کراچی: کلفٹن بلاک 2 سے اسٹیٹ ایجنٹ کی لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کے علاقے کلفٹن بلاک 2 سے ایک شخص کی لاش ملی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق 40 سال کا متوفی کل رات سے غائب تھا اور اسٹیٹ ایجنسی کا کام کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق موبائل، بٹوا اور گھڑی سب لاش کے ساتھ موجود تھے جبکہ تشدد کے کوئی نشانات بھی نہیں ملے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
ابتدائی تفتیش سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ لاش گاڑی میں لا کر جھاڑیوں میں رکھ دی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی، مصطفیٰ عامر کی میت ایدھی سردخانے منتقل، ایس ایچ او دریجی معطل
پولیس حکام کے مطابق لیبارٹری سے لاش کے نمونوں کی رپورٹ 3 سے 7 روز میں موصول ہوگی، جس کی مدد سے مصطفیٰ کی وجہ موت کا تعین کیا جاسکے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اس کی بنیاد پر ہی کیس کا تعین ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مواچھ گوٹھ قبرستان میں مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے بعد لاش سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جبکہ مقتول کی میت کو تابوت میں ڈال کر ایدھی سردخانے منتقل کردیا گیا ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ مصطفیٰ عامر کی تدفین خود کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس سرجن کراچی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے حکام اور مقتول کے والد کی موجودگی میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور لاش کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جنہیں لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔ پولیس حکام کے مطابق لیبارٹری سے لاش کے نمونوں کی رپورٹ 3 سے 7 روز میں موصول ہوگی، جس کی مدد سے مصطفیٰ کی وجہ موت کا تعین کیا جاسکے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اس کی بنیاد پر ہی کیس کا تعین ہوگا۔
دریں اثنا، قبر کشائی کے بعد میت تابوت میں ڈال کر ایدھی سردخانے منتقل کردی گئی ہے، پولیس کے مطابق عموماً قبرکشائی کے بعد لاش کو دوبارہ اسی جگہ دفن کردیا جاتا ہے تاہم مصطفیٰ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ میت کی تدفین خود کریں گے۔ دوسری جانب ایس ایس پی حب سید فاضل بخاری نے مصطفیٰ عامر کی کار اور لاش کی بروقت تحقیقات نہ کرنے پر ایس ایچ او دریجی کو معطل کرکے واقعے کی تفتیش کے لیے ڈی ایس پی وندر محمد جان ساسولی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ 5 روز میں واقعے کی تحقیقات مکمل کی جائے اور پتہ لگایا جائے کہ کار کہاں سے حب میں داخل ہوئی اور دریجی تک کیسے آئی؟ تحقیقاتی کی جائے کہ پولیس کو اتنے دیر تک کار کو آگ لگائے جانے کا علم کیوں نہیں ہوا۔ کمیٹی نے باقاعدہ طور پر واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے، کمیٹی 5 روز رپورٹ دے گی جس کی بنیاد پر غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔