حزب الله زندہ ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بیروت ائیرپورٹ پر صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں اور میرے ساتھی مقاومت و آزادی کے ہیروز کے اجساد کو سپرد لحد کرنے کیلئے آئے ہوئے لبنانی عوام کے سمندر میں قطرے کی مانند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج بیروت میں لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سابق سربراہ شهید "سید حسن نصر الله" اور ایگزیکٹو کونسل کے سابق سربراہ شهید "سید هاشم صفی الدین" کا نماز جنازہ پڑھا جائے گا جس میں شرکت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے لبنان پہنچے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان شہداء کی تدفین کا روحانی اجتماع اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ مقاومت زندہ ہے۔ حزبالله زنده ہے اور اپنے عہد پر قائم ہے۔ انشاءالله مقاومت کا راستہ جاری رہے گا جس کے ذریعے آخری فتح حاصل ہو گی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی مقاومت و آزادی کے ہیروز کے اجساد کو سپرد لحد کرنے کے لئے آئے ہوئے لبنانی عوام کے سمندر میں قطرے کی مانند ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ آج میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت و عوام کی جانب سے بیروت میں امت اسلامی کے دو ہیروز اور لبنان کے بہادر و پاکیزہ فرزندوں کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے موجود ہوں جنہوں نے غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کا علم بلند کرنے اور صیہونیوں کو اپنی سرزمین سے باہر نکالنے کے لیے بہت قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی ایران کی پارلیمنٹ کے سپیکر "محمد باقر قالیباف" بھی بیروت پہنچ جائیں گے۔ بہت سے ایرانی حکام اور عوام آج کے اس روحانی اجتماع میں شرکت کے لئے دلچسپی رکھتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ لبنانی عوام کے ساتھ ان عظیم شہداء کی نمازہ جنازہ میں شریک ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا، ملزم شیراز کا انکشاف
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں نے مصطفیٰ کو قتل کس طرح کیا گیا، ملزم شیراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کردیے۔
ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا کہ مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا۔
شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کو کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا، کپڑوں سے باندھا اور حب لے جاکر جلا دیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا، تشدد کرنا شروع کر دیا۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ تشدد کرنے کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے، گھر سے پیٹرول کا ڈرم لے کر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا، اسے
زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا، مصطفیٰ کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا۔
شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلا دیا تھا۔
8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔