ویب ڈیسک — افغانستان میں خواتین کے ’بیگم ریڈیو‘ کو ایک بار پھر سے شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

طالبان حکومت نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو ’خلافِ ضابطہ‘ مواد کی فراہمی اور لائسنس کے غلط استعمال کے الزامات کی بنیاد پر خواتین کے لیے پروگرام نشر کرنے والے ’بیگم ریڈیو‘ کی نشریات معطل کی تھیں۔

ریڈیو بیگم کا آغاز طالبان کے افغانستان پر قبضے سے پانچ ماہ قبل آٹھ مارچ 2021 کو بین الاقوامی ویمنز ڈے پر ہوا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ریڈیو اسٹیشن کا مواد مکمل طور پر افغان خواتین پروڈیوس کرتی تھیں۔ یہ ریڈیو بنیادی طور پر ’بیگم ٹی وی‘ سے منسلک تھا جس کی نشریات یورپی ملک فرانس سے چلتی تھیں۔

بیگم ٹی وی پر افغان اسکولوں میں ساتویں سے بارہویں کلاس تک پڑھائے جانے والے نصاب سے متعلق پروگرام نشر کیے جاتے تھے۔

خیال رہے کہ طالبان نے جماعت ششم کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔


طالبان کی وزارت برائے اطلاعات و ثقافت نے ہفتے کی شب جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ریڈیو بیگم نے متعدد بار آپریشنز دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی اور اس کی نشریات پر پابندی ریڈیو اسٹیشن کی جانب سے طالبان حکام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے بعد اٹھائی گئی ہے۔

بیان کے مطابق ریڈیو اسٹیشن نے صحافت کے اصولوں پر عمل درآمد اور امارات اسلامی افغانستان کے ضوابط کی پاسداری کا عہد کیا ہے اور مستقبل میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی نہ کرنے کا یقین دلایا ہے۔

تاہم وزارت کی طرف سے ان ضوابط کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں جن پر عمل درآمد کی یقین دہانی پر ریڈیو کی نشریات بحال کی گئی ہے۔

اس معاملے پر ریڈیو بیگم کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔







No media source now available

واضح رہے کہ طالبان نے اقتدار پر قبضے کے بعد خواتین پر تعلیم، متعدد شعبوں میں کام اور عوامی مقامات سپر نقل و حرکت سے متعلق کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

طالبان کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر گرفت مضبوط کرنے کے باعث متعدد صحافی اور بالخصوص اس شعبے سے وابستہ خواتین اپنی ملازمتیں گنوا چکی ہیں۔

سن 2024 میں صحافیوں کی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جاری کردہ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق افغانستان کا نمبر 180 ممالک میں سے 178واں تھا جب کہ ایک سال قبل افغانستان آزادیٔ اظہار کی درجہ بندی میں 152ویں نمبر پر تھا۔

وزارت اطلاعات نے ابتدائی طور پر اس ٹی وی چینل کی نشاندہی نہیں کی تھی جس کے ساتھ کام کرنے کا الزام ریڈیو بیگم پر عائد کیا گیا تھا ۔ تاہم ہفتے کو جاری کردہ بیان میں غیر ملکی منظور شدہ میڈیا گروپس کے ساتھ تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کی نشریات

پڑھیں:

پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی

اسلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن )انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اہم پیشرفت کے تحت ملک کی سرکردہ انٹیلی جنس ایجنسی نے دہشت گردی کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنا دیا ہے جس کا مقصد کراچی میں سٹریٹجک لحاظ سے اہم سمجھی جانے والی مسرور ایئر بیس پر خطرناک حملہ کرنا تھا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروپ فتنہ الخوارج کا ایک کمانڈر ہے جو اس گروپ کے خطرناک خودکش بمباروں کی قیادت کرتا ہے۔ اس سازش میں 9 انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد شامل تھے جن میں سے 5 افغان شہری تھے جن کی قیادت فتنہ الخوارج کا ایک ہائی پروفائل کمانڈر ہے جو پہلے ہی دہشت گردی کے کئی مقدمات میں مطلوب ہے۔ یہ دہشت گرد حال ہی میں دراندازی کرکے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ 
یہ لوگ ایک طے شدہ مقام پر ایئربیس میں دراندازی کرکے داخل ہونے، اس پر قبضہ کرنے، طیاروں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور ایئربیس کو زیادہ سے زیادہ دیر تک اپنے قبضے میں رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اور موت تک ایک طویل بندوق بردار لڑائی کرنا تھا۔ یہ آپریشن مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم فتنہ الخوارج کی اعلیٰ قیادت کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا تھا اور اس میں تقریباً 13 ماہ کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ دہشتگردوں نے ایئربیس کے قریب رہائش اختیار کر رکھی تھی اور علاقے کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال (ریکی) کی تھی تاہم انٹیلی جنس ایجنسی ان کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔ جب حملہ آور اپنی سازش کا آخری مرحلہ شروع کرنے والے تھے، ایجنسی نے ملک بھر میں ایک تیز، خفیہ اور مربوط آپریشن شروع کرتے ہوئے مختلف مقامات سے مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
ایجنسی نے کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف سٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کی حامل ایئربیس کی حفاظت کی بلکہ گزشتہ کئی حملوں (بشمول نومبر2024 میں کراچی کے سائٹ ایریا میں لبرٹی ٹیکسٹائل مل میں چینی انجینئرز پر حملہ) میں ملوث فتنہ الخوارج کے ایک اہم دہشت گرد نیٹ ورک کو بھی تباہ کیا۔
موجودہ آپریشن میں پکڑے گئے اسی فتنہ الخوارج کمانڈر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان فرار ہونے سے پہلے کراچی سائٹ میں ہونے والے حملے کا بھی ماسٹر مائنڈ تھا۔حکام کی رائے ہے کہ یہ ماسٹر مائنڈ بارودی سرنگوں (آئی ای ڈیز) کا ماہر ہے جس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی اور نیٹو اور اتحادی افواج کے ساتھ لڑائی کے دوران افغان طالبان کے ساتھ مل کر لڑتا تھا۔ ابتدائی تحقیقات میں اس واقعے میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت اور آلات فراہم کر رہی ہیں۔ 
حکام نے گزشتہ اکتوبر میں ناکام ہونے والی اسی طرح کی دہشتگردی کی سازش کی طرف اشارہ کیا، جس میں فتنہ الخوارج اور دشمن ایجنسیوں نے اسلام آباد میں ایک بڑے بین الاقوامی ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی تھی۔
ان خطرات کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کی حفاظت کیلئے اپنے مقصد میں ثابت قدم ہیں۔حکام نے دہشت گردی کو اس کی تمام اشکال میں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مربوط، مسلسل چوکسی کے ذریعے قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

امریکا نے ایران کے مزید 5 اداروں پر پابندیاں عائد کردیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع
  • معدنیات بل عمران کی اجازت سے مشروط، ناقدین کے اعتراضات اور حکومتی جوابات
  • افغانستان؛ طالبان نے 4 مجرموں کو اسٹیڈیم میں سرعام موت کی سزا دیدی
  • پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط
  • پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • سیاسی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے مشاورت سے مشروط کردی
  • افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد
  • پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی