پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ شگفتہ اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے شوہر فلم ساز یحییٰ صدیقی کے انتقال کے بعد انہیں ذہنی امراض کے ڈاکٹر سے مدد لینی پڑی۔

حال ہی میں شگفتہ اعجاز نے اپنے ویلاگ میں شوہر کے انتقال کے بعد  اپنی ذہنی صحت اور اس سے جڑی مشکلات پر بات کی ہے۔ اداکارہ نے شوہر کے انتقال کے پانچ ماہ بعد یوٹیوب پر ایک وی لاگ شیئر کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ یحییٰ صدیقی کی وفات کے بعد ان کی ذہنی حالت متاثر ہوئی تھی اور انہیں اس صدمے کو قبول کرنے میں کافی وقت لگا۔

 شگفتہ اعجاز نے بتایا کہ انہوں نے وقت لیا اور اب ایک مرتبہ پھر اپنے یوٹیوب چینل کے فالوورز سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ شوہر کے انتقال کے بعد وہ کمرے میں بند ہو گئی تھیں اور اس دوران اپنی بیٹیوں کے زیادہ قریب ہوگئی تھیں جبکہ اس مشکل وقت میں ان کے بچوں نے ان کا بےحد خیال رکھا۔  

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، لیکن ان کے خیال میں ہر کامیاب عورت کے پیچھے بھی اس کے شوہر کا تعاون اور سپورٹ ہوتا ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ ان کے شوہر ان کا سپورٹ سسٹم تھے۔

شگفتہ اعجاز نے یہ بھی کہا کہ شوہر کے جانے کے بعد وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو گئی تھیں اور ذہنی صحت کی بہتری کے لیے انہوں نے ذہنی امراض کے ڈاکٹر کے سیشنز لیے۔ ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ ہمسفر کے بچھڑنے کا دکھ کم از کم چھ ماہ تک رہتا ہے جبکہ ڈاکٹر کی ہی مدد سے اب وہ پہلے سے بہتر ہوئی ہیں۔  

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: شگفتہ اعجاز نے کے انتقال کے نے بتایا کہ انہوں نے شوہر کے کے بعد

پڑھیں:

خود کلامی کرنا ذہنی مرض کی علامت ہے: تحقیق

اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ بے دھیانی میں خود کلامی کرتے ہیں، بظاہر یہ عمل غیر معمولی سا لگتا ہے، لیکن یہ کوئی مرض یا بری بات نہیں، اس کے کئی فوائد بھی ہیں۔خود کلامی ایسی عادت نہیں جو بڑھ کر لت بن جائے یا ذہنی مرض کی علامت ہو، بعض لوگوں میں یہ عادت توقعات سے زیادہ عام ہوتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق خیالات کو زبانی طور پر بیان کرنے سے دماغ کے مختلف حصے متحرک ہوتے ہیں، جس سے وضاحت مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور فیصلہ کرنے میں بہتری آتی ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود سے باتیں کرنا کسی ذہنی بیماری کی علامت تو نہیں؟اس حوالے سے دماغی امراض کے ماہر ڈاکٹر لورا ایف ڈیبنی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنا نارمل اور بہت عام ہوتا ہے، یہ عمل جذباتی توازن بہتر بناتا ہے، منفی جذبات کو کم کرکے اضطراب اور تناؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔دی آرٹ آف ٹاکنگ ٹو یورسیلف کی مصنفہ ویرونیکا ٹوگالیوا کے مطابق ‘سچ تو یہ ہے کہ ہم سب ہی اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ لوگوں کے سامنے اس طرح اونچی آواز میں بات کرنا عجیب لگے، مگر ہم سب ہی اپنے ذہنوں میں ایسا کرتے ہیں، جو اپنی روزمرہ کی زندگی کے کاموں اور چیزوں کی وضاحت کے لیے کرتے ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنے سے سوچنے کا زیادہ منطقی زاویہ حاصل ہوتا ہے، جو چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خود کلامی نہ صرف ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے بلکہ مسائل حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ماہرین کے خیال میں خود کلامی کو ذہنی دھیان یا ہوشیاری سے بھی جوڑا جاسکتا ہے، ان کے بقول مشکل وقت میں ہمارا ذہن ہمیں تاریکی کی جانب لے جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مثبت انداز سے خود کلامی کو عادت بنانا اس سے بچنے کے لیے ایک اچھی مشق بھی ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کنن پوشپورہ کے متاثرین 34 سال گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم
  • خود کلامی کرنا ذہنی مرض کی علامت ہے: تحقیق
  • آئی ایم ایف کی شرط ہے ٹیکس ریفارمز کے بغیر مزید فنڈنگ نہیں، وزیر خزانہ
  • ماہرہ خان کی شوہر کیساتھ ڈانس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • شوہر کے گزرنے کے بعد ذہنی صحت کی بہتری کیلئے ڈاکڑز کی مدد لی، شگفتہ اعجاز
  • بل گیٹس کو زندگی کے کس اہم فیصلے پر اب پچھتاوا ہوتا ہے؟
  • مفتی قوی کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے اور ذریعہ معاش کیا ہے؟
  • ذہنی دباؤ صحت کےلیے خطرناک؛ بچاؤ کےلیے کیا اقدامات کیے جائیں؟
  • بدین ،سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا اتائی ڈاکٹرز کیخلاف آپریشن