چٹ پٹے اچار میں ملاوٹ کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کلیم اختر: ڈی جی فوڈ اتھارٹی کی ہدایت پر فوڈ سیفٹی ٹیموں نے اوقاف کالونی میں واقع ایک اچار یونٹ کی چیکنگ کی جس میں ناقص اور غیر معیاری 1500 کلو ایکسپائر اچار کو تلف کردیا گیا اور یونٹ کو بند کر دیا گیا۔
فوڈ اتھارٹی کے مطابق یونٹ سے فنگس زدہ اچار برآمد ہوا تھا، جس پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔ پروسیسنگ ایریا میں کھلی نالیاں اور ٹوٹے فرش پر مضر صحت اچار تیار کیا جا رہا تھاجبکہ پھلوں اور سبزیوں کو بدبودار ماحول میں نان فوڈ گریڈ ڈرموں میں رکھا گیا تھا۔
مری: پولیس سے بچنے کیلئے ملزم نے عمارت سے کود کر خودکشی کرلی
اس کے علاوہ پروسیسنگ ایریا میں کیڑے مکوڑوں کی بھرمار اور سگریٹ کی موجودگی پائی گئی۔ انتہائی اہم ریکارڈ اور ملازمین کے میڈیکل کی عدم دستیابی پر بھی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی گئی۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید نے کہا کہ ناقص انتظامات کی بناء پر اس یونٹ کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے اور ایسے تمام یونٹس کو جلد بند کر دیا جائے گا جو عوام کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف پوسٹیں کرنے والوں کیلئے امریکا کے دروازے بند
واشنگٹن: امریکی امیگریشن حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ افراد جو سوشل میڈیا پر یہود مخالف مواد شیئر کرتے ہیں، انہیں امریکا کا ویزا یا رہائشی اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی نئی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایسے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا ہے جو یہود دشمن سرگرمیوں یا دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے بیان میں کہا کہ "اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ امریکا آکر آئین کی پہلی ترمیم کا سہارا لے کر یہود دشمنی اور دہشت گردی کی حمایت کرے گا تو وہ غلط فہمی میں ہے۔ ایسے افراد کو امریکا میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر حماس، حزب اللہ یا حوثی جیسے گروہوں کی حمایت میں پوسٹس کرنے والے افراد کی سرگرمیوں کو ویزا اور گرین کارڈ جاری کرنے میں منفی عنصر تصور کیا جائے گا۔
یہ پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی اور امریکا میں طلبا کے ویزوں اور مستقل رہائش کی درخواستوں پر لاگو ہوگی۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پہلے ہی تقریباً 300 افراد کے ویزے منسوخ کر چکے ہیں۔
متاثرہ افراد کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کبھی یہودیوں سے نفرت کا اظہار نہیں کیا، بلکہ وہ صرف مظاہروں میں موجود تھے۔ سب سے نمایاں واقعہ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم محمود خلیل کی ملک بدری کا ہے جو امریکا کا مستقل رہائشی تھا۔
ادھر ٹرمپ انتظامیہ نے متعدد یونیورسٹیوں کو وفاقی فنڈنگ سے بھی محروم کر دیا ہے، جن پر غزہ تنازعے کے دوران مظاہروں میں یہود دشمنی کو روکنے میں ناکامی کا الزام ہے۔