منیب بٹ کو عالیہ بھٹ اور دیپیکا پڈوکون کے ساتھ فلم کی آفر؟ اداکار نے حقیقت بتادی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے معروف اداکار منیب بٹ نے حال ہی میں بالی ووڈ میں عالیہ بھٹ کے ساتھ فلم کرنے کی افواہوں پر اپنی موقف بیان کیا ہے۔
منیب بٹ گزشتہ دنوں ایک نجی ٹیلی ویژن ٹاک شو میں شریک تھے جہاں ان سے عالیہ بھٹ یا دیپیکا پڈوکون کے ساتھ کسی فلم کی پیشکش کے بارے میں سوال کیا گیا۔
منیب بٹ سے جب ایک مداح نے سوال پوچھا کہ کیا وہ عالیہ بھٹ کے ساتھ کسی بھارتی فلم میں کام کر رہے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، ’’نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مجھے عالیہ یا دیپیکا کے ساتھ کسی فلم کی پیشکش نہیں ہوئی۔ البتہ، مجھے ایک بھارتی پنجابی فلم کی آفر ضرور ہوئی تھی، جو کچھ کینیڈین انڈین پروڈیوسرز بنا رہے تھے، لیکن وہ پروجیکٹ کبھی شروع ہی نہیں ہوسکا۔‘‘
منیب بٹ کے مطابق، اس فلم میں پاکستانی اور بھارتی اداکاروں کی مشترکہ کاسٹ شامل تھی، لیکن کبھی شوٹنگ کا مرحلہ شروع نہ ہوسکا۔
یہ بات درست ہے کہ پاکستانی فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھارت میں بھی منوایا ہے۔ ماہرہ خان، صنم سعید، فواد خان، عمران ہاشمی، اور علی ظفر جیسے کئی معروف پاکستانی اداکار بالی وڈ پروجیکٹس کا حصہ بن چکے ہیں۔ تاہم، کچھ فنکاروں نے کسی نہ کسی وجہ سے ان پیشکشوں کو مسترد بھی کیا ہے۔
منیب بٹ پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے ایک معروف نام ہیں۔ انہوں نے ’کوئی چاند رکھ‘، ’باندی‘، ’غیرت‘، ’قلندر‘، ’شدت‘، اور ’سلسلے‘ جیسے نامور ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ اب وہ ایک نئے ڈرامے میں اپنے مداحوں کو ایک بار پھر متاثر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس کے لیے ان کے مداح بے چین ہیں۔
منیب بٹ نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر انھیں کوئی آفر آتی ہے تو وہ بالی ووڈ میں کام کرنے کےلیے تیار ہیں، لیکن اس کےلیے صحیح اسکرپٹ اور کردار کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی ایسے پروجیکٹ میں شامل ہونے کےلیے تیار ہیں جو انہیں فنکارانہ طور پر چیلنج کرے۔
منیب بٹ نے بالی ووڈ میں عالیہ بھٹ کے ساتھ فلم کرنے کی افواہوں کو مسترد کردیا ہے۔ اگرچہ انہیں ایک بھارتی پنجابی فلم کی پیشکش ہوئی تھی، لیکن وہ پروجیکٹ کبھی شروع نہیں ہوسکا۔ منیب بٹ فی الحال اپنے ڈرامائی کیریئر پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اپنے مداحوں کو ایک بار پھر اپنی اداکاری سے متاثر کرنے کےلیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ کئی پاکستانی فنکاروں نے بالی ووڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، لیکن سیاسی تناؤ کے باعث دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان تعاون میں کچھ رکاوٹیں بھی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ میں کے ساتھ فلم کی
پڑھیں:
بالی ووڈ ہدایتکار فلموں میں مسلمانوں کے منفی کردار کشی پر برہم
بھارتی فلم ساز اور مصنف عباس ٹائر والا نے بالی ووڈ کی فلموں میں بڑھتے ہوئے مسلمان وِلن کرداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید فلموں کے سیاسی پہلو کو دیکھ کر اب انہیں شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔
فلم ’جانے تو یا جانے نہ‘ کے ہدایت کار ، ’وار‘، 2.0، اور ’پٹھان‘ جیسی بڑی فلموں کے مکالمہ نگار، عباس ٹائر والا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ پہلے بھارتی فلم ساز اپنی انفرادیت کے لیے مشہور تھے۔ وہ ہمیشہ ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرتے تھے جن کی سوچ ان کے جیسی ہی ہوتی تھی، اور شاذ و نادر ہی کسی فلم میں ولن یا اس کے سیاسی نظریے کے بارے میں شرمندگی محسوس ہوتی تھی مگر اب انڈسٹری کے حالات بدل چکے ہیں ۔
عباس نے کہا کہ یہ صرف اس وجہ سے نہیں کہ وہ ایک بھارتی مسلمان ہیں، بلکہ بطور مصنف وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ بار بار ایک مسلم ولن کو دکھانا اب گھسا پٹا لگتا ہے۔
ان دنوں عباس ٹائر والا پاون کلیان کی تیلگو ڈرامہ فلم ’ہری ہرا ویر مالو‘ کے ہندی مکالموں پر کام کر رہے ہیں، جس میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو مخالف کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو حال ہی میں وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ میں بھی بطور ولن دکھائے گئے تھے۔
اس پر بات کرتے ہوئے ہدایتکار کا کہنا تھا کہ جب اورنگزیب کو ولن کے طور پر دکھایا جاتا ہے تو اس کے کردار کو خاص اہمیت دی جاتی۔ یقیناً کچھ تاریخ کی کچھ تلخ حقیقت ایسی ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر فلم میں ان کو بڑھا چڑھا کر دکھایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ریلیز اور باکس آفس پر کامیاب ہونے والی فلم چھاوا میں میں وکی کوشل نے سمبھاجی مہاراج کا کردار نبھایا ہے، جبکہ اکشے کھنہ نے اورنگزیب کا کردار ادا کیا ہے۔
فلم ’چھاوا‘ ایک تاریخی ڈرامہ ہے جو مراٹھا جنگجو چھترپتی سمبھاجی مہاراج کی زندگی اور ان کی مغل بادشاہ اورنگزیب کے ساتھ جنگوں پر مبنی ہے۔ فلم میں اورنگزیب کو منفی کردار میں دکھایا گیا ہے۔