رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق آج کا دن ثابت کرے گا کہ عوام اس عظیم ہستی سے کس حد تک عشق اور محبت کرتے ہیں اور اگرچہ ان کی تدفین کی جائے گی، لیکن ان کی روح اور مکتب جہاد اور مزاحمت کی علامت کے طور پر زندہ رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان میں شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کی تشیع جنازہ میں رہبر معظم انقلاب کی نمائندگی کرنے والے وفد کے رکن حجت الاسلام اختری نے کہا ہے کہ یہ غمم انگیز اور تاریخی دن مزاحمت کے عظیم شہید حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید حسن نصر اللہ کے مقدس اور پاکیزہ جسم کی تدفین کا دن ہے اور میں لبنان، دنیا کے تمام لوگوں اور حزب اللہ اور مزاحمت سے محبت رکھنے والوں سے تعزیت پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں رہبر معظم حضرت آیت اللہ امام خامنہ ای کی جانب سے ایک وفد کے ساتھ اس تقریب میں شرکت، لبنان کے عوام کے تئیں ان کا تعزیتی اور ہمدردی کا پیغام پہنچانے اور جنازے میں شرکت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، یہ تقریب ایک تاریخی موڑ ثابت ہو گی اور ایک بار پھر یہ ظاہر کرتی ہے کہ لبنانی عوام اور سید حسن نصر اللہ سے محبت رکھنے والے دنیا کے 80 سے زائد ممالک کی یہاں موجودگی کے مزاحمت کےساتھ ایک عظیم الشان وابستگی کی علامت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت اس عظیم شہید کے مقام و مرتبہ، مقبولیت اور عظمت کو ظاہر کرتی ہے، جس نے اپنی زندگی جہاد، قربانی اور مزاحمت کے لیے وقف کر دی اور آخری دم تک مردانہ وار اس راستے پر ڈٹے رہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق آج کا دن ثابت کرے گا کہ عوام اس عظیم ہستی سے کس حد تک عشق اور محبت کرتے ہیں اور اگرچہ ان کی تدفین کی جائے گی، لیکن ان کی روح اور مکتب جہاد اور مزاحمت کی علامت کے طور پر زندہ رہے گا۔

حجت الاسلام اختری نے کہا کہ دشمنوں نے ویزہ کے مسائل اور سفری پابندیوں جیسی رکاوٹیں اور پتھراؤ کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی موجودگی کو روکنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود یمن، عراق، بحرین اور اسلامی جمہوریہ ایران سمیت 80 ممالک کے لوگوں نے تقریب میں شرکت کی، اس تاریخی واقعہ نے دنیا کے لوگوں کے لیے مزاحمت اور استقامت کی اہمیت کو ثابت کیا اور یہ ظاہر کیا کہ حزب اللہ کا مکتب اور سید حسن نصر اللہ کا جذبہ جہاد جاری رہے گا اور دشمن اس عظمت سے خوفزدہ ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید حسن نصر اللہ حجت الاسلام اور مزاحمت

پڑھیں:

اسٹیج اور ٹی وی کے معروف اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو انتقال کر گئے، وزیراعظم کا اظہار تعزیت

اسٹیج، فلم اور ٹیلی ویژن کے نامور اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو طویل علالت کے بعد 63 برس کی عمر میں لاہور کے جنرل اسپتال میں انتقال کر گئے جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کی رحلت پر اظہار افسوس کیا ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے مرحوم کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ جاوید کوڈو جو کہ اپنے چھوٹے قد اور قدآور اداکاری کی وجہ سے مشہور تھے، کی وفات سے میڈیا انڈسٹری میں ایسا خلاء پیدا ہوگیا ہے جو شاید کبھی پر نہ ہو۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہماری تمام تر ہمدردیاں مرحوم جاوید کوڈو کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اداکار جاوید کوڈو کئی عرصے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔

جاوید کوڈو نے 1980 کی دہائی میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنی منفرد اداکاری، مزاحیہ انداز اور چھوٹے قد کی وجہ سے جلد ہی عوام میں مقبولیت حاصل کر لی۔

انہوں نے 150 سے زائد اردو و پنجابی فلموں، سینکڑوں اسٹیج ڈراموں اور ٹی وی شوز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

ان کی صحت کے مسائل کئی برسوں پر محیط رہے۔ 2016 میں انہیں دماغ کی شریان میں خرابی کے باعث گنگا رام اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جب کہ بعد ازاں ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد ان کا کولہے کی ہڈی کا آپریشن بھی کیا گیا۔

اہل خانہ کے مطابق جاوید کوڈو شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا تھے، جاوید کوڈو تین بیٹوں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ کے وقت اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

جاوید کوڈو کے انتقال پر فلم، ٹی وی اور اسٹیج سے وابستہ فنکاروں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ان کی فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • خیبرپختونخوا کے عوام فتنتہ الخوارج کیخلاف متحد، دہشت گردوں کو گاؤں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا
  • اسٹیج اور ٹی وی کے معروف اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو انتقال کر گئے، وزیراعظم کا اظہار تعزیت
  • کراچی :جماعت اسلامی کا آج غزہ ملین مارچ
  • فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل
  • پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع
  • جہاد فرض ہوچکا ہے
  • ایک یادگار ملاقات کی دلچسپ روئیداد(1)
  • قم، یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے تقریب، تعمیر نوء کا مطالبہ
  • امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟