چیف جسٹس نے ہمیں سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنیکا مشورہ دیا ، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نےکہا ہے کہ چیف جسٹس نے ملاقات میں پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اسلام آباد میڈیا سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کیخلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے، چیف جسٹس سے ملاقات میں ہم نے عدالتی رویے کے حوالے سے گزارشات رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کیساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوریت اور قانون کیلئے ٹھیک نہیں ، تمام اپوزیشن کیساتھ اتحاد بنانے جا رہے ہیں، آئین کی سر بلندی کیلئے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹ چوری نہ ہو۔
مری: پولیس سے بچنے کیلئے ملزم نے عمارت سے کود کر خودکشی کرلی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کھلے دل کیساتھ حکومت سے مذاکرات شروع کئے تھے، چاہتے تھے مذاکرات سے حل نکلے مگر حکومت نے اسے سنجیدہ نہیں لیا اور جلد بازی کی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خطوط جس کے نام بھی گئے ان میں سنجیدہ معاملات کی طرف اشارہ کیا گیا تاکہ فوج اور عوام میں خلیج نہ ہو ، پی ٹی آئی کے اندر کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلاء کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں۔