اسپتالوں اور لیبارٹریز کو درکار اہم طبی آلات کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاکستان کے اسپتالوں اور لیبارٹریز کو درکار اہم طبی آلات کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈریپ نے بیرون ملک سے منگوائی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم کر دی ہے، جس کے باعث درآمد کنندگان نئے آلات نہیں منگوا سکتے۔
ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی رکن محمد عمر کے مطابق 90 فیصد میڈیکل ڈیوائسز بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں اور ان کی رجسٹریشن کا پیچیدہ عمل وقت پر مکمل نہ ہونے کے باعث ایک بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے موقع پر ایچ ڈی اے پی کے بانی رکن محمد عمر کے ساتھ سینئر وائس چیئرمین شہان ارشاد میمن،وائس چیئرمین ظفراللہ علوی اور سابق چیئرمین ظفر ہاشمی بھی موجود تھے.
محمد عمر نے کہا کہ ڈریپ کی جانب سے امپورٹ کی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے امپورٹرز میڈیکل ڈیوائسز منگوانے سے قاصر ہیں، اس صورتحال کے باعث اسپتالوں، لیبارٹریز اور مراکز صحت میں جان بچانے والے آلات کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
2017 میں حکومت پاکستان نے میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا تھا، تاہم اس عمل کے لیے دی گئی مدت ناکافی ثابت ہوئی۔ پہلے 2020 تک کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی، پھر اسے 2023 اور بعد میں 2024 تک توسیع دی گئی، لیکن اب فروری 2025 گزرنے کے باوجود ہزاروں میڈیکل ڈیوائسز رجسٹریشن کے بغیر رہ گئی ہیں۔
ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) نے امپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اسپتالوں میں سرنج سے لے کر بڑی ٹیسٹنگ مشینوں تک کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
محمد عمر کے مطابق یہ ایک قومی سطح کا صحت بحران ہے۔ اگر میڈیکل ڈیوائسز موجود نہ ہوئیں تو سرجریز اور اہم طبی پراسیجرز رک سکتے ہیں، جس سے مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن نے تمام ضروری دستاویزات جمع کروا دی تھیں اور ڈریپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر ان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کمی ہو تو مزید وقت دیا جائے گا، لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔
حکومت کو اس معاملے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، نہ صرف ٹائم لائن میں توسیع دی جائے بلکہ ایک جامع فریم ورک بھی بنایا جائے تاکہ آئندہ رجسٹریشن کے مسائل پیدا نہ ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ عمل پیچیدہ ہے، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ توسیع کم وقت کے لیے دی جاتی ہے، اور اب جب ایکسٹینشن ختم ہو چکی ہے۔
امپورٹرز نے تمام ضروری دستاویزات ڈریپ میں جمع کروا دی ہیں لیکن اس کے باوجود رجسٹریشن نہیں کی جا رہی۔ان کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا تو پاکستان کو ایک شدید طبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات عام مریضوں سے لے کر پورے ہیلتھ کیئر سسٹم تک محسوس کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی رجسٹریشن کی شدید قلت
پڑھیں:
امریکہ میں رجسٹریشن کے بغیر مقیم غیر ملکیوں پر نیا عتاب،11 اپریل کی ڈیڈ لائن دیدی
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکہ میں 30 روز سے زائد قیام کرنے والے ایسے تمام غیرملکیوں کے خلاف ہفتے سے قانونی کارروائی کی جائے گی جنہوں نے ایلیئن رجسٹریشن ایکٹ کے تحت خود کو رجسٹرڈ نہیں کرایا۔
امریکی وزیر برائے ہوم لینڈ سکیورٹی کرسٹی نوئم نے تمام غیر ملکی شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ وفاقی قانون کے تحت خود کو رجسٹرڈ کرانے سے متعلق دی گئی 11 اپریل کی ڈیڈ لائن کا فائدہ اٹھائیں۔دوسری صورت میں سخت کارروائی کیلئے تیار رہیں۔
قانون کے تحت ایسے ایلیئن یعنی غیرملکیوں کو مجرم تصور کیا جائے گا اور انہیں جرمانہ، سزائے قید یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکیں گی۔ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور وہ خود امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو واضح پیغام دے رہے ہیں
اگر آپ ابھی امریکا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کو واپس امریکا آنے اور یہاں آزادی سے لطف اٹھانے اور امریکن ڈریم جینے کا موقع مل سکے گا۔کرسٹی نوئم نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ تمام امیگریشن قوانین کا سختی سے اطلاق کرے گی اور اس بارے میں کوئی پک اینڈ چوز پالیسی نہیں اپنائی جائے گی۔
انتظامیہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ امریکا میں کون اس ملک او ر تمام امریکیوں کی سلامتی اور تحفظ کیلئے رہ رہا ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری سن 2025کو ایک ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کیے تھے جو امریکی عوام کو بیرونی حملے سے تحفظ دینے،
ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمہ کو امیگریشن نظام میں قانون کی بالادستی یقینی بنانے اور احتساب کرنے سے متعلق تھے۔اس حکمنامے میں ایلیئن رجسٹریشن ایکٹ کا نفاذ یقینی بنانا بھی شامل تھا۔اس ایکٹ کے تحت کسی بھی درجے کے امتیاز کے بغیر تمام غیرملکی شہریوں پر اس بات کا اطلاق ہوگا کہ اگر وہ 11 اپریل سن 2025تک 30 روز یا اس سے زائد عرصے سے امریکا میں مقیم ہیں تو یوایس سی آئی ایس کے ذریعے خود کو فوری رجسٹرڈ کرائیں۔
اگر وہ رجسٹریشن کرائے بغیر 11 اپریل کے بعد امریکا میں داخل ہورہے ہیں تو 30 روز کے اندر اندر اپنی رجسٹریشن یقینی بنائیں۔امریکا میں موجود ایسے بچے جن کی عمر 14 برس مکمل ہورہی ہے وہ دوبارہ رجسٹریشن کرائیں اور چودہویں سالگرہ کے 30 روز کے اندر اندر اپنے فنگرپرنٹس جمع کرائیں۔
اس شق کا اطلاق ان بچوں پر بھی ہوگا جو پہلے ہی خود کو رجسٹرڈ کراچکے ہیں۔ 14 برس سے کم عمر کے بچوں کے والدین یا گارڈینز سے کہا گیا ہے کہ اگر بچے امریکا میں 30 روز یا اس سے زیادہ عرصے مقیم رہیں تو انہیں رجسٹرڈ کرایا جائے۔
رجسٹریشن کرانے والے افراد کو محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی رجسٹریشن کے ثبوت کی دستاویز جاری کرے گا۔یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ 18 برس اور اس سے زائد عمر کے تمام غیر امریکی شہری اس دستاویز کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔حکم عدولی کرنے والوں کو کہیں پناہ گاہ نہیں ملے گی کیونکہ قانون پر عمل درآمد محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجیع رہےگا۔
پی ایس ایل 10 : اسلام آباد یونائیٹڈ نے افتتاحی میچ میں لاہور قلندرز کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی