Daily Sub News:
2025-02-23@15:27:53 GMT

چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت

چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے  جوہانسبرگ میں منعقدہ جی 20  وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد ملک واپسی کے سفر میں مصر کے وزیر خارجہ عبداللہ عطیہ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو  کی۔ اتوار کے روز عبداللہ عطیہ نے کہا کہ مصر غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر تعمیر نو کے منصوبے تیار کر رہا ہے، اور امید کرتا ہے کہ امن کی بحالی اور غزہ کی تعمیر نو کے معاملے میں چین کی حمایت حاصل ہو گی۔

وانگ ای  نے کہا کہ چین عرب ممالک کےانصاف پر مبنی موقف کی حمایت اور فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ صرف “دو ریاستی حل” پر قائم رہ کر ہی بنیادی مسئلے کو مکمل طور پر حل کیا جا سکتا ہے اور آخر کار دیرپا امن حاصل ہو سکتا ہے۔جنوبی افریقہ کے شہر  جوہانسبرگ میں منعقدہ  دو روزہ جی 20 وزرائے خارجہ کا اجلاس اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ اجلاس میں شریک ممالک سے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کی اپیل کی گئی۔

اجلاس میں تنازعات میں شامل تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنے اور تنازعات کے شکار علاقوں میں منصفانہ امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس کے علاوہ  کثیرالجہتی نظام کو مضبوط بنانے، عالمی اقتصادی نظام کی اصلاح کو آگے بڑھانے اور ساتھ ہی افریقہ کی آواز  کو موثر بنانے اور اس کے کردار کو بڑھانے کی اپیل کی گئی۔ جی20  کے اراکین اور مہمان ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ یا اعلیٰ نمائندوں اور اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سمیت متعدد  بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کرنے کی

پڑھیں:

غزہ: عرب دنیا کا متبادل منصوبہ

سعودی عرب میں جی سی سی رہنماؤں، مصری صدر اور شاہ اردن کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا لیکن ان کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات کو خطے کے موجودہ حالات کے تناظر میں ان کی بے چینی اور ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس غیر رسمی اجلاس میں خطے اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک متبادل منصوبے پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس اس پس منظر میں ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا متنازع منصوبہ پیش کیا جس کے تحت امریکا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرکے غزہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ تاہم، متحدہ عرب امارات سمیت مختلف عرب ممالک نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کنگز کالج لندن کے ماہر آندریاس کریگ کے مطابق اگر عرب دنیا نے بروقت اور منظم حکمت عملی نہ اپنائی تو امریکی منصوبے زمینی حقائق کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ایک بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 90 فی صد گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے حالیہ تخمینے کے مطابق، غزہ کی تعمیر نو پر 53 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی، جو کہ ایک بہت بڑا مالی چیلنج ہے۔ اس حوالے سے مصر نے تین مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت ابتدائی چھے ماہ میں ملبہ ہٹانے، دوسرے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور تیسرے مرحلے میں دو ریاستی حل کے نفاذ کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔ سعودی ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پانے والے نکات کو 4 مارچ کو ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں پیش کیا جائے گا، تاکہ ایک متحدہ عرب موقف سامنے آ سکے۔ تاہم، اصل چیلنج اس منصوبے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی ہے، جس کے لیے عالمی برادری اور مسلم ممالک کو یکجا ہو کر فلسطینی عوام کی مدد کرنا ہوگی۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق غزہ کے لاکھوں شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تنظیم کے صدر ایمی پوپ کے مطابق غزہ میں تباہی کا ایسا منظر ہے جو انسانی تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے جو کچھ ہاتھ آتا ہے، اس سے عارضی پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔ سردی کے موسم میں شدید مشکلات کے شکار فلسطینی عوام کو فوری مدد درکار ہے۔7 اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ہزاروں افراد تاحال لاپتا ہیں، جبکہ امریکا کی مسلسل حمایت نے اسرائیلی درندگی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ ایسے میں عرب قیادت کے لیے یہ ایک امتحان ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی فلاح کے لیے ایک مؤثر اور پائیدار منصوبہ ترتیب دے۔ یہ اجلاس عرب دنیا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے متحدہ حکمت عملی اپنائے۔ سعودی عرب، مصر، اردن، قطر، بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات کو نہ صرف تعمیر نو کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہوگا، بلکہ ایک مضبوط سفارتی اور مالی حکمت عملی بھی ترتیب دینی ہوگی۔ اگر عرب ممالک اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک مشترکہ لائحہ عمل امریکا کے مقابلے میں طے کر لیں، تو نہ صرف فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات میں کمی آئے گی، بلکہ خطے میں امریکی و اسرائیلی سازشوں کو بھی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو محض ایک مالی منصوبہ نہیں، بلکہ یہ فلسطینی عوام کے حقوق اور عرب قیادت کے کردار کا ایک بار پھراصل امتحان بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالف
  • مصر اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان رابطہ، فلسطینیوں کی جبری بےدخلی پر امریکہ کی مخالفت
  • چین عالمی تجارتی تنظیم میں اصلاحات کی حمایت جاری رکھےگا،وزیر خارجہ
  • غزہ: عرب دنیا کا متبادل منصوبہ
  • غزہ کے مستقبل کا تعین فلسطینی عوام کی رضا سے ہونا چاہیئے، چینی وزیر خارجہ
  • روس کے وزیر خارجہ لاوروف ترکی کے بعد ایران کا دورہ کرینگے
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزرائے اعظم کا تجارتی اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال
  • سندھ میں 30 جون تک اساتذہ بھرتی کی ہدایت
  • جنوبی افریقہ میں جی 20 کے وزرائے خارجہ اجلاس سے امریکہ غیر حاضر