تشیع جنازہ سید حسن نصر اللہ، روضہ امام رضاؑ پر "نَصرُ مِنَ الله و فَتح قَریب" کا پرچم لہرایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
حرم امام رضا علیہ السلام کی طرف سے جاری کی گئی تصویر اور خبر کے مطابق حزب اللہ اور لبنانی عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے حرم امام رضا علیہ السلام کے مقدس گنبد کیساتھ سبز پرچم لہرایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔حزب اللہ کے سکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کی تشییع جنازہ کے موقع پر روضہ مبارک حضرت امام رضا علیہ السلام کے سنہری گنبد کے قریب "نَصرُ مِنَ الله و فَتح قَریب" کا سبز پرچم لہرایا گیا۔ حرم امام رضا علیہ السلام کی طرف سے جاری کی گئی تصویر اور خبر کے مطابق آج صبح 23 فروری 2025 کو اسلامی مزاحمتی محاذ کے شہداء سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد میں حزب اللہ اور لبنانی عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے حرم امام رضا علیہ السلام کے مقدس گنبد کیساتھ سبز پرچم لہرایا گیا۔ لبنانی مزاحمت کے شہداء کی تشییع جنازہ کی بیروت سے براہ راست نشریات کے ساتھ حرم رضویؑ کے امام خمینی (رہ) ہال میں "انا علی العھد" کے عنوان سے ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حرم امام رضا علیہ السلام پرچم لہرایا گیا
پڑھیں:
سید حسن نصر اللہ کا جنازہ حزب اللہ اور ایران کی سیاسی قوت کا مظہر ہے، فراسیسی چینل
سید مقاومت کے تاریخی جنازے پر تبصرے میں فرانسیسی چینل کا کہنا ہے کہ اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ لبنان مین حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کے جنازے پر مرکوز ہے اور اس کے بارے میں قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ فرانسیسی میڈیا آؤٹ لیٹ "فرانس 24" نے ایک تفصیلی رپورٹ میں اس تقریب پر اپنا تجزیہ پیش کیا ہے، ذیل میں ہم اس رپورٹ کے اہم حصوں کا جائزہ لیں گے۔ لبنانی حزب اللہ بیروت کے جنوبی مضافات میں اپنے شہید رہنما حسن نصر اللہ کی یاد میں ایک عوامی تقریب منعقد کر رہی ہے۔
ستمبر 24 میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والے سید حسن نصر اللہ کے اعزاز میں اتنی بڑی عوامی تقریب کو عالمی ماہرین کی طرف سے عمیق اور وسیع اثرات کا حامل سیاسی عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ سید حسن نصراللہ، جنہوں نے 1992 سے لیکر 2024 تک حزب اللہ کی قیادت کی تھی، انہیں عارضی طور پر ایک خفیہ مقام پر دفن کر دیا گیا تھا، اب انہیں بیروت ایئرپورٹ روڈ کے قریب دوبارہ سپرد خاک کیا جانا ہے، اس دوران حزب اللہ اور لبنانی فوج کے درمیان کشیدگی کے پس مںطر میں ہوائی اڈے کو چار گھنٹے کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
سیاسی طاقت کا مظاہرہ:
شہدائے مقاومت کی جنازہ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر شیخ علی داہر کے مطابق تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے والی یہ تقریب بیروت کے کمیل شمعون اسٹیڈیم میں منعقد ہوگی اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم تقریب سے خطاب کریں گے۔ ایونٹ میں ایران سمیت 79 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔ ایران نے بھی اس تقریب میں سرکاری اور عوامی شرکت کا اعلان کیا ہے۔ تقریب کا مقصد صرف شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں منانا ہے، بلکہ اس کے ذریعے سید ہاشم صفی الدین کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، جو خود اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے تھے۔ یہ تقریب حزب اللہ اور ایران کے لیے حالیہ بھاری نقصانات کے بعد اپنی سیاسی اور فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ایک موقع ہے۔
سیاسی و عسکری نشیب فراز اور درپیش چینلجز:
حزب اللہ کو اپنے قائدین اور عسکری کمانڈروں کے کھونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد ہونیوالی جنگ بندی کے باوجود بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ خونریز اسرائیلی حملوں اور ایک سال سے زائد تک جاری رہنے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد یہ گروپ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ علاقائی مساوات میں اب بھی ایک کلیدی کھلاڑی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار اور لبنان میں مشہور "وژن 2030" پروگرام کے میزبان البرٹ کوستانیان نے فرانس 24 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ کا جنازہ حزب اللہ کے لیے خاص علامت اور سنگ میل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نصراللہ نہ صرف ایک سیاسی رہنما تھے بلکہ وہ ایک مذہبی شخصیت بھی تھے، جس کا خطے میں وسیع اثر و رسوخ تھا، بہت سے لبنانی شیعہ انہیں ایک تاریخی رہنما اور مصلح مانتے ہیں اور کچھ انہیں ایک "مقدس ہستی" کا درجہ دیتے ہیں۔
تاہم کوستانیان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تقریب حزب اللہ کے لیے انتہائی مشکل حالات میں ہو رہی ہے۔ اسرائیل اب بھی جنوبی لبنان میں موجود ہے اور حزب اللہ کے جنگ جیتنے کے دعوے کے باوجود، جنوبی لبنان میں حقائق اس گروپ کے لیے کچھ مختلف ہیں۔ چند روز قبل اسرائیلی طیاروں نے بیروت کے اوپر سے پروازیں کی تھیں اور فی الحال خطے میں کشیدگی کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
لبنان کا داخلی بحران اور حزب اللہ:
فرانسیسی چینل کے مطابق ان حالات میں حزب اللہ اور ایران اس تقریب کے انعقاد سے خطے میں اپنی طاقت اور مسلسل موجودگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ کوستانیان نے لبنان کے داخلی میدان میں حزب اللہ پر اندرونی دباؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے صدر جوزف عون اور نئے وزیراعظم نواف سلام کا انتخاب حزب اللہ کے کنٹرول میں نہیں تھا، یہ مسئلہ لبنان کی ملکی سیاست میں اس گروپ کو درپیش سنگین مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔
حزب اللہ نے لبنانی صدر اور وزیراعظم سمیت لبنان کے نئے حکمرانوں کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ لیکن تقریب میں ان کی موجودگی مختلف پیغامات لے کر جائے گی۔ لبنان کی نئی حکومت کا اس دعوت پر ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ اس تقریب میں عہدیداروں کی ذاتی طور پر موجودگی حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ کے محاذ کی طاقت اور ملک کے تمام اندرونی مسائل اور تنازعات میں حزب اللہ کی حیثیت کو جائز قرار دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی طاقت ہونیکا مظاہرہ:
اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔