جرمنی: 2025 ء کے پارلیمانی الیکشن کی ووٹنگ شروع ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) جرمنی میں اتوار 23 فروری کو پارلیمانی انتخاب 2025 ء کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ صبح آٹھ بجے سے شروع ہو گیا ہے۔ اس بار اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والے شہریوں کی تعداد 59.2 بتائی جا رہی ہے۔ ان میں 30.6 ملین خواتین اور 28.6 ملین مرد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال سولہ دسمبر کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے رہنما اور جرمن چانسلر اولاف شولس وفاقی پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد 23 فروری 2025 ء کو قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
وفاقی جرمن انتخابات، جرمنی کی ساکھ اورعالمی میڈیا
الیکشن 2025 ء اتنے اہم کیوں؟
جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد اس بار کے پارلیمانی انتخاب کو یورپ اور دنیا بھر میں انتہائی اہمیت کے حامل الیکشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس وقت یورپ کے قلب میں واقع ملک جرمنی کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ یوکرین کی جنگ، توانائی کا بحران ، تیزی سے بگڑتی ہوئی معیشت، ملک میں دائیں بازو کی انتہا پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کی غیر معمولی مقبولیت اور تارکین وطن اور مہاجرت کے قوانین میں سختی کے مطالبات اور دوسری جانب جرمنی کو لاحق پیشہ واوانہ اسکلڈ ورکرز کی شدید کمی۔
یہ وہ مسائل ہیں جن کے مؤثر حل کے لیے موجودہ حکومت کو سخت چیلنجز کا سامنا رہا ہے اور اب آئندہ برسر اقتدار آنے والی حکومت کو ان تمام مسائل سے نمٹنا ہوگا۔کون سی سیاسی پارٹیاں آگے نظر آ رہی ہیں؟
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق جرمنی کی انتہائی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو سب سے آگے ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نظر آ رہی ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس بار کے الیکشن میں واضح اکثریتی ووٹ حاصل نہیں کر پائے گی اور برلن میں آئندہ وفاقی حکومت، مخلوط حکومت ہی ہو گی۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق قوی امکانات یہی ہیں کہ فریڈرش میرس جو سی ڈی یو کے لیڈر ہیں، سی ایس یو کے ساتھ اتحاد کی قیادت کریں گے اور ملک کے اگلے چانسلر ہوں گے۔جرمن انتخابات: سرکردہ رہنماؤں کے درمیان اہم امور پر مباحثہڈی لنکے کے سخت بیانات
دریں اثناء جرمنی کی انتہائی بائیں بازو کی 'ڈی لنکے پارٹی‘ کی ایک ابھرتی ہوئی اسٹار ہائی ڈی رائشینک نے انتخابات سے قبل ہفتے کو دیر گئے فسطائیت کے خلاف ایک تقریرکی جو وائرل ہو گئی۔
اس تقریر میں انہوں نے کہا،''میں ہر ایک سے کہتی ہوں ہمت نہ ہاریں، پیچھے نہ ہٹیں، فاشزم کے خلاف مزاحمت کریں۔‘‘ ہائی ڈی رائشینک نے حالیہ تقریر میں انتہائی دائیں بازو کے الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) اور اس کے ساتھ تعاون کرنے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بیانات دیے۔جرمن وفاقی پارلیمانی انتخابات، کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے؟
36 سالہ اس خاتون سیاسی لیڈر کے بائیں بازو پر جرمن تاریخ کی ایک اہم خاتون سیاسی شخصیت اور بائیں بازو کی انقلابی آئیکن روزا لکسمبرگ کی تصویر ٹیٹو کی شکل میں بنی ہے۔
ان کی شعلہ بیان تقریر پر TikTok کے 6.5 ملین صارفین کی توجہ حاصل کی۔
واضح رہے کہ ڈی لنکے پارٹی خاص طور پر نوجوان ووٹروں میں کافی مقبول ہے۔ کیونکہ یہ سماجی انصاف کے لیے لڑنے، امیروں پر ٹیکس لگانے، بڑھتے ہوئے کرایوں میں کمی لانے اور پبلک ٹرانسپورٹ کو سستا کرنے کے وعدے کے ساتھ عوامی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے انضمام کے بعد قائم کی گئی ڈی لنکے پارٹی اتوار کے انتخابات سے پہلے امیگریشن مخالف AfD پارٹی کی انتہائی دائیں بازو کے ایک مخالف کے طور پر ایک معیاری سیاست کی علمبردار جماعت کے طور پر نظر آ رہی ہے۔
ک م/ ا ب ا(اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بازو کی ڈی لنکے رہی ہے
پڑھیں:
سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، حکومت سے جواب طلب
الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟
بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن سے معاملے پر تحریری جواب مانگ لیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ 2 ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، جس کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی جمع کرواچکے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے عدالت کو بتایا کہ کئی گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، پائلٹ پروجیکٹ پر انڈیا، اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟ ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے ، آج کل تو سب کچھ نیٹ پر چلتا ہے ۔ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ووٹنگ بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرز ہونے کی وجہ سے اوورسیز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں، بتائیں کہ سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی؟پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی، اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے ،پارلیمنٹ کو چلانے کے لئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے ۔