چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے جوہانسبرگ میں منعقدہ جی 20 وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد ملک واپسی کے سفر میں مصر کے وزیر خارجہ عبداللہ عطیہ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ اتوار کے روز عبداللہ عطیہ نے کہا کہ مصر غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر تعمیر نو کے منصوبے تیار کر رہا ہے، اور امید کرتا ہے کہ امن کی بحالی اور غزہ کی تعمیر نو کے معاملے میں چین کی حمایت حاصل ہو گی۔
وانگ ای نے کہا کہ چین عرب ممالک کےانصاف پر مبنی موقف کی حمایت اور فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ صرف “دو ریاستی حل” پر قائم رہ کر ہی بنیادی مسئلے کو مکمل طور پر حل کیا جا سکتا ہے اور آخر کار دیرپا امن حاصل ہو سکتا ہے۔جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقدہ دو روزہ جی 20 وزرائے خارجہ کا اجلاس اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ اجلاس میں شریک ممالک سے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کی اپیل کی گئی۔
اجلاس میں تنازعات میں شامل تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنے اور تنازعات کے شکار علاقوں میں منصفانہ امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس کے علاوہ کثیرالجہتی نظام کو مضبوط بنانے، عالمی اقتصادی نظام کی اصلاح کو آگے بڑھانے اور ساتھ ہی افریقہ کی آواز کو موثر بنانے اور اس کے کردار کو بڑھانے کی اپیل کی گئی۔ جی20 کے اراکین اور مہمان ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ یا اعلیٰ نمائندوں اور اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے اس اجلاس میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگبندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے تا کہ مسئلہ فلسطین کا جامع حل تلاش کیا جا سکے۔ فیصل بن فرحان نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر انطالیہ میں OIC اور عرب لیگ سے وابستہ غزہ رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگ بندی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے رہائیشیوں کو زبردستی اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جسے کسی صورت بھی رضاکارانہ ہجرت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض فلسطینیوں کی غزہ سے کسی بھی قسم کی نقل مکانی کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قیام امن اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے خواہاں ہیں۔ اسی دوران ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ انقرہ 1967ء کی حد بندی کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کا متمنی ہے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسی پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ "بدر عبد العاطی" نے کہا کہ ہمارا آج کا اجلاس نہایت سود مند رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حصول کے لئے مصر اور قطر روزانہ کی بنیاد پر کوششیں کر رہے ہیں۔ بدر عبد العاطی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر باقی رکھنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام و انصرام نہیں سنبھالتی، اس سلسلے میں عبوری کمیٹی چھ مہینوں تک اپنی ذمے داریاں نبھائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ہر نام اور بہانے سے قابل مسترد ہے۔