خیالی پلاﺅ پکانے والے اور جادو ٹونے سے حکومت چلانے والوں کا وقت گزر چکا، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیالی پلاﺅ پکانے والے اور جادو ٹونے سے حکومت چلانے والوں کا وقت گزر چکا۔
اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کا عوامی خدمات کا ریکارڈ قائم کرنے کا پہلا سال مکمل ہوا، مریم نواز نے ایک سال میں وہ تاریخ ساز کام کیے جو پہلے کوئی حکومت نہیں کرسکی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کے عوام نے مریم نواز کو جو مینڈیٹ دیا اس کے بدلے میں مریم نواز پنجاب کو ترقی یافتہ بنا رہی ہیں۔ مریم نواز نے گُڈ گورننس، میرٹ اور شفافیت کو اپنا موٹو بنایا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ فتنے، فساد اور انتشار کی سیاست کو دفن کردیا اب صرف کام ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ باقی صوبوں کے ترجمان ہمت کریں اور اپنے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی قوم کے سامنے پیش کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 فروری2025ء) چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن سید محمود بخاری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کسانوں کے حوالے سے پنجاب حکومت کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اہم انکشافات کر ڈالے۔ چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن نے انکشاف کیا کہ مریم نواز نے پنجاب کے ڈائریکٹر فوڈز سے یہ نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ جو بھی 2800 سے زیادہ پر کسانوں سے گندم خریدے گا، اس پر ایف آئی آر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کاکڑ صاحب نے کڑاکے نکالے اور اب سستی روٹی کیلئے اس حکومت نے ہمیں بڑا نقصان پہنچایا۔(جاری ہے)
اس سیزن میں 30 فیصد کم گندم کاشت ہوئی ہے اس لیے آنے والے وقت میں بحران ہو گا۔
دوسری جانب کسان بورڈ وسطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ نے احتجاجی تحریک کی تیاریوں کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر گندم کی قیمت کا اعلان کرے ورنہ ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔چھوٹے کسان مایوس ہو کر کچی فصل کاٹ کرچارے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو مہنگے داموں گندم دوسرے ملکوں سے امپورٹ کرنا پڑے گی۔ آئی ایم ایف کو بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے،یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، بجلی اور گیس میں سبسڈی ملنی چاہیے، حکومت ہماری تمام فصلوں کو خریدے، ، کیونکہ یہ قومی غذائی تحفظ کا معاملہ ہے۔ پچھلے سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا،گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوا،فراڈاور اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں یہ بہت افسوس کا مقام ہے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے کسان اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔ جب ہم اپنا حق مانگتے ہیں، تو یہ ’’کسان کارڈ‘‘ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ کسان کارڈ دراصل قرض کارڈ ہے! اس میں جس طرح قرض در قرض کا سلسلہ ہے، ہمیں یہ احسان نہیں چاہیے۔ ہمارے کسانوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں، گندم کا ریٹ ٹھیک کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے، مافیا حکومت سے مل کر کسان کا استحصال کرتا ہے، یہ دھندہ ختم کیا جائے، براہِ راست کسانوں سے گندم، کپاس، گناخریدا جائے اور اس کا صحیح ریٹ دیا جائے۔