ و جلسے جلوس ہوئے بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ٹی ورکرز مخلص ہیں لیکن انہیں مخلص لیڈرشپ کی ضرورت ہے۔
علی اکبر نے بتایا کہ اس وقت بانی چیئرمین جیل میں ہیں اور ان کی نظریں پارٹی رہنماؤں پر ہیں جبکہ لیڈر خود اندروانی ختلافات سے باہر نہیں آ رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی رہائی سے زیادہ کرسی کے حصول لیے جہدوجہد کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک گروپ مذاکرات کو کامیاب ہونے نہیں دے رہا تو دوسرا گروپ جلسے جلوس۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت سخت اندرونی اختلافات کی شکار ہے جس کی وجہ سے منظم تحریک چلانے میں ناکام رہی ہے اور یہ ہی اختلافات عمران خان کی رہائی میں سب اے بڑی رکاوٹ ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے نوجوان صحافی محمد فہیم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جو ہر وقت اختلافات کا شکار رہتی ہے لیکن جب بات احتجاج کی ہو تو سب ایک پیج پر ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: صوبے کے اختیارات کسی کو نہیں دیے جارہے، پروپیگنڈا کرنے والے عمران خان کے خیر خواہ نہیں، علی امین گنڈاپور
محمد فہیم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ورکرز کو فغال رکھنے کے لیے بھی اختلافات کی باتیں سامنے لائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اندروانی ختلافات سے عمران خان کی رہائی مہم پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے اور اگر مہم شروع ہوئی تو سب مل کر نکلیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی اندرونی اختلافات عمران خان عمران خان رہائی مہم عمران خان قید