ملک میں دھونس، دھاندلی اور فریب کا نظام قائم ہے، ہمیں اس نظام کو ختم کرنا ہوگا، سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، ہمیں اقتدار کی ہوس نہیں، عوام کو آزادی دلانی ہے، قائداعظم نے کہا تھا ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہے، پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کوئی اور نہیں، نہ ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے ملک میں اس وقت دھونس، دھاندلی اور فریب کا نظام قائم ہے، ہمیں اس نظام کو ختم کرنا ہوگا۔ کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم وہ سیاست کررہے ہیں جو قائداعظم اور علامہ اقبال کی سیاست تھی، کراچی وہ شہر ہے جس نے پی ٹی آئی کو الیکشن میں 22 سیٹیں دیں، کراچی سے پی ٹی آئی کی 22 سیٹیں چرائی گئیں، ہم سندھ اور کراچی کے حق کیلئے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، ہمیں اقتدار کی ہوس نہیں، عوام کو آزادی دلانی ہے، اس وقت دھونس اور فریب کا نظام قائم ہے جس کو زمین بوس کرنا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم قائداعظم کے مزار پر آئے ہیں، قائداعظم نے کہا تھا ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہے، پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کوئی اور نہیں، نہ ہوسکتا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج مزار قائد سے اپنے اندر ایک نئی تحریک پیدا کریں گے جو پورے پاکستان میں پھیلے گی، آج جو صورتحال ہے وہ ملکی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی، ہم پوری صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کے ہر شہری کا گلا گھونٹا گیا ہے، ہمارا آئین آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے، پیکا ایکٹ بدترین مثال ہے ایک بنیادی حق کو جرم بنادیا گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خطوط میں دوٹوک کہا کہ آئین و قانون کے مطابق حدود میں رہا جائے، بانی پی ٹی آئی نے اپنے خطوط میں این آر او نہیں مانگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کراچی میں قائم، رمضان اور عیدین کےچاند کا مشاہدہ کیا جائے گا
کراچی:فلکیاتی علوم پر تحقیق اور کہکشائوں، سیاروں اور ستاروں کی حرکت کے مناظر کے مشاہدے کے لیے پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری(رصد گاہ) کراچی میں قائم کردی گئی ہے جہاں سے رمضان اور عیدین کا چاند دیکھا جاسکے گا۔
یہ کراچی میں قائم دوسری رصدگاہ ہے جسے این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سسٹم میں قائم کیا گیا ہے، اس سے قبل فلکیاتی علوم پر تحقیق کے لیے واحد رصدگاہ جامعہ کراچی میں موجود تھی۔
اس رسد گاہ میں اعلی معیار کی جدید ٹیلی اسکوپ موجود ہیں جن میں سے ایک کو موبائل اپلیکیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ رصدگاہ میں آویزاں علیحدہ سے 14 انچ کے لینس پر مشتمل ایک بڑی ٹیلی اسکوپ کا شمار بھی جدید ٹیلی اسکوپ میں کیا جارہا ہے،رصدگاہ سے پہلی بار رمضان کا چاند دیکھنے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر ان بگ ڈیٹا اینڈ کلائوڈ کمپیوٹنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اسماعیل نے "ایکسپریس" سے بات چیت میں یہ دعوی کیا کہ دنیا میں کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری بہت کم ہیں اور این ای ڈی کی رصد گاہ کا شمار بھی اب ان چند ایک کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹریز میں ہورہا ہے جہاں تمام ٹیلی اسکوپ کمپیوٹرز سے configrate ہیں اور ٹیلی اسکوپس کے ذریعے فلکیاتی مناظر کے تجزیوں سے جو ڈیٹا حاصل ہورہا ہے اسے ہم ڈیٹا سینٹر میں اسٹور کررہے ہیں۔
ڈاکٹر اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کے سبب اب کسی بھی محقق کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ رصد گاہ میں آکر ہی ان فلکیاتی مناظر کا مشاہدہ کرے بلکہ وہ آبزرویٹری سے منسلک بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سینٹر کے ذریعے گھر بیٹھے یا کسی دوسرے مقام سے یہ مشاہدہ کرسکتا ہے، اس کے لیے اسے آبزرویٹری سے خدمات لینی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ فلکیاتی ایونٹس پر تحقیق کے سلسلے میں اب این ای ڈی کی ناسا سمیت دیگر فلکیاتی اداروں سے کمیونیکیشن شروع ہوچکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس رصدگاہ کو مکمل طور پر این ای ڈی کے انجینئرز نے تیار کیا ہے رصدگاہ سے رمضان اورعید دونوں چاند کے دیکھنے کا انتظام ہوگا۔
اس موقع پر موجود نیشنل سینٹر کے ٹیم لیڈر عزیر عابد نے بتایا کہ یہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ آبزرویٹری میں موجود ٹیلی اسکوپ سے سورج پر موجود سولر اسپوٹ solar spots سے متعلق ڈیٹا جمع کیا گیا، مختلف algorithm اس پرلاگ آن کیے جس کی مدد سے ہم یہ forecast کرسکے کہ اب یہ "سن اسپوٹ" دوبارہ کب اور کس جگہ آسکیں گے پھر ہم نے اپنی پیش گوئی کی خود validation بھی کی۔
انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں جب مختلف سیارے ایک ساتھ align ہوئے تھے تو اس فلکیاتی منظر کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس وقت 30 کے قریب طلبہ/محقق اس رصدگاہ گاہ سے وابستہ فلکیاتی علوم پر تحقیق کررہے ہیں۔